ابو غریب جیل سکینڈل میں ملوث امریکی فوجیوں کے ساتھ کیا ہوا؟

امریکی قیادت میں عراق پر حملے اور اس کے بعد قبضے کو صرف 13 ماہ ہی گزرے تھے کہ سی این بی سی کے پروگرام میں بدنام زمانہ جیل ابوغریب میں عراقی شہریوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک کی تصاویر میڈیا میں نشر ہوئیں۔

چار اگست 2003 کی فائل تصویر میں ایک امریکی فوجی کو بغداد کے مغرب میں ابو غریب جیل میں کھڑے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)

امریکی قیادت میں عراق پر حملے اور اس کے بعد قبضے کو صرف 13 ماہ ہی گزرے تھے کہ سی این بی سی کے پروگرام میں بدنام زمانہ جیل ابوغریب میں عراقی شہریوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک کی تصاویر میڈیا میں نشر ہوئیں۔

ابو غریب جیل سکینڈل 28 اپریل 2004 کو اس وقت منظر عام پر آیا جب جیریمی سیوٹس اور دیگر فوجیوں کی جانب سے جیل میں لی گئی تصاویر سی بی ایس نیوز پر سامنے آئیں۔

بی بی سی کے مطابق اس وقت جیل میں تقریباً دو ہزار عراقی مرد، خواتین اور بچے قید تھے، جن میں سے اکثریت بے قصور تھے۔

ابو غریب جیل میں عراقیوں پر ہونے والے مظالم کی تصاویر نے امریکہ کے انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کے دعوے خاک میں ملا دیے۔

سامنے آنے والی تصاویر میں سے ایک میں برہنہ قیدیوں کو ایک دوسرے کے اوپر پھینک کر مینار بنایا گیا تھا۔

ایک تصویر میں لنڈی انگلینڈ نامی خاتون امریکی فوجی کو دکھایا گیا، جس نے ایک قیدی کو ڈالا گیا پٹہ پکڑ رکھا تھا۔ اس سکینڈل کی ایک اور خوفناک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کو ڈبے کے اوپر کھڑ کر کے اس کے دونوں ہاتھوں میں بجلی کی تاریں پکڑا دی گئی ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے ابوغریب جیل میں ہونے والے مظالم پر اپنی رپورٹ شائع کی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریڈ کراس کے مبصرین نے امریکی فوجیوں کو ابو غریب جیل کے قیدیوں کو خالی سیلوں میں مکمل اندھیرے میں برہنہ رکھ کر برا سلوک کرتے دیکھا ہے۔

جب یہ سکینڈل سامنے آیا تو اس وقت کے امریکی جنرل مارک کمٹ، جو عراق میں اتحادی کارروائیوں کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے اور اپریل 2004 میں سی بی ایس نیوز کی سٹوری کے لیے ان کا انٹرویو بھی کیا گیا تھا، نے کہا کہ ’سچ کہوں تو، مجھے لگتا ہے کہ ہم سب چند لوگوں کے اقدامات سے مایوس ہیں۔‘
20 سال قبل امریکی ٹی وی کے نیوز پروگرام 60 منٹس ٹو میں نشر ہونے والی تصاویر سے ابوغریب جیل سکینڈل نے جنم لیا جس کے نتیجے میں دی گارڈین کے مطابق صرف چند نچلے درجے کے فوجیوں کو فوجی مقدمات کا سامنا کرنا پڑا تاہم کسی بھی بڑے فوجی یا سیاسی رہنما، یا نجی ٹھیکیداروں کو قانونی طور پر جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا۔

سکینڈل میں ملوث امریکی فوجیوں کے ساتھ کیا ہوا؟

ابوغریب جیل میں عراقی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے جرم میں امریکی فوج کی جانب سے کورٹ مارشل کیے گئے 11 فوجیوں میں سے نو کو جیل کی سزا سنائی گئی تھی، جن میں لنڈی انگلینڈ، جیریمی سیوٹس، آئیون فریڈرک، چارلس گرینر جونیئر، سبرینا ہرمن، جاول ڈیوس، میگن امبوہل اور ارمین کروز شامل ہیں۔

لنڈی انگلینڈ

2005 میں ایک امریکی فوجی عدالت نے 23 سالہ لنڈی انگلینڈ کو بدسلوکی کے سات میں سے چھ الزامات پر مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ان پر سازش کا ایک الزام، قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے چار الزامات اور نازیبا فعل کے ارتکاب کا ایک الزام سچ ثابت ہوا۔ مارچ 2007 میں اس خاتون امریکی فوجی کو رہا کیا گیا تھا۔

چارلس گارنر

امریکی فوج کے جیل گارڈ چارلس گارنرجونیئر کو فوجی عدالت نے ابو غریب میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزام میں 2005 میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

استغاثہ نے گرینر کو ابو غریب کے محافظوں کے ایک گروپ کا سرغنہ قرار دیا۔ گارنر کو اگست 2011 میں رہا کیا گیا تھا۔

جیریمی سیوٹس

جیریمی سیوٹس کو ڈیوٹی میں کوتاہی، تصویر کھینچنے اور قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی روکنے میں ناکامی کے الزام میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ابو غریب سکینڈل میں جو امریکی فوجیوں کی جانب سے کھینچی گئی جو تصاویر منظر عام پر آئیں ان میں سے کچھ جیریمی سیوٹس نے کھینچی تھیں۔

آئیون فریڈرک

دو ماہر نفسیات جنہوں نے گواہی دی، نے فریڈرک کو ایک انٹروورٹ شخص طور پر بیان کیا، جو دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کرتا تھا۔

فوجی جج کرنل جیمز پوہل نے فریڈرک کو ابتدائی طور پر 10 سال قید کی سزا سنائی تھی لیکن پلی بارگین کی وجہ سے اسے کم کرکے آٹھ سال کر دیا تھا۔

سبرینا ہرمن

سبرینا ہرمن کو مئی 2005 میں مقدمے کی سماعت کے دوران سازش، قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی اور فرائض سے غفلت برتنے کا مجرم پایا گیا۔ انہیں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

جاول ڈیوس

سابق سارجنٹ جاول ڈیوس کو فروری 2005 میں حملے، فرائض میں غفلت برتنے اور فوج کے تفتیش کاروں سے جھوٹ بولنے کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سابق سارجنٹ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ہتھکڑیاں لگائے ہوئے قیدیوں کے ہاتھوں اور پیروں پر پاؤں رکھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ارمین کروز

ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ارمین کروز نے سازش اور قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کا اعتراف کیا اور ستمبر 2004 میں انہیں آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

رومن کرول

میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والے سابق ماہر رومن کرول نے اعتراف کیا کہ برہنہ قیدیوں پر پانی پھینکا کر انہیں فرش پر رینگنے پر مجبور کیا گیا۔ ملٹری انٹیلی جنس یونٹ میں خدمات انجام دینے والے کرول کو فروری 2005 میں 10 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

میگن امبوہل

ورجینیا سے تعلق رکھنے والی میگن امبوہل نے نومبر 2004 میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کو روکنے یا رپورٹ کرنے میں ناکامی کا اعتراف کیا تھا۔ انہیں بغیر قید کیے فوج سے فارغ کر دیا گیا۔

اس سکینڈل کو 20 سال گزر چکے ہیں لیکن ابو غریب جیل کے ان قیدیوں کے لیے یہ کل کی بات ہے پر امریکی قیدیوں نے ظلم کے پہاڑ توڑے۔

دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی امریکی فوجیوں کے ظلم و ستم برداشت کرنے والے تین عراقی شہری سہیل نجم عبداللہ الشمری، صلاح الجیلی اور اسعد الزبعی کی جانب سے 2008 میں دائر کیا گیا مقدمہ ورجینیا کی ایک وفاقی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

دی گارڈین کے مطابق ان افراد کا مقدمہ سی اے سی آئی نامی نجی سکیورٹی کمپنی کے خلاف ہے۔ امریکی حکومت نے اس کمپنی کو جیل میں تفتیش کار فراہم کرنے کا ٹھیکہ دیا تھا۔ کمپنی نے اس مقدمے کو خارج کرنے کے لیے 16 سال تک جدوجہد کی، آخر کار نومبر میں اپنی آخری اپیل ہار گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا