دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں افغان ملوث: بلوچستان حکومت

افغان طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں افغان پناہ گزینوں کا کوئی ہاتھ نہیں۔‘

وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی 4 اکتوبر 2024 کو کوئٹہ پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (ڈی جی پی آر)

بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے بدھ کو کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں افغان باشندے ملوث ہیں۔

کوئٹہ پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے حطاب میں نگران صوبائی وزیر اطلاعت جان اچکزئی نے کہا کہ ’افغانستان میں طالبان کے امیر مولوی ہبت اللہ اخونذادہ کا فتویٰ تھا کہ افغانستان سے باہر حملے غیر شرعی ہوں گے اور اس واضح فیصلے کے بعد جو (لوگ) حملے کر رہے ہیں، وہ مسلمان نہیں ہو سکتے۔ وہ انسانیت کے دشمن اور دہشت گرد ہیں۔‘

جس فتوے کا صوبائی وزیر نے حوالہ دیا اس کی افغان طالبان نے اب تک باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے۔

بلوچستان کے صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’جنوری سے اب تک پاکستان میں تقریبا 24 خودکش حملے ہوئے جس میں سے 14 میں افغان باشندے ملوث تھے۔‘

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’بلوچستان میں قلعہ سیف اللہ میں جو واقعہ ہوا، ان چھ میں افغان خودکش بمبار شامل تھے۔

’اسی طرح ژوب کینٹ میں بھی پانچ میں سے تین افغان دہشت گرد تھے۔ ہنگو میں ہونے والے خودکش حملے میں بھی ایک افغان خودکش بمبار کی شناخت ہوئی ہے۔‘

بقول جان اچکزئی: ’اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کتنے خوف ناک اعداد وشمار ہیں کہ کس طریقے سے دہشت گردی میں افغان شہریوں کا حصہ بن رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’جو لوگ اس بات کو جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان نے افغانستان کے لیے کتنی قربانیاں دی ہیں اور ان ہی قربانیوں کی بدولت انہیں کامیابیاں نصیب ہوئیں لیکن یہ بڑا ہی افسوس ناک طرز عمل ہے کہ وہ پاکستان کو نشانہ بنا رہے ہیں، جس کی جتنی بھی مذمت کریں، کم ہے اور پاکستان بھی اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ ہمارے افغان بھائی جنہیں ہم نے کئی عشروں سے رکھا اور عزت دی، وہ ملک دشمنی اور دہشت گردی کی وارداتیں کریں۔ ملک و قوم کو نقصان پہنچائیں۔‘

پاکستان میں ’ایلینز‘ کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ سے مدد لینے کا فیصلہ

ترجمان بلوچستان حکوت جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ’ایلینز‘ یا غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی مدد لی جائے گی۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا، ’اگر کسی نے پاکستانی پاسپورٹ یا آئی ڈی کارڈ بنایا ہے تو اس کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی کی جا سکتی ہے۔

’بوگس آئی ڈی کارڈ بنانے والوں کو پہنچاننے کے لیے تین طریقے وضع کیے گئے ہیں، ایک نادرا ٹری میں سے انہیں نکالا جائے گا، دوسرا ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی پہچان کی جائے گی، تیسرا ایک پورٹل فیڈرل ہوم منسٹری کے انڈر بن گیا ہے، جس میں  غیرملکیوں کے متعلق شکایت کی جا سکتی ہے۔ آئندہ جو بھی افغان ویزے کے بغیر ہوں گے انہیں نکالا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق بلوچستان میں بھی کارروائی کی جائے گی، ان کے کاروبار، جائیدادیں ضبط کیے جائیں گے۔ جو پاکستانیوں کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں، انہیں بھی شناخت کر کے نکالا جائے گا۔

’یہ بات طے ہے کہ ریاست پاکستان نے اپنی سرحدوں کو جدید طریقے سے مینج کرنا ہے۔ پاسپورٹ کے بغیر والا سسٹم نہیں چلے گا، پاسپورٹ ہولڈر کے پاس اگر ویزہ نہیں تو وہ چاہے افغان ہو یا پاکستانی بارڈر کراس نہیں کر سکے گا۔‘

افغان طالبان کا ردعمل

ادھر افغان طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ پاکستان کے سکیورٹی کے مسائل میں افغان پناہ گزین ملوث نہیں ہیں۔ 

ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ’پاکستان میں افغان پناہ گزین کے ساتھ سلوک ناقابل قبول ہے، اس حوالے سے انہیں اپنے پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں افغان پناہ گزین کا کوئی ہاتھ نہیں۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’جب تک پناہ گزین اپنی مرضی اور اطمینان سے پاکستان سے نکلتے ہیں، انہیں برداشت سے کام لینا چاہیے۔‘ 

غیرقانونی طور پر مقیم پناہ گزینوں کو دی گئی ڈیڈ لائن کے حوالے سے حکومت پاکستان کے حالیہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے جان اچکزئی نے کہا: ’غیرقانونی طور پر ملک میں آنے والوں کے ساتھ دہشت گردی بھی آتے ہیں، ہاں البتہ جو قانونی طور پر ویزہ لے کر آتے ہیں، ان پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔‘

بقول جان اچکزئی: ’جو غیر قانونی طور پر پاکستان آتے ہیں، ان کا خاتمہ اب ناگزیر ہوچکا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس وقت بلوچستان میں افغان پناہ گزینوں کی کل تعداد پانچ لاکھ 84 ہزار ہے، ان میں سے تین لاکھ 13 ہزار کو پی او آر یا رجسٹرڈ افغان پناہ گزین کے طور پر جانا جاتا ہے جبکہ 74 ہزار وہ ہیں جنہیں اے سی سی ہولڈرز یا سٹیزن کارڈ کے طور پر شمار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آئندہ جو بھی افغان ویزے کے بغیر ہوں گے، انہیں نکالا جائے گا۔‘

صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے آرمی چیف کی قیادت میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں جو فیصلے کیے، بلوچستان حکومت ان پر عملدآمد کروائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان