’انڈیا‘: نریندر مودی کا مقابلہ کرنے کے لیے 26 جماعتوں کا اتحاد

انڈیا میں اپوزیشن کی 26 جماعتوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے ’انڈیا‘ نامی اتحاد بنایا ہے جبکہ جواب میں وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ ’منفی تصورات پر مبنی اتحاد ہمیشہ ناکام‘ ہوتے ہیں۔

نریندر مودی 14 جولائی کو دورہ فرانس کے موقع پر تقریب میں شریک لوگوں کی جانب ہاتھ ہلا رہے ہیں (اے ایف پی)

انڈیا میں دو درجن سے زائد اپوزیشن جماعتوں نے آئندہ برس ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا مقابلہ کرنے کے لیے ’انڈیا‘ کے نام سے ایک اتحاد بنایا ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق مذکورہ اتحاد نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی ریاست کے کردار پر حملہ کر رہی ہے اور اس اتحاد نے ’آئین میں درج انڈیا کے تصور کی حفاظت‘ کا عہد کیا ہے۔

مشترکہ سیاسی اور اقتصادی پالیسی کے پہلے اشارے کے طور پر اس اتحاد نے کہا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بے روزگاری سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

اتحاد کا نام ’انڈیا‘ رکھنے سے ایسا نظر آ رہا ہے کہ یہ مئی 2024 میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کے قوم پرست پلیٹ فارم کو چیلنج کرنے کی کوشش ہے۔

نریندر مودی اور بی جے پی نے اس اتحاد کے ارکان کو ’موقع پرست‘ اور ’بدعنوان‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جبکہ سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ اس تحاد کے ارکان نے عالمی سطح پر انڈیا کو ’بدنام‘ کیا لیکن اب وہ اپنے وجود اور اپنے خاندانوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مرکزی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کے مطابق ’انڈیا‘ کا مطلب ’انڈین نیشنل ڈویلپمنٹ انکلوسیو الائنس‘ ہے۔

بنگلورو میں 26 اپوزیشن جماعتوں کی دو روزہ میٹنگ کے اختتام پر ملکارجن کھرگے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بنیادی مقصد جمہوریت اور آئین کی حفاظت کے لیے ایک ساتھ کھڑا ہونا ہے۔

انتخابات سے پہلے ایک پلیٹ فارم بنانے کے لیے ایک مہینے میں یہ ان کی دوسری بیٹھک تھی۔ ان انتخابات میں جیت کے لیے بی جے پی کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

ان سیاسی پارٹیوں میں اکثر علاقائی حریف اور قومی سطح پر منقسم ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا کے542  رکنی ایوان زیریں میں ان کے ارکان کی کل تعداد بی جے پی کی 301 نشستوں کے نصف سے بھی کم ہے۔

مارچ میں کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کو ہتک عزت کے ایک کیس میں مجرم قرار دے کر پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد ان پارٹیوں نے بی جے پی کو چیلنج دینے کے لیے اپنے اختلافات بھلانے کی کوشش کی ہے۔

راہل گاندھی نے بنگلورو میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بی جے پی کے خلاف لڑائی انڈیا کے تصور کے اور انڈین عوام کی آواز کے دفاع کی لڑائی ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق نئی دہلی میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ’منفی تصورات پر مبنی اتحاد ہمیشہ ناکام‘ ہوتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ ’جب اتحاد اقتدار کے لیے ہو، جب اتحاد بدعنوانی کے ارادے سے بنا ہو، جب اتحاد اقربا پروری کی پالیسی پر مبنی ہو، جب اتحاد ذات پات اور علاقائیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، تو وہ اتحاد ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔‘

دوسری جانب آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے 18 جولائی کو اپوزیشن اتحاد کے نام ’انڈیا‘ پر طنز کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’یہ انگریز ہی تھے جنہوں نے ملک کا نام انڈیا‘ رکھا تھا۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہیمنت بسوا شرما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمارا تہذیبی ٹکراؤ انڈیا اور بھارت کے گرد گھومتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’انگریزوں نے ہمارے ملک کا نام انڈیا رکھا۔ ہمیں نو آبادیاتی میراث سے آزاد ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے بھارت کے لیے لڑائی لڑی اور ہم بھارت کے لیے کام کرتے رہیں گے۔‘

انڈیا کے پڑوسی ملک پاکستان میں بھی سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے نام سے ایک سیاسی اتحاد بنایا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا