جج ہمایوں دلاور کا ’سکیورٹی خدشات‘ کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ

سابق وزیراعظم عمران خان کو سزا سنانے والے جج کو مبینہ سکیورٹی خدشت کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں او ایس ڈی تعینات کر دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کا اندرونی منظر (قرۃ العین شیرازی/انڈپینڈنٹ اردو)

سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ مقدمے میں سزا سنانے والے اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج ہمایوں دلاور کو مبینہ سکیورٹی خدشات کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ میں پوسٹ کر دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جمعے کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں وفاقی دارالحکومت میں تعینات ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کو ان کی پوسٹ سے ہائی کورٹ ٹرانسفر کر دیا گیا ہے، جہاں وہ آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) کے نئے تخلیق شدہ عہدے پر کام کریں گے۔  

نوٹیفیکیشن کے مطابق جج ہمایوں دلاور کو فوری طور مقامی عدالت سے ہٹا کر نئے عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے اور اس کا اطلاق 25 اگست (جمعے) سے ہی ہو گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ حکام کے مطابق ’ہمایوں دلاور کو ان کے اپنے سکیورٹی خدشات کے باعث ہائی کورٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے جوڈیشل افسر کی زندگی کو درپیش خطرات کے باعث جج کی سیکورٹی اور سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدام اٹھایا ہے۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ سے نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر تاثر ابھرا کہ جج ہمایوں دلاور کو کسی خاص دباؤ کے تحت او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔

جج دلاور کے خط کے مندرجات

جج ہمایوں دلاور نے 17 اگست کو رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے اپنی ٹرانسفر کی ضرورت کا ذکر کیا۔

انہوں نے لکھا کہ ایک سیاسی جماعت کے چیئرمین کے خلاف الیکشن ایکٹ کے تحت کریمنل کمپلینٹ کا فیصلہ سنایا اور ٹرائل کے دوران اور فیصلہ سنانے کے بعد سوشل میڈیا پر میرے خلاف ایک کمپین چلائی گئی، جس کے باعث دنیا بھر سے مختلف افراد کی جانب سے انہیں دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 

جج ہمایوں دلاور نے مزید لکھا کہ ان کی فیملی کو بھی سرحد پار سے دھمکیاں موصول ہوئیں۔ ’میرے بچوں کو سکول جانے میں دشواری اور ناخوشگوار صورت حال کا سامنا ہے۔ میرے اور میرے خاندان کے افراد کے خلاف ایک منظم مہم چلائی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یو کے میں ٹریننگ کے دوران دیگر جوڈیشل افسران کے ہمراہ ناخوشگوار حالات سے گزرنا پڑا۔‘

انہوں نے خط میں لکھا کہ ’ان وجوہات کی بنا پر درخواست ہے کہ میرا تبادلہ کسی اور جگہ کر دیا جائے۔‘

انہوں نے اپنے خط میں رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ سے انہیں جوڈیشل کمپلیکس میں سپیشل کورٹس یا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات کیے جانے کی درخواست کی۔

رواں ماہ پانچ اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آیا تھا، جس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اس کیس کو ناقابل سماعت قراردینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے تھے کہ ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا۔

فیصلے کے اگلے روز جج ہمایوں دلاور ایک کورس کے سلسلے میں لندن روانہ ہو گئے تھے، جہاں پاکستان تحریک انصاف کے فالورز نے عمران خان کے خلاف فیصلہ دینے کی وجہ سے ان کا گھیراؤ کرنے کی بھی کوشش کی، جس کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان