پاکستان فوج نے جمعرات کو بتایا ہے کہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں میجر سمیت تین اہلکار جان سے چلے گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ واقعہ پانچ اور چھ اگست کی درمیانی شب ضلع مستونگ میں پیش آیا اور حملہ کرنے والوں کا تعلق ’انڈین سرپرستی‘ میں کام کرنے والی تنظیم سے ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’فتنہ الہندوستان سے جڑے دہشت گردوں نے ضلع مستونگ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں میجر محمد رضوان، نائیک ابن امین اور لانس نائیک محمد یونس شہید ہو گئے۔‘
پاکستان فوج کے مطابق اس حملے میں مرنے والے میجر رضوان انسداد دہشت گردی کے متعدد آپریشنز میں حصہ لے چکے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ ’سکیورٹی فورسز کے جوان ملک کی حفاظت کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔‘
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں اس حملے کے حوالے سے مزید بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے کے بعد علاقے میں کیے جانے والے آپریشن میں ’چار انڈین سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گرد مارے گئے۔‘
پاکستان فوج کے مطابق: ’علاقے میں موجود کسی بھی دہشت گرد کے خاتمے کے لیے آپریشن جاری رہے گا، کیونکہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے انڈین سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
اس سے قبل پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے 30 جولائی کو کوئٹہ میں 16ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے خطاب میں انڈیا کی بلوچستان میں دہشت گردی کی کھلی سرپرستی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پراکسیز کو شکست دی جائے گی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف نے ’دہشت گردی کے پراکسیوں کی انڈیا کی کھلم کھلا سرپرستی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بلوچستان کے لوگوں کی گہری جڑوں والی حب الوطنی کو نشانہ بنانے کی ناکام کوشش قرار دیا تھا۔‘