نریندر مودی انڈیا کا نام کیوں بدلنا چاہتے ہیں؟

ششی تھرور نے کہا ہے کہ امید ہے حکومت اتنی احمق نہیں ہو گی کہ ’انڈیا‘ کو مکمل طور پر ختم کر دے کیوں کہ اس نام کی برینڈ ویلیو صدیوں سے قائم ہے۔

انڈین وزیراعظم نریندر مودی 23 اگست 2023 کو خلائی جہاز کے چاند پر اترنے کی خوشی میں جھنڈا ہلا رہے ہیں (اے ایف پی)

انڈین میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ 18 ستمبر سے انڈین پارلیمان لوک سبھا میں وزیرِ اعظم نریندر مودی ملک کا نام انڈیا سے بدل کر بھارت رکھنے کی قرارداد پیش کریں گے۔

ادھر صدر دروپدی مرمو نے جی 20 کے سربراہی اجلاس میں عشائیے کا جو دعوت نامہ جاری کیا ہے اس پر ’پریزیڈنٹ آف بھارت‘ درج ہے، حالانکہ روایتی طور پر اس کی بجائے انگریزی زبان میں لکھے جانے والے دعوت ناموں ’پریزیڈنٹ آف انڈیا‘ درج ہوتا ہے۔

اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر اس پیش رفت کے حق اور مخالفت میں گرما گرم بحث کا سلسلہ جاری ہے۔

حزبِ اختلاف کی کانگریس پارٹی کے رہنما اور معروف دانشور ششی تھرور نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ اگرچہ ہندوستان کو ’بھارت‘ کہنے میں کوئی آئینی اعتراض نہیں ہے کیوں کہ یہ ملک کے دو سرکاری ناموں میں سے ایک ہے، لیکن مجھے امید ہے کہ حکومت اتنی احمق نہیں ہو گی کہ ’انڈیا‘ کو مکمل طور پر ختم کر دے کیوں کہ اس نام کی برینڈ ویلیو صدیوں سے قائم ہے۔ ہمیں دونوں الفاظ کا استعمال جاری رکھنا چاہیے بجائے اس کے کہ ہم اس تاریخی نام کو ترک کر دیں جو دنیا بھر میں تسلیم شدہ ہے۔‘

کانگریس کے سیاست دان جےرام رمیش نے اس آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ مودی انڈیا کو تقسیم اور تاریخ کو مسخ کر سکتے ہیں۔

جیسا کہ ششی تھرور نے کہا، انڈیا کے آئین میں دونوں نام ملتے ہیں۔ 1949 میں منظور ہونے والے آئین کی شق 1 میں دونوں نام لکھے ہیں: ’بھارت، جو انڈیا تھا، ریاستوں کی یونین ہو گا۔‘

‘Bharat, that was India, shall be a Union of States’

اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق 2016 میں انڈین سپریم کورٹ پہلے ہی اسی قسم کی ایک پیٹیشن کو رد کر چکی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ انڈیا کا نام بھارت سے بدل دیا جائے۔

اس وقت کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے اس موقعے پر پیٹیشنر کو مخاطب کر کے کہا تھا، ’بھارت یا انڈیا؟ آپ اسے بھارت کہنا چاہتے ہیں، تو بےشک کہیں۔ کوئی اسے انڈیا کہتا ہے کہ اسے انڈیا کہنے دیں۔‘

اخبار ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق اگر انڈین حکومت ملک کے نام کو بدلنا چاہتی ہے تو اس مقصد کے لیے اسے آئین کی اوپر بیان کردہ شق نمبر 1 کو تبدیل کرنا ہو گا۔ آئین کی شق 268 کے تحت اس مقصد کے لیے اسے دوتہائی (66 فیصد) اکثریت درکار ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2019 کے انتخابات میں حکمران بی جے پی اور اس کے اتحادیوں نے لینڈ سلائیڈ فتح حاصل کی تھی اور 543 کے ایوان میں 333 نشستیں جیتی تھیں، جو 61 فیصد بنتی ہیں۔

اس لیے بظاہر نریندر مودی کے لیے ملک کا نام بدلنا آسان نہیں ہو گا۔

انڈیا، بھارت، ہندوستان، یہ نام کہاں سے آئے؟

لفظ ’بھارت‘ دراصل بھارت ورشا کی مختصر شکل ہے، جس کا مطلب ہے بھارت کی اولاد کا وطن۔

بھارت کا لفظی مطلب بوجھ اٹھانے والا ہے۔ اسی معنی میں اردو کا لفظ بھار یا بھاری موجود ہے۔ سنسکرت میں اس کا اصطلاحی مطلب علم کا متلاشی ہے۔

بھارت ہندوؤں کے ابتدائی ویدک دور کے ایک طاقتور اور ممتاز قبیلہ تھا، جس کا ذکر ہندو مذہب کی قدیم ترین کتاب رگ وید میں بھی ملتا ہے۔

لفظ بھارت کو ملک کے معنی میں سب سے قدیم استعمال کی شہادت پہلی صدی عیسوی سے ملتی ہے، البتہ یہ لفظ صرف شمالی ہندوستان کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، اور اس میں جنوبی ہندوستان شامل نہیں تھا۔

ہند، ہندوستان، انڈیا

یہ تینوں نام دریائے سندھ سے نکلے ہیں۔ فارسی اور سنسکرت بہت قریبی زبانیں ہیں، اتنی کہ انہیں بہنیں کہا جاتا ہے۔ بہت سے ایسے الفاظ ہیں جو سنسکرت میں س سے شروع ہوتے ہیں، اور فارسی میں وہی س ہ سے بدل جاتی ہے۔ مثال کے طور پر سنسکرت کا ’سپت‘ فارسی کا ’ہفت‘ ہے، سنسکرت کا سوم فارسی کا ہوم ہے، جب کہ سنسکرت کا سپتاہ فارسی کا ہفتہ بن گیا۔

اسی اصول کے تحت فارسی والے سندھ کو ہند بولتے تھے، بعد میں یہ لفظ پورے ملک کے لیے استعمال ہونے لگا۔ جہاں تک ہندوستان کی بات ہے تو ستان کا مطلب جگہ ہے، اسے ہند کے ساتھ جوڑ کر ہندوستان بنا لیا گیا۔

انڈیا کی کہانی بہت دلچسپ ہے۔ یہ نام یونانیوں کا دیا ہوا ہے۔ جب قدیم فارسی حکمران دارا اول نے مغربی ہندوستان (موجودہ پاکستان) کا علاقہ فتح کر اسے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا تو اس صوبے کو دریا کی مناسبت سے ہند کہنے لگے۔ بعد میں یہی نام پورے ملک کے لیے استعمال ہونے لگا۔

یونانیوں کا ہندوستان سے واسطہ براستہ ایران ہوا۔ اس کا سب سے پہلے بابائے تاریخ ہیروڈوٹس کی مشہور زمانہ تاریخ کی کتاب میں ملتا ہے۔ انہوں نے چونکہ یہ نام قدیم فارسی لفظ ہند سے لیا تھا، اس کی یونانی شکل ’انڈیکی‘ استعمال کی۔ یہی نہیں بلکہ ہیروڈٹس یہاں کے باشندوں کو بھی انڈین کہتے ہیں۔

یونانی کے وسیلے سے یہ نامی یورپ کی دوسری زبانوں میں مستعمل ہو گیا اور جب انگریز ہندوستان آئے تو انہوں نے یہی نام اختیار کر لیا۔

ہندوتوا والے بھارت نام پر کیوں اصرار کرتے ہیں؟

اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجری وال نے کہا ہے کہ دراصل بی جے پی اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کی مقبولیت سے خوفزدہ ہو گئی ہے اور اسی لیے وہ یہ نام بدلنا چاہتی ہے۔

یاد رہے کہ حال میں انڈیا کی حزبِ اختلاف کی 26 جماعتوں نے حکمران بی جے پی کے خلاف ایک اتحاد قائم کیا ہے جس کا نام انڈیا رکھا گیا ہے یعنی ’انڈین نیشنل ڈیویلپمنٹ انکلوسیو الائنس۔‘

تاہم دوسری جانب بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انڈیا باہر سے آئے ہوئے حکمرانوں کا دیا ہوا نام ہے۔

بی جے پی کے رہنما نریش بنسال نے کہا کہ ’انڈیا نوآبادیاتی غلامی‘ کی علامت ہے اور اسے آئین سے حذف کر دینا چاہیے۔

اس کے مقابلے پر انڈیا میں رہنے والے مسلمان اور دوسری اقلیتیں لفظ بھارت استعمال کرنے سے کتراتے ہیں اور انڈیا کو اس کے مقابلے پر ترجیح دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لفظ بھارت سے ہندوتوا کی بو آتی ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ