پرویز الٰہی گرفتاری: سرکاری افسران کو توہین عدالت کے شوکاز جاری

لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے پر چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی پی او اٹک اور سپرنٹینڈنٹ اٹک جیل کو توہین عدالت کے شو کاز جاری کر دیے۔

پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو کئی مرتبہ عدالتی حکم کے باوجود گرفتار کیا گیا (پرویز الٰہی ٹوئٹر)

لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی گرفتاری کے سلسلے میں چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی پی او اٹک اور سپرنٹینڈنٹ اٹک جیل کو توہین عدالت کے شو کاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

 لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے بدھ کو چوہدری پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی دو درخواستوں پر سماعت کی۔  

جسٹس وقاص رؤف نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ’کل کی پیش رفت کے بعد کیا کارروائی ہو سکتی ہے؟ اب تو صرف افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہی ہو سکتی ہے۔‘ 

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ: ’پرویز الٰہی کو گرفتار کر کے عدالت کی حکم عدولی کی گئی ہے۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ اُنہیں کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے۔‘

جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا کہ نظر بندی کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس گیا تھا، وہاں سے رہائی کا حکم ہوا، جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔ 

’ایف آئی آر کے معاملے پر اب دائرہ کار اسلام آباد ہائی کورٹ کا بنتا ہے۔ توہین عدالت کا معاملہ یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔‘

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ ’آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ہیں اس لیے یہاں نہیں آسکے جبکہ چیف کمشنر اسلام آباد کو آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے طلب کر رکھا ہے۔‘

اس پر جسٹس وقاص رؤف نے کہا: ’عدالتی حکم پر عمل در آمد ہر صورت ضروری ہے۔ چیف کمشنر کو اس عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔‘

عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد کے پیش نہ ہونے پر انہیں توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ 

لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی کی بازیابی کی درخواست غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دی، جب کہ توہین عدالت کیس میں پولیس افسران کو شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پس منظر 

گذشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے انہیں کسی بھی ادارے کی طرف سے کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کیے جانے کا حکم جاری کیا تھا۔

تاہم اسلام آباد پولیس نے لاہور ہائی کورٹ کے باہر سے چوہدری پرویز الٰہی کو تین ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا تھا۔  

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو چوہدری پرویز الٰہی کی تین ایم پی او کے تحت نظر بندی کے خلاف درخواست سنتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ لیکن عدالت کے اس حکم کے چند منٹ بعد ہی انہیں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے پھر گرفتار کر لیا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان