انڈیا: مسلمان طلبہ کو ’پاکستان جانے‘ کا کہنے والی ٹیچر کے خلاف تحقیقات

انڈین ریاست کرناٹک کی ایک سکول ٹیچر نے دو مسلمان طلبہ کو ڈانٹتے ہوئے کہا یہ ملک آپ کا نہیں اور آپ ہمیشہ سے ہمارے غلام ہیں۔

یکم فروری، 2021 کو امرتسر میں ایک خاتون اپنے بچے کو سرکاری سکول لے جا رہی ہے (اے ایف پی/ نریندر نانو)

انڈیا کی ریاست کرناٹک کے ضلع شیواموگا کے محکمہ تعلیم نے سرکاری سکول کی ایک ٹیچر کا تبادلہ کر کے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی۔

مذکورہ ٹیچر پر الزام ہے انہوں نے پانچویں جماعت کے دو مسلمان طلبہ کو ’پاکستان چلے جانے‘ کا کہا۔

انڈین ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ بات معاملے سے باخبر حکام نے ہفتے کو بتائی۔ جنتا دل سیکولر کے اقلیتی ونگ کے ضلعی یونٹ کے صدر اے نذراللہ نے محکمہ تعلیم کے پاس درج کروائی گئی شکایت میں کہا کہ منجولا دیوی نامی سکول ٹیچر جمعرات کو پانچویں جماعت کی کلاس پڑھا رہی تھیں جب دو طالب علموں نے آپس میں جھگڑنا شروع کر دیا۔

ٹیچر نے مسلمان برادری سے تعلق رکھنے والے لڑکوں کو ڈانٹا اور مبینہ طور پر ان سے کہا کہ ’یہ آپ کا ملک نہیں۔‘

اے نذراللہ کا کہنا تھا کہ ’جب بچوں نے ہمیں اس واقعے کے بارے میں بتایا تو ہم حیران رہ گئے۔ ہم نے ڈپٹی ڈائریکٹر آف پبلک انسٹرکشن (ڈی ڈی پی آئی) کے پاس شکایت درج کروائی اور محکمے نے ٹیچر کے خلاف کارروائی کی۔‘

واقعے کی چھان بین کرنے والے بلاک ایجوکیشن آفیسر بی ناگ راج نے کہا کہ کلاس کے دیگر طلبہ نے بھی اس شکایت کی تصدیق کی ہے۔

ناج راگ کے مطابق: ’ٹیچر نے مبینہ طور پر طالب علموں سے کہا کہ ’یہ آپ کا ملک نہیں۔ یہ ہندوؤں کا ملک ہے۔ آپ کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔ آپ ہمیشہ کے لیے ہمارے غلام ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلاک ایجوکیشن آفیسر نے مزید کہا کہ انہوں نے اس واقعے کی رپورٹ پیش کردی ہے اور سینیئر حکام کے احکامات کے مطابق مستقبل میں کوئی بھی کارروائی کی جائے گی۔

ہندوستان ٹائمز کا جواب کے لیے دیوی سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

یہ واقعہ اتر پردیش پولیس کی جانب سے ایک نجی سکول ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے ایک ہفتہ بعد سامنے آیا۔

ٹیچر پر الزام ہے کہ انہوں نے ضلع مظفر نگر میں تعصب پر مبنی تبصرہ کیا اور طلبہ کو ایک مسلمان ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کی ترغیب دی۔

یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب 25 اگست کو ٹیچر کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں انہوں نے دوسری کلاس کے طلبہ سے مسلمان ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کو کہا۔ اس واقعے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ۔

متاثرہ طالب علم کے اہل خانہ کی شکایت پر ٹیچر کے خلاف 26 اگست کو تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کی سزا) اور 504 (امن خراب کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا