انڈیا: ’مودی کی تضحیک‘ کے مقدمے میں راہل گاندھی کی ضمانت

گجرات کی عدالت نے ہتک عزت کے مقدمے میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی کی دو سال قید کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے 13 مارچ تک ان کی ضمانت منظور کرلی۔

تین اپریل 2023 کی اس تصویر میں انڈیا میں کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی عدالت آتے ہوئے (اے ایف پی)

انڈیا کی ایک عدالت نے گجرات میں ہتک عزت کے ایک مقدمے میں سنائی گئی دو سال قید کی سزا کے خلاف حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی کی اپیل منظور کرتے ہوئے ان کی قید کی سزا معطل کر دی ہے۔

پیر کو سنائے گئے اس عدالتی فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ وہ مقدمے کی 13 اپریل کو ہونے والی اگلی سماعت تک آزاد ہوں گے۔

راہل گاندھی انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کے سخت ناقد ہیں۔ انہیں 2024 کے انتخابات میں مودی کے مد مقابل آنے والے اہم سیاسی رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

ایک عدالت نے 2019 کی ایک انتخابی تقریر میں ’مودی‘ کنیت کا مذاق اڑانے پر انہیں دو سال قید کی سزا سنانے کے بعد پارلیمنٹ سے بے دخل کر دیا تھا۔

انڈیا کے پہلے وزیر اعظم کے پوتے اور کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کے خلاف مقدمے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی اور اسے آزادی اظہار پر پابندی قرار دے کر پورے ملک میں احتجاج کیا گیا۔

راہل گاندھی کے وکلا نے انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو بتایا کہ ان کے مؤکل دارالحکومت نئی دہلی سے بذریعہ طیارہ ریاست گجرات کے شہر سورت پہنچے تا کہ اس مقامی عدالت میں پیش ہو سکیں جہاں توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اپنی سزا کو معطل کرنے یا اس پر عملدرآمد کو عارضی طور پر روکنے کی درخواست کریں گے۔

انڈین شہری پورنیش مودی اور انڈیا کے وزیر اعظم کی کنیت ایک جیسی ہے جو نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں عام بات ہے۔ پورنیش مودی نے راہل گاندھی پر ان کی 2019 کی تقریر کی بنا پر ہتک عزت کا الزام لگایا۔

راہل گاندھی نے اپنی اس تقریر میں کہا تھا:’تمام چوروں، چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے ناموں میں مودی کیوں ہے؟‘

راہل  گاندھی نے یہ بیان 2019 میں انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ایک ریلی کے دوران ایک بڑی کاروباری شخصیت، انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے سابق سربراہ اور انڈین وزیراعظم کا بالترتیب ذکر کرتے ہوئے کہا۔

تاہم راہل گاندھی کے خلاف درخواست دینے والے پورنیشن مودی کا نریندر مودی اور دیگر دو افراد کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، جن کے نام میں مودی آتا ہے۔

راہل گاندھی کو 23 مارچ کو مجرم قرار دیا گیا اور اگلے دن انہیں پارلیمنٹ سے نکال دیا گیا جس پر اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے ان کے حق میں ریلی نکالی اور کہا کہ انہیں پارلیمنٹ سے نکالنے کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں آئینی جمہوریت ٹھیک طریقے سے کام نہیں کر رہی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راہل گاندھی کو 30 دن کی ضمانت دی گئی ہے۔ انڈین قانون کے تحت کسی جرم میں دو سال یا اس سے زیادہ مدت کی قید کی سزا کے نتیجے میں پارلیمنٹ کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے۔

اگر ان کی سزا کو اعلیٰ عدالت نے معطل یا کالعدم قرار نہ دیا تو انہیں جیل جانا پڑ سکتا ہے اور وہ 2024 میں ہونے والے قومی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

وزیراعظم نریندر مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جمہوریت، جو تقریباً ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، نریندر مودی کے 2014 میں پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد سے زوال کا شکار ہے۔ وہ ان کی حکومت پر ہندو قوم پرست ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔

جبکہ مودی انتظامیہ نے اس الزام کی تردید کی ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسیاں تمام شہریوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔

راہل گاندھی کے خاندان کے پہلے وزیر اعظم ان کے پڑدادا جواہر لعل نہرو تھے۔ اس خاندان کے تین لوگ وزارت عظمیٰ پر فائز رہ چکے ہیں۔ ان میں سے دو یعنی راہل گاندھی کی دادی اندرا گاندھی اور راہل کے والد راجیو گاندھی کو قتل کر دیا گیا تھا۔

اگرچہ راہل گاندھی کا مودی حکومت کے لیے اہم چیلنج ثابت ہونے کا امکان ہے لیکن ان کی انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کو گذشتہ دو عام انتخابات میں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش میں راہل گاندھی نے حالیہ مہینوں میں نریندر مودی اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر بدعنوانی اور انڈیا کی جمہوری ساکھ کو داغدار کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اس خبر کی تیاری میں ایجنسیوں کی اضافی رپورٹنگ شامل ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا