کیا اب پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہو پائیں گے؟

اپوزیشن کو سب سے بڑا سرپرائز عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا کر چوہدری پرویز الٰہی کو نامزد کرنے پر دیا گیا، جو حکومتی دھڑوں میں بھی تشویش پیدا کرنے لگا ہے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی  کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لی گئی دو جون  2020 کی تصویر ۔

پاکستان کی سیاست میں ان دنوں آئے روز کبھی حزب اختلاف اور کبھی حکومت کے حق میں بازی بدلتی دکھائی دے رہی ہے۔ جہاں ق لیگ نے حکومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے، وہیں حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اعلان کیا ہے اس کے متحدہ اپوزیشن کے ساتھ معاہدے کی حتمی شکل طے پا گئی ہے۔

اس سب میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ پرویز الٰہی کے حصے میں آنے کی صورت حال غیر یقینی ہوگئی ہے۔

 وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں جب سے پنجاب کی وزارت اعلیٰ پرویز الٰہی کو دینے اور عثمان بزدار سے استعفیٰ لینے کا اعلان ہوا ہے، صورت حال یکسر بدلی ہے کیونکہ اس سے پہلے اپوزیشن جماعتیں تحریک عدم اعتماد کی حمایت پر انہیں وزارت اعلیٰ کی پیشکش کر چکی تھی۔

نئی صورت حال کے پیش نظر نہ صرف دیگر اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کو اچانک سرپرائز ملا بلکہ حکومتی اراکین بھی حیران ہیں کہ پہلے عثمان بزدار کو بطور وزیر اعلیٰ برقرار رکھنے کے دعوے کیے گئے اور اب صورت حال ہاتھ سے نکلتے دیکھ اچانک یہ فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔

اس صورت حال میں تحریک انصاف کے اپنے دھڑوں میں کافی کھلبلی مچی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ نے الگ الگ مشاورت شروع کر دی ہے۔

ان گروپوں کے علاوہ بھی پی ٹی آئی اراکین میں چہ میگوئیاں جاری ہیں اور اس فیصلے پر غور کیا جا رہا ہے لیکن اپوزیشن کی جوابی حکمت عملی کا سب کو انتظار ہے۔

ترین گروپ نے مشاورت کے بعد کسی کی حمایت کے فیصلے کا عندیہ دیا جب کہ علیم خان گروپ کو اس فیصلے پر تحفظات ہیں لیکن حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

رانا ثنا اللہ کی جانب سے اگر علیم خان کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا امیدوار نامزد کیا گیا تو صورت حال کافی پیچیدہ ہوسکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے بقول موجودہ سیاسی صورت حال بھی حکومت یا اپوزیشن کے لیے آئیڈیل نہیں اب دونوں کو حکمت عملی نئے سرے سے بنانا ہوگی مگر حکومت کے لیے بھی اتنا آسان نہیں، کیونکہ پرویز الٰہی  کو کامیاب کرنا چیلنج ہوگا۔

پرویز الٰہی  کے نام پر حکومتی حلقوں کی صورت حال

متحدہ اپوزیشن جماعتوں نے گذشتہ ماہ سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا جس سے حکومتی حلقوں میں بھی ہلچل مچ گئی اور حکومت کو دوبارہ اپنے اتحادیوں سے ہی نئی شرائط اور مطالبات کے ساتھ بات چیت شروع کی گئی۔

اپوزیشن کی جانب سے حکومتی صفوں میں دراڑیں ڈالنے پر حکومت نے بھی سنجیدہ حکمت عملی تیار کی، عوامی مہم کے ساتھ اپنے اتحادیوں اور ناراض اراکین پر ورکنگ کا آغاز کیا۔

اپوزیشن کو سب سے بڑا سرپرائز عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا کر چوہدری پرویز الٰہی  کو نامزد کرنے پر دیا گیا، جو حکومتی دھڑوں میں بھی تشویش پیدا کرنے لگا ہے۔

جہانگیر ترین گروپ کے رہنما ایم پی اے اکبر نوانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے اپوزیشن اور حکومت سے بات چیت چل رہی تھی، ہمارا حکومت سے عثمان بزدار کو ہٹانے کا مطالبہ تھا لیکن اب پرویز الٰہی  کی نامزدگی سے صورت حال تبدیل ہوگئی ہے۔ ’ہم مشاورت سے نئی حکمت عملی بنائیں گے اور جلد ہی فیصلہ کریں گے کہ کیا ہم نے حکومتی امیدوار کی حمایت کرنی ہے یا اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے کرنے ہیں۔‘

ان کے خیال میں ابھی صورت حال واضح نہیں ہے کیونکہ وزیراعظم کا یہ اچانک فیصلہ دوسروں کے ساتھ ہمارے لیے بھی سرپرائز ہے۔

دوسری جانب ترین گروپ کے رکن عون چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے چوہدری پرویز الٰہی  کی نامزدگی پر انہیں مبارکباد دی ہے۔ حکومتی وزرا نے بھی پرویز الٰہی  کی حمایت کے لیے رابطہ کیا ہے لیکن حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد جہانگیر ترین کریں گے یہ انہیں بھی بتا دیا گیا ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی  گروپ کی طرف سے عبدالعلیم خان کے گروپ سے رابطے کے  بارے میں علیم خان گروپ کے صوبائی وزیر میاں خالد محمود نے جواب دیا ہے کہ ہم آپس میں مشاورت کر رہے ہیں تمام دوستوں سے صلاح مشورے کے بعد جواب دیں گے۔

علیم خان گروپ کے دوستوں سے رابطے جاری ہیں

چوہدری پرویز الٰہی  کی نامزدگی پر مسلم لیگ ق کے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے اپنی قیادت کے اچانک فیصلے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت سے استعفیٰ دے دیا لیکن ق لیگ کی قیادت نے اختلافات ختم ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس کے علاوہ عثمان بزدار کا تعلق کیونکہ متحدہ جنوبی پنجاب محاذ سے ہے لہذا ان کے تمام اراکین کی جانب سے بھی ابھی تک پرویز الٰہی  کی حمایت سے متعلق واضح موقف نہیں سامنے آیا ہے۔

تجزیہ کار محمل سرفراز نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ق کی پنجاب میں نشستوں کے لحاظ سے اقلیتی صورت حال پر پی ٹی آئی میں بھی تحفظات پائے جاتے ہیں، ناراض گروپ بھی ابھی تک منظر عام پر نہیں آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی  کو پنجاب میں وزیر اعلیٰ بنانا آسان نظر نہیں آرہا بلکہ یہ حکومت کے لیے چیلنج بن سکتا ہے۔ اگر اپوزیشن کے ساتھ مل کر علیم خان وزیر اعلیٰ پنجاب کے امیدوار بن گئے تو صورت حال کنفیوژ ہو جائے گی لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں کس طرح اس معاملے پر حکمت عملی بناتی ہیں۔

پنجاب میں اپوزیشن پرویز الٰہی  کو کتنا ٹف ٹائم دے سکتی ہے؟

سابق صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ق لیگ سے معاملات طے پاگئے تھے وہ رات کو مبارکباد دینے آئے اور پھر کسی اور سے جا ملے لیکن ہمیں اس پر کوئی پریشانی نہیں ہمارے پہنچاب میں نمبرز پورے ہیں اور حکومتی امیدوار کو شکست دیں گے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ نے بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ پنجاب میں متحدہ اپوزیشن حکمت عملی بنا رہی ہے، ہو سکتا ہے علیم خان کو چوہدری پرویز الٰہی  کے مد مقابل امیدوار نامزد کر دیا جائے۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ اب اپوزیشن یا ن لیگ پرویز الٰہی  کی حمایت نہیں بلکہ انہیں شکست دینے کے لیے ووٹ ڈالے گی کیونکہ وہ اب حکومتی امیدوار ہیں۔

محمل سرفراز کے بقول چوہدری پرویز الٰہی  نے بطور امیدوار سپیکر پنجاب اسمبلی بھی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے زیادہ ووٹ لیے تھے اور اب بھی اپنا اثرورسوخ استعمال کر سکتے ہیں۔

ان کے مطابق مسلم لیگ ن کے بھی پنجاب میں ناراض اراکین نے ان کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے اور حکومت نے بھی شاید اس صورت حال میں ان کو اسی لیے نامزد کیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی تجربے سے کامیاب ہوسکتے ہیں۔

’لیکن یہ سب امکانات حتمی ہیں، کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کس کے حصے میں آئے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر وفاق میں متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب کرالی تو پنجاب میں سیاسی صورت حال بھی تبدیل ہوجائے گی اور پھر حکومتی امیدوار کی کامیابی میں مزید مشکلات آسکتی ہیں۔

محمل نے کہا کہ پرویز الٰہی  کی مرضی سے عثمان بزدار کے خلاف پنجاب میں تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی لیکن اب صورت حال تبدیل ہو گئی ہے کیونکہ اب تو انتخاب ہوگا۔


بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  

ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان