گجرات ہائی کورٹ نے جمعے کو مرکزی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمنٹ سے رکنیت کی منسوخی کے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کر دی۔
راہل گاندھی کو 2019 میں ان کے ہندو قوم پرست وزیر اعظم کی برادری ’مودی‘ کے لیے ’توہین آمیز‘ زبان استعمال کرنے پر دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
مودی حکومت پر الزام ہے کہ وہ ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے ہتک عزت کے قانون کا ’غیر ضروری‘ استعمال کرتی ہے۔
وزیر اعظم کی آبائی ریاست گجرات میں یہ مقدمہ حالیہ برسوں میں راہل گاندھی کے خلاف درج کیے گئے متعدد مقدمات میں سے ایک ہے۔
گجرات ہائی کورٹ کے جج نے راہل کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ پہلا فیصلہ ’منصفانہ اور قانون پر مبنی‘ تھا۔
ہائی کورٹ نے ان کی سزا کالعدم قرار دینے سے بھی انکار کر دیا۔
جج نے کہا: ’سیاست میں پاکیزگی کا ہونا اب وقت کی ضرورت ہے۔ عوام کے نمائندوں کو تہذیب یافتہ ہونا چاہیے۔‘
اس سے قبل اپریل میں گجرات کی ایک ذیلی عدالت نے ان کی سزا اور اس کے بعد پارلیمنٹ کی رکنیت کے خاتمے کو کالعدم قرار دینے سے انکار کر دیا تھا۔
اس سزا کے بعد راہل آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہو چکے ہیں۔
سیاسی مبصرین نے اس سزا کی مذمت کی ہے۔ گانگریس کے رہنما کے سی وینوگوپال نے فیصلے کے بعد ٹوئٹر پر لکھا: ’کوئی طاقت انہیں خاموش نہیں کر سکتی۔ سچائی کی فتح ہو گی اور بالآخر انصاف ہی غالب آئے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناقدین کا کہنا ہے کہ راہل کی ہتک عزت کے مقدمے میں سزا بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی کے ساتھ وزیر اعظم مودی کے تعلقات کا معاملہ اٹھانے کے بعد سامنے آئی۔
مودی اور اڈانی دونوں ہی کا تعلق ریاست گجرات سے ہے اور یہ دونوں کئی دہائیوں سے قریبی ساتھی رہے ہیں لیکن اڈانی کی بزنس ایمپائر کو اس سال اس وقت جھٹکا لگا جب ایک امریکی فرم ہنڈنبرگ ریسرچ نے 24 جنوری کی ایک رپورٹ میں اڈانی گروپ کے قرضوں اور ٹیکس ہیونز کا ذکر کیا تھا جس کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرز زمین بوس ہو گئے۔
کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ گاندھی، جو فی الحال ضمانت پر ہیں، سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
سنگھوی نے کہا: ’ہمیں اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت اور ان کی حکمراں جماعت کی طرف سے دکھائے جانے والے تکبر اور نااہلیت سے سپریم کورٹ میں مناسب طریقے سے نمٹا جائے گا۔‘
راہل کانگریس پارٹی کا سرکردہ چہرہ ہیں، جو کبھی انڈیا کی سیاست میں غالب طاقت تھی لیکن اب ملک میں ہندو قوم پرست نریندر مودی کا ڈنکا بج رہا ہے جو دوسری بار بھی اقتدار مدت پوری کرنے کے بعد آئندہ انتخابات میں بھی مقبول ترین رہنما سمجھے جا رہے ہیں۔
راہل وزیراعظم نریندر مودی کے سخت ناقد ہیں۔ انہیں 2024 کے انتخابات میں مودی کے مد مقابل آنے والے اہم سیاسی رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔