پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کریں گے: سعودی وزیر

وزیر اعظم شہباز شریف کی ریاض میں سعودی وزرا برائے خزانہ، سرمایہ کاری اور صنعت سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں۔

سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے 28 اپریل، 2024 کو پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ریاض میں ملاقات کی (وزیر اعظم ہاؤس)

سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے اتوار کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں کہا کہ ان کا ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف کی ریاض میں عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح، وزیر خزانہ محمد الجدعان اور وزیر برائے صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ محمد الجدعان نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے۔

’پرائم منسٹر آف ایکشن‘

بیان کے مطابق سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے ملاقات میں شہباز شریف کو ’پرائم منسٹر آف ایکشن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب آپ کی کارکردگی اور کام کرنے کی رفتار سے آگاہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان کے ترقی کے مشن کو لے کر چل رہے ہیں جس میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، آپ کا مشن ہمارا مشن ہے۔

خالد الفالح نے مزید کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا اور سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے۔

’نجی شعبوں کے درمیان اشتراک اولین ترجیح‘

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم سے سعودی وزیر صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف کی بھی ملاقات ہوئی۔

سعودی وزیر صنعت نے زراعت، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ سعودی نجی کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے رابطے میں ہیں اور ان کمپنیوں کے نمائندگان بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اشتراک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر سعودی عرب کا شکریہ: شہباز شریف

پاکستان کے وزیر اعظم نے سعودی وزرا سے گفتگو میں پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر خادم حرمین شریفین عزت مآب سلمان بن عبد العزیز آل سعود، سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود اور سعودی وزیر وزرا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کے پچھلے دور حکومت میں سعودی عرب کی حمایت اور مدد کی بدولت ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے سٹریٹجک پارٹنرز ہیں۔ ان ملاقاتوں میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری بھی موجود تھے۔

شہباز شریف کی آئی ایم ایف سربراہ سے ملاقات

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ شہبازشریف سے عالمی مالیاتی ادارے کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے آج عالمی اقتصادی فورم کی سائیڈ لائنز پر ملاقات کی۔

بیان کے مطابق  زیر اعظم نے جارجیوا کا گذشتہ سال آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ارینجمینٹ (ایس بی اے) حاصل کرنے میں پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا ۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کا کل اجلاس متوقع ہے جس میں ایس بی اے کے تحت 1.1 ارب امریکی ڈالر کی حتمی قسط کا فیصلہ کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے ایم ڈی، آئی ایم ایف کو بتایا کہ ان کی حکومت پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

انہوں نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں اپنی مالیاتی ٹیم کو اصلاحات کرنے، سخت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور ایسی دانش مندانہ پالیسیوں پر عمل کرنے کی ہدایت کی جو میکرو اکنامک استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنائیں۔

 دونوں فریقوں نے پاکستان کے آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام میں داخل ہونے پر بھی تبادلہ خیال کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گذشتہ سال میں حاصل ہونے والے فوائد کو مستحکم کیا جائے اور اس کی اقتصادی ترقی کی رفتار مثبت رہے۔

’سیلاب کے بعد عالمی امداد کی بات آئی تو مہنگے قرضے ملے‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے آج ریاض میں جاری ورلڈ اکنامک فورم میں ’صحت کے شعبے میں تفریق‘ کے موضوع پر مباحثے سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں 2020 کے بدترین سیلاب کے بعد عالمی سطح پر امداد کی بات آئی تو مہنگے قرضے ملے۔

انہوں نے کہا کہ اس سیلاب میں پاکستان کے اندر سکولوں، ہسپتالوں اور زرعی زمینوں سمیت بہت تباہی ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’بحالی کے لیے حکومت کو سینکڑوں ارب روپے خرچ کرنا پڑے لیکن جب عالمی سطح پر امداد کی بات آئی تو ہمیں اس کی بجائے مہنگے ترین قرض دیے گئے۔ میں پوچھتا ہوں کہ ایک ترقی پذیر ملک کی معیشت یہ برداشت کر سکتی ہے؟‘

شہباز شریف کے مطابق صحت کی سہولیات تمام طبقات کے لیے یکساں میسر ہونی چاہیں۔ ’میں یہاں اپنی مثال پیش کرنا چاہوں گا جب سعودی عرب میں جلا وطنی کے دوران مجھے خطرناک سرطان کی تشخیص ہوئی تو میں اس کے علاج کے لیے نیویارک گیا جہاں میری سرجری ہوئی اور اس وقت مجھے اپنی جیب سے ہزاروں ڈالر ادا کرنے پڑے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میں سوچتا ہوں کہ میرے ملک میں کتنے ایسے لوگ ہیں جو اتنا مہنگا علاج کرانے کی استطاعت رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس کے بعد میں واپس پاکستان آیا اور پنجاب کا وزیر اعلیٰ منتخب ہوا تو میری حکومت نے وہاں گردے اور جگر اور کینسرکے جدید ترین ہسپتال بنائے۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ آج دنیا کو ’غیر مساوات‘ کا مسٔلہ درپیش ہے۔ کرونا کی وبا نے دنیا میں اس غیر متوازن وسائل اور امیر اور غریب کے درمیان خلیج کا پردہ چاک کر دیا جہاں گلوبل نارتھ (ترقیاتی ممالک) اور گلوبل ساؤتھ (غریب ممالک) میں کووڈ ویکسین کی غیر مساوانہ تقسیم کی گئی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی نے عالمی منظر نامے کو بدل کر رکھ دیا۔

’پاکستان کا شمار ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں سرفہرست ہوتا ہے تاہم ماحولیاتی آلودگی میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ اس کی ریڈ لسٹ میں ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ 2011 میں پنجاب میں ڈینگی کا مرض سامنے آیا تو دنیا بھر سے ماہرین جمع کر کے اور دن رات ایک کرکے اس سے نجات حاصل کی اور لوگوں کی جانیں بچائیں۔

انہوں نے خادم الحرمین شریفین، سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے صحت کے شعبے کے حوالے سے اقدامات کی خصوصی پزیرائی کی۔

انہوں نے کہا کہ سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد اپنے اقدمات سے دکھی انسانیت کی مدد کر رہے ہیں۔ اس موقعے پر وزیرِ اعظم نے بل گیٹس فاؤنڈیشن کے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے اقدامات پر شرکا میں موجود بل گیٹس کو خصوصی خراجِ تحسین پیش کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے موقعے پر اگر میں بل گیٹس کے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے اقدامات کا ذکر نہیں کرتا تو یہ منصفانہ بات نہ ہوگی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سرپرستی میں عالمی اقتصادی فورم کا خصوصی دو روزہ اجلاس ریاض میں جاری ہے، جس میں شہباز شریف سمیت ایک ہزار سے زیادہ سربراہان مملکت اور پالیسی ساز شرکت کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت