امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ بات بدھ کو نیوز بریفنگ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
صحافی کی طرف سے پوچھا گیا تھا کہ رواں ہفتے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ان کا ملک سنجیدہ معاملات پر انڈیا سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
اس پر ملر نے کہا کہ ’جیسا کہ ہم نے طویل عرصے سے کہا ہے، ہم تشویش کا سبب بننے والے مسائل پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان براہ راست بات چیت کی حمایت کرتے ہیں اور طویل عرصے سے یہ ہی ہمارا موقف رہا ہے۔‘
رواں ہفتے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان سنجیدہ مسائل پر اپنے ’پڑوسی‘ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، کیونکہ جنگیں اب آپشن نہیں۔
اسلام آباد میں ’منرل سمِٹ‘ سے خطاب میں وزیراعظم نے انڈیا کے حوالے سے کہا تھا کہ ’ہم ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ ہمسایہ سنجیدہ معاملات پر بات کرنے کے لیے سنجیدہ ہو … کیونکہ جنگ اب کوئی آپشن نہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان، خدا کا شکر ہے، ایک جوہری طاقت ہے- ایک جارح کے طور پر نہیں، بلکہ ہمارے دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ اور خدا نہ کرے اگر ایٹمی فلیش پوائنٹ ہوا تو کون زندہ رہے گا جاننے کے لیے کہ کیا ہوا؟ اس لیے جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔‘
انہوں نے نشاندہی کی تھی کہ پاکستان نے گذشتہ 75 سالوں میں تین جنگیں لڑیں، جن کے نتیجے میں غربت اور وسائل کی کمی پیدا ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں میں وسائل عوام کی ترقی اور خوش حالی پر خرچ کیے جا سکتے تھے۔
’کیا یہی طریقہ ہے جسے ہم اپنایا جائے یا معاشی مسابقت کے راستے کو اپنایا جائے؟‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پڑوسی کو یہ سمجھنا ہو گا کہ غیر معمولی چیزوں کو دور کیے بغیر ہم عام پڑوسی نہیں بن سکتے، اور جب تک ہمارے سنگین مسائل کو پرامن اور بامعنی بات چیت کے ذریعے سمجھا اور حل نہیں کیا جاتا۔‘