راہل گاندھی بی جے پی کے سوشل میڈیا ونگ کی غلط معلومات کا شکار

خبر رساں ادارے کے مطابق راہل گاندھی سے متعلق جھوٹی اور جعلی ویڈیوز پھیلانے کے پیچھے سب سے بڑا ہاتھ ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سوشل میڈیا ٹیم کا ہے۔

حال ہی میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے ذریعے اپنی شبیہہ بہتر بنانے والے انڈیا کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی آن لائن ڈس انفارمیشن یا جعلی خبروں کا شکار ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جھوٹی اور جعلی ویڈیوز پھیلانے میں بڑا ہاتھ ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سوشل میڈیا ٹیم کا ہے۔
باون سالہ راہل گاندھی آئندہ ہفتے پورے ملک کا ساڑھے تین ہزار کلومیٹر طویل پیدل سفر ختم کرنے والے ہیں، لیکن اس یاترا کو انڈیا کے مرکزی میڈیا کی طرف سے بہت کم توجہ دی گئی، جبکہ انٹرنیٹ اس حوالے سے غلط معلومات سے بھرا پڑا ہے۔
جھوٹے دعوؤں میں یہ جعلی خبر بھی شامل ہے کہ اس یاترا کے دوران انڈیا کے حریف ملک پاکستان کا جھنڈا لہرایا گیا اور یہ کانگریس پارٹی نے شرکا کو راغب کرنے کے لیے نقد رقم تقسیم کی تھی۔
اسی طرح کی ایک جعلی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ گاندھی شہوت انگیز گانے سے لطف اندوز ہوئے حالانکہ یہ آڈیو ایک بالی وڈ فلم کے گانے کی نقل تھی۔
ایک اور تصویر کو تبدیل کیا گیا تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ راہل گاندھی کو ان کی میز پر شراب پیش کی جاتی ہے۔


انڈیا میں اے ایف پی سمیت حقائق کی جانچ (فیکٹ چیک) کرنے والی تنظیموں نے تقریباً 30 بلاگ شائع کیے، جو راہل گاندھی کی یاترا کے حوالے سے فیس بک، ٹوئٹر اور پیغام رسانی کے پلیٹ فارمز پر شائع ہونے والے جھوٹے دعوؤں کو رد کرتے ہیں۔
کئی دہائیوں تک انڈیا پر حکومت کرنے والی کانگریس پارٹی نے گاندھی خاندان کا مذاق اڑانے اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرنے پر بی جے پی پر انگلی اٹھائی ہے۔
کانگریس کی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا ٹیم کی چیئرپرسن سپریا شرینے نے کہا کہ بی جے پی نے کم از کم 10 سے 15 ایسے ’بڑے جھوٹے‘ پراپیگنڈے پھیلائے جن میں راہل گاندھی کے پہناوے، پکوان اور پوجا پاٹ کے بارے میں غلط معلومات شامل ہیں۔
سپریا شرینے نے کہا: ’بی جے پی پوری طرح سے بوکھلا گئی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب انہوں نے گاندھی کی شبیہ کو خراب کیا ہے اور وہ دوبارہ بھی ایسا ہی کریں گے۔ یہ ایک پہلے سے تیار کی گئی مشینری ہے جو بڑے میڈیا اور کارپوریٹس کے ساتھ مل کر انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔‘
کچھ جھوٹے دعوے بی جے پی کی سینئر شخصیات کی طرف سے بھی سامنے آئے ہیں۔
بی جے پی کے نیشنل انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کے انچارج امیت مالویہ نے ٹوئٹر پر ایک جھوٹے دعوے کے ساتھ ایک کلپ شیئر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ کانگریس کا ایک سینئر رکن راہل گاندھی کے جوتوں کے تسمے باندھ رہا ہے۔
بعد میں کانگریس کی سوشل میڈیا ٹیم نے ویڈیو میں ایک سیاست دان کا ایک ویڈیو بیان ٹویٹ کیا جس میں بتایا گیا کہ وہ گاندھی کے نہیں بلکہ اپنے تسمے باندھ رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


حالیہ برسوں میں سمارٹ فونز اور انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافے کے ساتھ ساتھ انڈیا میں آن لائن غلط معلومات کا عروج دیکھا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں کانگریس سمیت تمام سیاسی جماعتیں بھی قصوروار ہیں وہیں بی جے پی اور اس کی سوشل میڈیا ٹیم اب تک سب سے زیادہ غلط معلومات پھیلانے کی ذمہ دار ہیں۔
یونیورسٹی آف مشی گن کے سکول آف انفارمیشن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جویوجیت پال کو شک ہے کہ فیکٹ چیک اس مسٔلے سے کس قدر تک نمٹ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پولرائزیشن کی سطح، جو ہم اس وقت انڈیا میں دیکھ رہے ہیں، لوگ یقین کریں گے یا کم از کم اس بات پر یقین کرنے کا بہانہ کریں گے کہ حقیقت کے مقابلے میں ان کے من پسند نظریے کے لیے کون سی بات بہتر ہے۔‘
راہل گاندھی برسوں سے وزیر اعظم نریندر مودی کی انتخابی مہم جوئی کو چیلنج کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جن کی بھارتیہ جنتا پارٹی ملک کی ہندو اکثریت کے لیے قوم پرستانہ پالیسیوں کے باعث مقبولیت برقرار رکھے ہوئی ہے۔
لیکن راہل گاندھی نے احتجاجی روایات یعنی ملک گیر یاترا کا انتخاب کیا جو جنوبی ریاست تمل ناڈو کی آخری پٹی کنیا کماری سے پیدل مارچ کرتے ہوئے اپنے آخری پڑاؤ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر پہنچے ہیں۔
آزاد سیاسی تجزیہ کار پارسا وینکٹیشور راؤ جونیئر نے اے ایف پی کو بتایا: ’صحیح یا غلط طور پر بی جے پی نے اپنی مہم کے ذریعے ان کے نااہل شخص ہونے کا تاثر قائم کر دیا تھا لیکن راہل اس یاترا سے اسے تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا