انڈیا پاکستان جنگ: کیا اسرائیل نے انڈیا کو مکمل معاونت فراہم کی؟

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف 22 جون کو انڈیا کے ساتھ جنگ پر کہہ چکے ہیں کہ ’یہ پاکستان کی جنگ تھی اور یہ جیت میڈ اِن پاکستان تھی۔‘

19 مئی 2025 کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے جموں میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب اکھنور سیکٹر میں انڈین فوج کی وردی میں ایک سپاہی کی ڈرون کے ساتھ تصویر (مکیش گپتا / اے ایف پی)

رواں برس پاکستان انڈیا جنگ کے دوران فوجی ساز و سامان کے معاملے پر تو دونوں ممالک کو اپنے پراعتماد دوست ممالک کی معاونت حاصل تھی لیکن اب زیر بحث یہ ہے کہ کیا ٹیکنیکل معاملات پر بھی انڈیا کو اسرائیل اور پاکستان کو چین کی معاونت حاصل تھی؟

انڈین فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے جمعے کو کہا تھا کہ چین نے گذشتہ ماہ مئی میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی جنگ کے دوران اسلام آباد کو انڈیا کے اہم ٹھکانوں کے بارے میں ’لائیو اِن پُٹس‘ (لمحہ بہ لمحہ معلومات) فراہم کیں۔

لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ نے نئی دہلی میں دفاعی صنعت کی ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ اس جھڑپ کے دوران انڈیا کو دو دشمنوں کا سامنا تھا، جن میں پاکستان ’سامنے‘ تھا، جب کہ چین نے اسے ’ہر ممکن مدد‘ فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ ’جب ڈی جی ایم او (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) سطح کی بات چیت ہو رہی تھی تو پاکستان نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ کا فلاں اہم شعبہ تیار ہے اور ایکشن کے لیے تیار کھڑا ہے۔ اسے چین سے براہ راست معلومات مل رہی تھیں۔‘

راہل سنگھ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ پاکستان کو چین سے لائیو ملنے والی معلومات کے بارے میں انڈیا کو کیسے علم ہوا؟

انڈیا پاکستان جنگ کے دوران پاکستان نے چینی ساختہ جنگی طیارے جے ایف 17، جے10 اور پی ایل 15 نامی میزائل استعمال کیے جو لانگ رینج، ایکٹیو ریڈار سیکر اور اینٹی جمنگ صلاحیتوں سے آراستہ ہیں۔

اس کے علاوہ مقامی سطح پر تیار فتح ون میزائل استعمال کیے گئے جبکہ انڈیا نے پاکستان پر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ پاکستان نے جو ڈرون داغے گئے وہ ترک ساختہ ہیں۔

دوسری جانب انڈیا نے پاکستان پر جو ڈرون فائر کیے ان میں بڑی تعداد اسرائیلی ہیروپ ڈرون کی تھی۔

کیا اسرائیل نے انڈیا کو ڈرون کے علاوہ بھی معاونت فراہم کی ہے؟ اور چین سے پاکستان کو کیسی معاونت حاصل رہی؟ انڈپینڈنٹ اردو نے مختلف دفاعی ماہرین سے جاننے کی کوشش کی ہے۔

اسرائیلی ڈرون آپریٹ کرنے کے لیے انڈیا کو سہولت دی گئی

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے پاکستان انڈیا جنگ کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بھی بتایا تھا کہ ’اسرائیل نے انڈیا کی پاکستان سے جنگ میں مدد کی ہے اور اس سلسلے میں 150 تربیت یافتہ اسرائیلی فوجی جنگ سے پہلے انڈیا پہنچے تھے۔‘

سینیئر دفاعی صحافی محمد عمران نے کہا کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انڈیا اور اسرائیل کا دفاعی تعاون دہائیوں سے موجود ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق نہ صرف انڈیا کو ڈرون فراہم کیے گئے بلکہ ان کو آپریٹ کرنے کے لیے انڈیا کو تکنیکی معاونت اور سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک چین کا معاملہ ہے پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے پاس چینی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ دونوں افواج مشترکہ مشقیں بھی کرتی ہیں۔ پاکستانی فضائیہ تو شاہین کے نام سے چینی فضائیہ کے ساتھ مسلسل مشقیں کرتے ہیں۔ پاکستان فضائیہ کے اپنے سیٹیلائیٹ بھی موجود ہیں جو جنگ میں استعمال ہوئے۔‘

پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے 22 جون 2025 کو عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان انڈیا جنگ کے دوران مبینہ چینی معاونت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’یہ پاکستان کی جنگ تھی اور یہ جیت میڈ اِن پاکستان تھی۔‘

انڈیا اسرائیل دفاعی معاونت

دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ ’انڈیا اور اسرائیل کی دفاعی معاملات پر معاونت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پاکستان کے ساتھ جنگ میں اسرائیل براہ راست ملوث تھا۔ اسرائیل نے سفارتی سطح پر بھی کھل کر انڈیا کی حمایت میں بیان دیے تھے کہ اسرائیل انڈیا کے حقِ دفاع کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔ اور یہ سب آن ریکارڈ ہے۔ بلکہ اس وقت اسرائیلی فوج کے دستے سری نگر موجود بھی تھے اور ان کی اپریل سے ہی انڈین فوج کے ساتھ جنگی مشقیں چل رہی تھیں۔ ان کا جنگ میں شامل ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔‘

انہوں نے مزید کہا ’سٹاک ہوم انسٹیٹیوٹ آف پیس ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق کہ انڈیا 10 برسوں سے پورے ملک سے اسلحہ اکٹھا کر رہا ہے۔ تو ایسے ملک کا کسی دوسرے ملک کو یہ کہنا بنتا ہی نہیں کہ دوسرا ملک دفاعی معاونت حاصل کر رہا ہے۔‘

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماضی میں بھی انڈیا نے تمام جنگوں کو اسرائیل مدد سے لڑا ہے۔ ان میں 1962 کی  چین کے ساتھ جنگ، 1865, 1971 اور 1999 کی پاکستان کے ساتھ جنگیں شامل ہیں۔

انسٹیٹیوٹ آف سٹریجک سٹیڈیز اسلام آباد کے ریسرچ دستاویزات میں بھی یہ معلومات درج ہے کہ سال 2001 سے لے کر سال 2021 تک انڈیا نے اسرائیل سے 4.2 ارب ڈالرز کا اسلحہ و جنگی سامان خریدا۔

پس منظر

جوہری قوت کے حامل ان دو حریفوں (پاکستان اور انڈیا) نے رواں برس مئی میں چار روزہ لڑائی کے دوران میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے کا استعمال کیا۔

یہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں میں سب سے شدید جھڑپ تھی، جس کا آغاز رواں برس اپریل میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہندو سیاحوں پر حملے سے ہوا۔

اس حملے کا الزام نئی دہلی نے اسلام آباد پر عائد کیا، تاہم پاکستان اس میں ملوث ہونے کی تردید کرتا آیا ہے۔ بعد ازاں دونوں ملک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی پر متفق ہو گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان