زیادہ کیفین والے مشروب سے مرنے والی لڑکی کے خاندان کا مقدمہ

امریکہ میں ایک 21 سالہ لڑکی کے اہل خانہ نے فوڈ چین ’پنیرا بریڈ‘ کے مشروب پر درست لیبل نہ لگانے پر ریستوران کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سارہ کے دوستوں اور خاندان والوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ جانتیں کہ چارجڈ لیمونیڈ نامی اس مشروب میں کتنی کیفین شامل ہوتی ہے تو وہ کبھی بھی اس کا آرڈر نہ دیتیں (پنیرا بریڈ/ فیس بک اکاؤنٹ)

امریکی فوڈ چین ’پنیرا بریڈ‘ کے کیفین سے بھرپور لیمونیڈ پینے سے جان سے جانے والی 21 سالہ لڑکی کے اہل خانہ نے مشروب پر درست لیبل نہ لگانے پر ریستوران کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں زیر تعلیم سارہ کاٹز عام طور پر زیادہ کیفین والے مشروبات سے پرہیز کرتی تھیں کیونکہ انہیں ’لانگ کیو ٹی سنڈروم‘ نامی دل کی بیماری لاحق تھی۔

سارہ کے دوستوں اور خاندان والوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ جانتیں کہ چارجڈ لیمونیڈ نامی اس مشروب میں کتنی کیفین شامل ہوتی ہے تو وہ کبھی بھی اس کا آرڈر نہ دیتیں۔

سٹرابیری لیمن منٹ چارجڈ لیمونیڈ کی طرح اس ریستوران کے مینگو یوزو سٹرس مشروب کے ’ریگولر‘ سائز (20 اونس) کے ایک گلاس میں 260 ملی گرام کیفین شامل ہوتی ہے۔

حوالے کے لیے بتاتے چلیں کہ امریکی محکمہ زراعت کے مطابق ایک کپ کافی میں تقریباً 95 ملی گرام کیفین ہوتی ہے۔

ایک اور امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے مطابق ایک 12 اونس کے سوڈا گلاس میں عام طور پر 30 سے 40 ملی گرام کیفین شامل ہوتی ہے جب کہ آٹھ اونس سیاہ یا سبز چائے میں 50 ملی گرام تک کیفین شامل ہوسکتی ہے۔ ریڈ بل انرجی ڈرنک کے 8.4 اونس کین میں 80 ملی گرام کیفین ہوتی ہے۔

کاٹز فیملی کے مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ پنیرا نے مینیو پر چارجڈ لیمونیڈ کو ’مکمل غیر کیفین والے یا کم کیفین‘ والے مشروبات کے لیبل کے ساتھ پیش کیا تھا اور اسے ’نباتات پر مبنی اور صاف‘ پروڈکٹ کے طور پر فروخت کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین طویل عرصے سے خبردار کر رہے ہیں کہ پنیرا کے چارجڈ لیمونیڈ مشروبات خطرناک ہوسکتے ہیں، خاص طور پر اگر کوئی اسے صبح کے وقت چند کپ کافی کے بعد پیتا ہے۔

کیفین کے استعمال کی مخصوص حد کا تعین کرنا مشکل ہے، جسے زیادہ تر لوگوں کے لیے صحت مند سمجھا جاتا ہے کیونکہ ہر فرد پر کیفین کا مختلف ردعمل ظاہر ہوتا ہے، تاہم ایف ڈی اے نے کہا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران 400 ملی گرام کیفین، جو کافی کے چار سے پانچ کپ کے برابر ہے، کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔

پنیرا چین، ری فل (یعنی ایک اور سرونگ) کی بھی آفر کرتی ہیں یعنی اگر وہاں کھانا کھانے والا شخص چارجڈ لیمونیڈ کی تقریباً ڈیڑھ سرونگ لے لے تو وہ اوپر بیان کی گئی خطرناک حد کے قریب ہو سکتے ہیں۔

یو ایس نیشنل لائبریری آف میڈیسن (یو ایس این ایل ایم) کے مطابق بہت زیادہ کیفین کے استعمال کے نتیجے میں متعدد منفی مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ بہت زیادہ کیفین کا استعمال بے خوابی، کپکپی، بے چینی، چکر آنے، سر درد، دل کی ڈھرکنوں کی تیز رفتار، اضطراب، پانی کی کمی اور دوسروں پر انحصار جیسے مسائل کا باعث بنتا ہے۔

ماؤنٹ سینائی کے مطابق جو لوگ بہت زیادہ کیفین کم وقت میں استعمال کرتے ہیں، وہ اس کے اوور ڈوز کا شکار ہو سکتے ہیں، جس سے وہ دیگر علامات کے علاوہ سانس لینے میں دشواری، ہذیان، الجھن، اشتعال، چکر آنے، بخار، دل کی بے قاعدہ دھڑکن، متلی، الٹی، پٹھوں میں درد اور تیز دل کی دھڑکن کا سامنا کر سکتے ہیں۔

کیفین کی اوور ڈوز جیسے مسائل کم ہی ہوتے ہیں لیکن اسے ہنگامی حالات کے طور پر سمجھا جانا چاہیے کیونکہ یہ جان لیوا ہو سکتی ہے۔ جو لوگ کیفین کی زیادہ مقدار کے لیے ہنگامی مراکز کو رپورٹ کرتے ہیں ان کو آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی مدد سے سانس لینے میں مدد دی جاتی ہے۔ ڈرپ، دوا یا دل کی بے ترتیب ڈھرکن کے لیے برقی جھٹکے بھی دیے جا سکتے ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ نے کاٹز فیملی کے الزامات کے حوالے سے پنیرا بریڈ سے رابطہ کیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت