کتا بننے کے لیے 12 ہزار پاؤنڈ خرچ کرنے والے جاپانی شہری نے اس بارے میں بتایا ہے کہ ان کا خاندان ان کی اس تبدیلی کے بارے میں کیا سوچتا ہے۔
جاپانی شہری جن کی شناخت صرف ٹوکو کے نام سے ظاہر کی گئی ہے، نے اپنے لیے کتے سے مشابہہ لباس تیار کروانے کے لیے گذشتہ سال فلموں اور اشتہارات کے لیے مجسمے اور ماڈل بنانے والی کمپنی زیپیٹ کی خدمات حاصل کیں۔
کمپنی کو یہ لباس بنانے میں 40 دن لگے۔ کمپنی کا تیار کردہ لباس جاپانی شہری کے یوٹیوب چینل ’میں جانور بننا چاہتا ہوں‘ پر شیئر کیا گیا۔ اب تک 52 ہزار سے زیادہ لوگ ان کے چینل کو سبسکرائب کر چکے ہیں۔
اب ٹوکو نے اس لباس کے بارے میں ’غلط معلومات‘ کی بنیاد پر قائم ہونے والے تصورات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ ہفتے میں صرف ایک بار لباس پہنتے ہیں جب وہ عموماً گھر پر ہوتے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز سے بات چیت میں ٹوکو کا کہنا تھا کہ ’ان کے خاندان کو حیرت ہوئی لیکن انہیں برا نہیں لگا۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ انہوں نے اسے قبول کر لیا۔‘
گذشتہ ماہ ٹوکو نے جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کی سڑکوں پر مخصوص لباس میں گھومتے ہوئے اپنی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جس میں وہ اصلی کتوں کے ساتھ بات چیت کرتے دکھائی دے رہے تھے۔
یہ کتے بظاہر الجھن کا شکار تھے۔ یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہو گئی اور اب تک اسے 70 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل ٹوکو نے کہا تھا کہ انہوں نے لباس بنوانے کے لیے اپنی پسندیدہ نسل کے کتے کولی کا انتخاب کیا ’کیوں کہ جب میں اسے پہنتا ہوں تو وہ حقیقی لگتا ہے۔‘
انہوں نے جاپانی اخبار میناوی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے پسندیدہ جانور چوپائے ہیں۔ خاص طور پر خوبصورت جانور۔ ان میں سے میں نے سوچا کہ میرے لیے مجھ سے ملتا جلتا بڑا جانور اچھا رہے گا۔ یہ سوچتے ہوئے کہ یہ ایک حقیقی ماڈل ہو گا۔ لہذا میں نے کتے کا فیصلہ کیا۔‘
دا مرر کو انٹرویو کے دوران یاد کرتے ہوئے جاپانی شہری نے کہا کہ وہ چھوٹی عمر سے ہی یہ تبدیلی لانے کا خواب دیکھ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں یاد ہے کہ ’میں اپنی گریڈ سکول گریجویشن بک میں لکھا کہ میں کتا بننا چاہتا ہوں اور گھر سے باہر چلنا چاہتا ہوں۔‘
تاہم ہر کوئی ٹوکو کی اس تبدیلی کو نہیں سمجھتا۔ انہیں آن لائن ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ لوگوں نے اس خواہش پر پیسہ خرچ کرنے کے ان کے عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جب کہ دوسروں نے اسے جنون قرار دیا۔
ٹوکو نے میناوی سے بات چیت میں مزید کہا کہ ’مجھے افسوس ہے کہ لوگ ایسا سوچ سکتے ہیں۔ میں جانوروں سے محبت کرتا ہوں اور کولی کی طرح کی حرکتیں کر کے لطف اندوز ہوتا ہوں۔
’یہ میرا مشغلہ ہے اس لیے میں اسے جاری رکھوں گا۔ اس سے مجھے خوشی ہوتی ہے اور دوسرے لوگوں کو بھی۔‘
© The Independent