15 میں سے 10 خودکش حملوں میں افغان ملوث تھے: کے پی پولیس چیف

وفاقی نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ملک میں اس سال ہونے والے 24 میں سے 14 خودکش حملوں میں افغان شہری ملوث تھے۔

خیبر پختونخوا پولیس کے انسپیکٹر جنرل اختر حیات خان 23 ستمبر 2023 کو ایبٹ آباد میں (فائل فوٹو/خیبر پختونخوا پولیس فیس بک پیج)

صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیس سربراہ انسپکٹر جنرل اختر حیات خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ رواں سال خودکش حملوں کے فرانزک رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ صوبے میں 15 خودکش حملوں میں سے 10 میں افغان شہری ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیگر حصوں ہونے والے نو خودکش حملوں میں سے بھی اکثریت افغان شہریوں کی ہے۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فرانزک تجزیے کا سائنسی طریقہ اختیار کیا گیا کیوں کہ کسی اور ذریعے سے حملہ آوروں کی شناخت ممکن نہیں تھی۔

فرانزک تجزیہ جرائم کی تحقیقات کا جدید طریقہ کار ہے جس سے انگلیوں کے نشانات کو ڈھونڈنا، جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کا تجزیہ اور اسلحے اور بارودی مواد کی ساخت کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔

آئی جی پولیس اختر حیات خان نے بتایا کہ بھتہ خوری اور دیگر جرائم کی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ان میں بھی بیشتر واقعات میں افغان شہری ملوث تھے۔

’رواں سال بھتہ خوری کے کیسز میں جن مشکوک افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے، ان میں بھی 75 میں سے 49 افغان شہری اور باقی مقامی باشندے ہیں۔‘

پاکستان کے وفاقی نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ملک میں اس سال ہونے والے 24 میں سے 14 خودکش حملوں میں افغان شہری ملوث تھے۔

جبکہ بدھ کو بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں افغان باشندے ملوث ہیں۔
 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی حکومت نے رواں ہفتے یہ اعلان کیا تھا کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی یکم نومبر تک پاکستان چھوڑ دیں۔

نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ ’یکم نومبر تک وہ (غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی) رضا کارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک چلے جائیں ورنہ انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔‘

‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد یکم نومبر تک اپنے ملک نہیں جاتے تو ہمارے تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں ڈی پورٹ کریں گے۔‘

افغان طالبان کی حکومت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ پاکستان کے سکیورٹی کے مسائل میں افغان پناہ گزین ملوث نہیں ہیں۔

ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ’پاکستان میں افغان پناہ گزین کے ساتھ سلوک ناقابل قبول ہے، اس حوالے سے انہیں اپنے پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں افغان پناہ گزینوں کا کوئی ہاتھ نہیں۔‘
 

‘انہوں نے کہا کہ ’جب تک پناہ گزین اپنی مرضی اور اطمینان سے پاکستان سے نکلتے ہیں، انہیں برداشت سے کام لینا چاہیے۔‘

نگران وزیر داخلہ نے بتایا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’یکم نومبر کے بعد سے کوئی بھی شخص، کسی بھی ملک کا رہنے والا پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر ہمارے ملک میں داخل نہیں ہو گا۔‘

پاکستانی حکومت کے مطابق ملک میں اس وقت 17 لاکھ سے زائد افغان بغیر قانونی دستاویزات کے ملک میں مقیم ہیں جب کہ لگ بھگ 14 لاکھ ایسے جنہیں قیام کے لیے پروف آف رجسٹریشن ’پی او آر‘ کارڈز جاری کیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان