کیا پاکستان میں کبھی ’بنیان مرصوص‘ پر فلم بنے گی؟

انڈیا سیاسی بیانیے میں آج کل انتہائی کنفیوژ اور پھسڈی جا رہا ہے لیکن فلموں کے ذریعے ثقافتی میدان میں ہم سے میلوں آگے ہے۔ بالی وڈ کی بڑی انڈسٹری اگر پروپیگنڈہ کرنے میں اتنی سپیڈ سے آگے بڑھ رہی ہے تو ہم کیا کر رہے ہیں؟

پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر 24 مئی 2025 کو وزیر اعظم شہباز شریف کو انڈیا کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد یادگار پیش کر رہے ہیں (آئی ایس پی آر)

آپریشن سندور کے بعد محض 72 گھنٹے کے اندر مختلف انڈین فلم ساز اداروں نے 30 سے زائد ایسے ٹائٹل رجسٹرڈ کروائے جو پہلگام اور آپریشن سندور سے متعلق تھے۔

ایک دوڑ لگی تھی کہ مشن سندور، دی ریونج اور آپریشن پہلگام جیسے سپائسی ٹائٹل کوئی اور نہ لے اڑے۔ ہمارا خیال ہے کہ جیسی پھرتی بالی وڈ پروڈیوسر دکھا رہے تھے اگر ان کے سپاہیوں نے دکھائی ہوتی تو اتنی بےعزتی خراب نہ ہوتی۔

واقعی جنگ جیسا منافع بخش کاروبار کوئی اور نہیں اور حساب کتاب میں ہمیشہ سے تیز انڈین یہ راز اپنی سرشت میں لیے پھرتے ہیں۔ مگر ’بنیان مرصوص‘ پر بھی کوئی فلم بنائے گا؟

آپریشن سندور کی جذباتی اپیل اور اس سے وابستہ منافع دیکھ کر چھوٹے موٹے فلم ساز نہیں بلکہ جان ابراہم، آدتیہ دھر (اُڑی فلم کے ہدایت کار)، مدھور بھنڈارکر، زی سٹوڈیوز اور ریلائنس کے جیو سٹوڈیوز جیسے بڑے نام بھی پگھل گئے۔

یہ منافع کمانا چاہتے ہیں، ریاست اپنے حق میں پروپیگنڈہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ جوڑ آئندہ چند مہینوں میں خوب رنگ دکھائے گا۔ انڈیا کی وار انڈسٹری کا جو حال ہوا سو ہوا، بالی وڈ میں وار مویز کا بزنس خوب چلے گا۔

دنیا کا کوئی بھی سینما محض تفریح نہیں، بیانیہ سازی کا اہم ذریعہ ہے۔

بالی وڈ 50 کی دہائی میں نہرو کی سوشلسٹ آئیڈیالوجی کا ترجمان رہا۔ ایسا نہیں کہ نہرو نے گائیڈ لائن دے رکھی تھی۔ سیاسی و سماجی فضا ہی ایسی تھی، فلموں کی کہانیاں زیادہ تر طبقاتی جد و جہد، کسانوں اور غریبوں کے مسائل، سماجی قدغنوں اور معاشی ناہمواری جیسے موضوعات کے گرد گھومتی تھیں۔

60 کی دہائی میں انڈیا اور چین کی جنگ یا پاکستان اور انڈیا کی جنگ بالی وڈ فلموں کا موضوع ضرور بنیں مگر اکا دکا مثالیں، لہر کی صورت پورے سینما کو اپنی لپیٹ میں لینے کا اعزاز تو مودی کی ہندوتوا پالیسوں کے سر ہے۔

حب الوطنی کا چورن تب بھی بیچا گیا مگر چٹکی چٹکی نہ کہ تھیلیاں بلکہ بوریاں بھر بھر کے، جیسے آج بیچا جا رہا ہے۔

آپ حیران ہوں گے کہ 1965 کی پاک بھارت جنگ پر بالی وڈ میں ایک بھی فلم نہیں بنی۔ کچھ فلموں میں یہ موضوع جزوی طور پر آیا لیکن بس ایویں سا ہی۔ جیسے چیتن آنند کی فلم تھی، ’ہندوستان کی قسم۔‘

دوسری طرف پاکستان میں تقریباً نصف درجن فلمیں اس موضوع پر بنیں۔

’ساتھیو مجاہدو، جاگ اٹھا ہے سارا وطن،‘ یہ نغمہ ’مجاہد‘ نام سے ریلیز ہونے والی فلم میں تھا۔ اس کے ہدایت کار جمیل اختر تھے۔

’گمنام ہیرو‘ اور ’ایثار‘ بہت مشہور ہوئی تھیں اور بہت مہارت سے قومی جذبے کو کیش کرانے میں کامیاب رہی تھیں۔

گذشتہ کچھ عرصے کے دوران پاکستان کی طرف سے سامنے آنی والی وار مویز میں ’پرواز ہے جنون‘ اور ’یلغار‘ نمایاں رہیں۔

’پرواز ہے جنون‘ کو 2018 میں ریلیز کیا گیا تھا۔

یہ فلم پاک فضائیہ کے کیڈیٹس اور جوانوں کی زندگی، ان کے جذبے اور قربانیوں پر مبنی ہے۔ جس کے ہدایت کار حسیب حسن تھے اور سکرپٹ فرحت اشتیاق نے لکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلم میں حمزہ علی عباسی، احد رضا میر، ہانیہ عامر اور کبریٰ خان جیسے معروف چہرے شامل تھے۔

’پرواز ہے جنون‘ دراصل پاک فضائیہ کے کردار کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جسے رومانس کا تڑکا لگا کر دلچسپ بنانے کی کوشش کی گئی۔

پاک فضائیہ کے تعاون سے بننے والی اس فلم کے لیے بجٹ کے کیا مسائل ہو سکتے تھے، اس کے باوجود ہمارے سینما کی تاریخ میں کسی بھی پہلو سے یہ فلم قابل ذکر نہیں۔

’یلغار‘ 2017 میں ریلیز ہوئی جس کے ہدایت کار حسن رانا تھے۔ یہ سوات آپریشن پر بننے والی ایکشن فلم ہے جس میں شان شاہد، ہمایوں سعید، عدنان صدیقی، ایوب کھوسہ اور عائشہ عمر جیسے بڑے اداکاروں نے کام کیا۔

فلم میں دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ، جوانوں کی قربانیاں اور ان کی ذاتی زندگیوں کے جذباتی پہلوؤں کو پیش کیا گیا۔

اس فلم کی نمایاں خصوصیت اصل لوکیشنز پر شوٹنگ رہی۔ نوجوانوں میں مقبولیت کی تاریخ رقم نہ کرنے کے باوجود یہ فلم ہمارے سینما میں ایک عمدہ پیش رفت تھی۔

پلاٹ عمدہ اور ڈائریکشن شاندار تھی۔ یہ ایک اعتبار سے پاکستان کے وار سینما میں رجحان ساز فلم ہے جو ماحول کو عمدہ طریقے سے پیش کرنے میں کامیاب رہی۔ اسے بیک وقت تقریباً 22 ممالک میں ریلیز کیا گیا تھا۔

اگر آپ کسی نوجوان سے ان دونوں فلموں کے بارے میں پوچھیں تو اس کے دل میں کوئی جذباتی لہر انگڑائی نہیں لے گی۔ ممکن ہے اس نے محض اپنے پسندیدہ اداکاروں کی وجہ سے ان میں سے کوئی فلم دیکھی ہو۔

بالی وڈ کی ایکشن یا وار مویز میں نوجوان کو جو چیز سب سے پہلے اپنی طرف کھینچتی ہے وہ فلم کا میوزک ہے۔

’شیر شاہ‘ ایک عام سی فلم تھی مگر اس کے گیت ایک طویل عرصے تک ہماری شاموں کا حصہ رہے۔

1897 میں سرگڑھی کی جنگ لڑی گئی جس میں 21 سکھ سپاہیوں نے 10 ہزار افغان سپاہیوں کا بہادری سے مقابلہ کیا تھا۔ اس جنگ کی کہانی آج کے ہندوستانی معاشرے میں کوئی جذباتی اہمیت نہیں رکھتی۔

بالی وڈ نے 2019 میں اس واقعے پر مبنی ’کیسری‘ ریلیز کی جو اکشے کمار کی کامیاب ترین باکس آفس ایڈونچرز میں سے ایک ہے۔ رواں برس اس کا سیکیول بننے جا رہا ہے۔

اس فلم کی تمام تر جذباتی فضا اس کی شاندار موسیقی کی وجہ سے بنی۔ منوج منتشر کا لکھا گیت ’تیری مٹی میں مل جاواں‘ ایک سنسیشن تھا۔ اسی فلم کا ایک گیت ’وی ماہی‘ ارجیت سنگھ کی آواز میں آج بھی انتہائی مقبول گیت ہے۔

آپریشن بنیان مرصوص ایک غیر معمولی کامیابی ہے جس نے جنگی حکمت عملی سے متعلق دنیا کے سوچنے سمجھنے کا انداز بدل کر رکھ دیا۔ یہ برسوں تک تزویراتی گہرائی جیسے گھمبیر سوالوں کے جواب کھوجنے والوں کے درمیان موضوع بحث رہے گا۔ اس آپریشن نے خطے میں طاقت کے عدم توازن جیسی باتوں کو ہوا میں اڑا دیا۔

پاکستان کی سفارتی کامیابی کا بہت چرچا ہے اور ہمارا ملک اس معاملے میں انڈیا سے بہت آگے نظر آتا ہے لیکن ایک چیز ہوتی ہے ثقافتی بیانیہ۔

انڈیا سیاسی بیانیے میں آج کل انتہائی کنفیوژ اور پھسڈی جا رہا ہے لیکن فلموں کے ذریعے ثقافتی میدان میں ہم سے میلوں آگے ہے۔ بالی وڈ کی بڑی انڈسٹری اگر پروپیگنڈہ کرنے میں اتنی سپیڈ سے آگے بڑھ رہی ہے تو ہم کیا کر رہے ہیں؟

جنگ اچھی نہ اس کی بنیاد پر پروپگینڈا اچھا، مگر بالی وڈ پروڈیوسرز کی ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش اور سندوری آپریشن پر آئندہ بننے والی فلموں کی بھرمار کا خیال آتے ہی میں سوچ رہا ہوں کہ آپریشن بنیان مرصوص پر بھی کوئی فلم بنائے گا؟ اگر بنی تو اس کی موسیقی، پلاٹ اور پیشکش کیسی ہو گی؟

جنگ پر بننے والی کوئی فلم اکثر و بیشتر اسی وقت کامیاب ہوتی ہے جب اس کی کہانی جذبات میں پیوست ہو۔ جنگ کے نتیجے میں زندگیاں اجڑنے کا دکھ اگر پلاٹ میں شامل ہے تو نہ صرف ثقافتی بیانیہ تشکیل پائے گا بلکہ فلم دیکھنے والوں کے اندر ہمیشہ جذبے کی صورت بہتی رہے گی۔

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ