ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک رئیل سٹیٹ کمپنی کے سربراہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
ان کی گرفتاری ایرانی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عمل میں آئی جس میں ان کی کمپنی کی طرف سے ایک کتے کو اپارٹمنٹ فروخت کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ویڈیو میں جو ہفتے کو ایرانی سوشل میڈیا پر وائر ہوئی، میں ایک ایرانی جوڑے کو اپنا اپارٹمنٹ سفید رنگ کے چھوٹے سے کتے کو منتقل کرنے کے لیے دستخط کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ’چیسٹر‘ نامی کتے نے معاہدے پر مہر لگائے جانے سے قبل ایک خاتون کی مدد سے اپنے پنجے سیاہی کے پیڈ پر رکھے۔
ویڈیو میں ان خاتون کا کہنا تھا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں اور ہم اپنا اپارٹمنٹ کو کتے کو فروخت کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران میں کتوں کی ملکیت پر تو پابندی کا کوئی قانون نہیں ہے لیکن بہت سے مسلمان ممالک کی طرح انہیں پالنا معیوب سمجھا جاتا ہے اور قدامت پسند علما انہیں پالتو جانوروں کے طور پر نہ پالنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اتوار کو خبر رساں ادارے اسنا نے خبر دی تھی کہ پولیس نے کتے کو اپارٹمنٹ کی فروخت کی وائرل ہونے والی ویڈیو کے بعد معاملے کی چھان بین شروع کر دی ہے۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل رضا طبر کے حوالے سے بتایا کہ ’پولیس نے رئیل اسٹیٹ ایجنسی کے سربراہ کو گرفتار کر لیا اور ہفتے کو ان کی کمپنی بند کر دی گئی ہے۔‘
طبر نے کہا کہ اس فروخت کا مقصد معاشرے کی اخلاقی اقدار کی خلاف ورزی کو معمول بنانا ہے اور اس عمل کی ’کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔‘
تاہم میزان نے ریئل اسٹیٹ ایجنسی کے گرفتار ہونے والے مالک کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
بہت سے ایرانی شہری خاص طور پر اعلیٰ اور متوسط طبقے میں حالیہ برسوں میں کتے اور بلیاں پالنے کا رجحان عام ہو چکا ہے۔