انڈیا کا نام ’بھارت‘ کرنے پر کتنا خرچہ آ سکتا ہے؟

سرکاری دستاویزات میں تبدیلیاں کرنے سے لے کر نقشوں، شاہراہوں کے نشانات، اور ری برانڈنگ کو عام کرنے جیسی ہر چیز پر لاگت آئے گی۔

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی سات ستمبر، 2023 کو جکارتہ میں 43ویں ایشین سمٹ میں شریک ہیں (اے ایف پی)

انڈیا میں فی الحال ایک ممکنہ بڑی تبدیلی کے بارے میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے یعنی ملک کا سرکاری نام بدل کر ’بھارت‘ رکھنا۔

یہ قیاس آرائیاں اس وقت شروع ہوئیں جب آئندہ جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے انڈیا کی صدر دروپدی مرمو کے بھیجے گئے دعوت ناموں میں روایتی طور پر ’پریذڈنٹ آف انڈیا‘ کی بجائے ملک کا ہندی نام ’پریذڈنٹ آف بھارت‘ تحریر تھا۔

کچھ انڈین میڈیا آؤٹ لیٹس نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت، جو اپنے ہندو قوم پرست ایجنڈے اور شہروں کو ہندوتوا کے مطابق ری برانڈنگ کرنے کے لیے مشہور ہے، رواں ماہ کے آخر تک ملک کا نام سرکاری طور پر تبدیل کرنے کی قرارداد پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ پارلیمنٹ کا یہ ایک روزہ خصوصی اجلاس 18 ستمبر سے شروع ہوگا۔

اگرچہ انڈیا میں حزب اختلاف کی جماعتوں، ماہرین اور شہری نام کی تبدیلی کے میرٹ پر بحث میں الجھے ہوئے ہیں لیکن اس میں ایک فکر کی بات انڈیا کے حجم کے ملک کے لیے اتنے بڑے اقدام سے وابستہ لاگت بھی ہے۔

ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ اس طرح اقدام سے دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی گی۔

اگرچہ کسی ملک کا نام تبدیل کرنے کا اقدام محض علامتی ہو سکتا ہے لیکن اس اقدام سے مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر اہم تبدیلیاں ناگزیر ہو جائیں گی۔

سرکاری دستاویزات میں تبدیلیاں کرنے سے لے کر نقشوں، شاہراہوں کے نشانات، اور ری برانڈنگ کو عام کرنے جیسی ہر چیز پر لاگت آئے گی۔

نام کی تبدیلی کی ممکنہ لاگت کو سمجھنے کے لیے ہم دوسرے ممالک کی مثالیں دیکھ سکتے ہیں جو اسی طرح کی تبدیلیوں سے گزر چکے ہیں جیسے کہ ایسواتنی (سابقہ سوازی لینڈ)۔ اور یہ کہ 2018 میں اس ملک کے نام کی تبدیلی کے لیے لاگت کا حساب کیسے لگایا گیا۔

اگرچہ یہ واضح نہیں کہ اس افریقی ملک نے نام کی تبدیلی پر کتنی رقم خرچ کی لیکن جنوبی افریقہ میں مقیم وکیل اور بلاگر ڈیرن اولیور کے وضع کردہ ایک فارمولے نے سب کی توجہ مبذول کر لی ہے۔

اولیور نے سرکاری طور پر نام کی تبدیلی کے بعد اپنے بلاگ پر پوسٹ کیا کہ ملک کا نام تبدیل کرنے پر 60 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔

انہوں نے لکھا کہ ایک بڑی کمپنی کے لیے مارکیٹنگ کا اوسط بجٹ اس کی آمدنی کا تقریباً چھ فیصد خرچ کرتا ہے۔ ایسواتنی کے معاملے میں یہ رقم چھ کروڑ ہو گی اور ری برانڈنگ کے لیے بجٹ عام طور پر مارکیٹنگ کے اخراجات کا 10 فیصد ہو گا۔

اس سے 60 لاکھ ڈالر کا تخمینہ ملتا ہے جو بالآخر ایسواتنی حکومت کو تلاش کرنا پڑ سکتا ہے۔ اولیور نے 2018 میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ اتنے چھوٹے ملک کے لیے یہ رقم ’معمولی‘ نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس کی قدر ہے، اس شناخت میں ذاتی طور پر قدر ہے اور لوگوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے لیکن پھر بھی ایک ہی وقت میں اس کی ایک قیمت بھی ہے۔ شناخت کو تبدیل کرنے کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی فارمولے کو استعمال کرتے ہوئے انڈیا کے سائز کے ایک ملک کے لیے نام کی تبدیلی کی لاگت تقریباً 14,000 کروڑ انڈین روپے بنتی ہے جس کی پہلی رپورٹ آؤٹ لک بزنس نے اولیور کے فارمولے کا استعمال کرتے ہوئے پیش کی تھی۔

اگرچہ یہ اتنا ہی قریبی اندازہ ہے جو کوئی بھی لگا سکتا ہے لیکن اصل قیمت اس بات پر منحصر ہے کہ انڈین حکومت اپنے اس اقدام کی تشہیر کے لیے کتنی رقم ادا کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔

مودی حکومت کے متعارف کرائے گئے اقدام کے تحت شہروں کے ناموں میں حالیہ تبدیلیوں کے لیے خود انڈیا نے کئی بار یہ مشق کی ہے۔

اس سال کے آغاز میں مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر کا نام چھترپتی سنبھاجی نگر رکھا گیا تھا جب کہ مہاراشٹر کے عثمان آباد کا نام دھاراشیو رکھ دیا گیا۔

اسی طرح 2018 میں اتر پردیش کے الہ آباد شہر کو تبدیل کر کے پریاگ راج کر دیا گیا تھا۔

ان میں سے زیادہ تر تبدیلیاں مودی حکومت کی انگریزوں اور مغلوں کے ناموں سے چھٹکارا حاصل کرنے اور انڈیا کے ’ہندو ورثے‘ کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

ان اقدامات کی اپوزیشن رہنماؤں نے بارہا مذمت کی ہے جو کہتے ہیں کہ یہ پیسے کا غیر ضروری ضیاع ہے۔ تاہم ملک نے ان ناموں کو تبدیل کرنے میں جو رقم خرچ کی ہے اس کے لیے لاگت کا کوئی تخمینہ دستیاب نہیں۔

صرف پیسہ ہی نہیں ممالک کو سرکاری طور پر ان کے نئے ناموں سے پہچانے جانے میں بھی کافی وقت لگا۔ انڈیا کے پڑوسی سری لنکا نے 1972 میں سیلون سے اپنا نام تبدیل کر لیا لیکن اس جزیرے کی قوم کو تبدیلیوں سے گزرنے اور اپنی نئی شناخت بنانے میں کئی دہائیاں لگیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا