سائنسدانوں نے تصدیق کی ہے کہ زوم پر کسی سے بات کرتے ہوئے آپ کا دماغ اسی (عام صورت حال) طرح کام نہیں کرتا ہے۔
نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسی سے براہ راست بات چیت کرنے کی نسبت ویڈیو کال کے وقت اعصابی سگنلنگ نمایاں طور پر کم ہوتی ہے۔
محققین نے جب حقیقی زندگی میں بات کرتے ہوئے کسی شخص کے دماغ کو دیکھا تو انہیں اعصابی سرگرمی کے ایک تفصیلی اور پیچیدہ نظام کی موجودگی کا پتہ چلا۔ تاہم زوم پر یہ ڈرامائی طور پر کم تھا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ کسی کے ساتھ آن لائن بات کرنے کے متعلق ابھی بھی بنیادی طور پر کچھ کمی ہے۔ محققین کی تجویز ہے کہ اسی طرح لوگوں کے چہرے لوگوں کے دماغ روشن نہیں کر پاتے۔
یہ ایک حیرت کی بات ہے: موجودہ ماڈلز تجویز کرتے ہیں دماغ کو چاہیے کہ لوگوں کے چہرے ایک ہی طرح پراسیس کرے چاہے وہ زوم پر ہوں یا حقیقی زندگی میں، کیونکہ ان کی خصوصیات ایک جیسی ہیں۔ لیکن نئے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں سیاق و سباق کے درمیان بنیادی طور پر کچھ مختلف ہے۔
مطالعہ کے مرکزی مصنف اور ییل یونیورسٹی کے پروفیسر جوئے ہرش کا کہنا ہے ’اس تحقیق میں ہمیں معلوم ہوا کہ انسانی دماغ کا سماجی نظام زوم کے مقابلے میں حقیقی براہ راست ملاقاتوں کے دوران زیادہ فعال ہوتا ہے۔ ذاتی حالات کے مقابلے میں زوم ایک کمزور سماجی مواصلاتی نظام لگتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کا پتہ لگانے کے لیے، محققین نے حقیقی وقت میں لوگوں کے دماغ کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر سگنلز کو بھی دیکھا، جیساکہ لوگوں کی آنکھیں کہاں جا رہی ہیں۔ اعصابی سرگرمی میں اضافے کے ساتھ ساتھ محققین کو مثال کے طور پر یہ بھی معلوم ہوا کہ لوگوں کی آنکھیں حقیقی چہروں پر زیادہ دیر تک رہتی ہیں۔
ان دونوں افراد کے دماغ بھی زیادہ ہم آہنگ دکھائی دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان دو لوگوں کے درمیان مزید زیادہ سماجی اشارے بھی شیئر کیے جا رہے ہیں۔
پروفیسر ہرش کا کہنا ہے کہ ’مجموعی طور پر، متحرک اور قدرتی سماجی تعاملات جو ذاتی طور پر بات چیت کے دوران خود بخود رونما ہوتے ہیں، زوم ملاقاتوں کے دوران کم یا غیر موجود دکھائی دیتے ہیں۔ یہ واقعی ایک مضبوط اثر ہے۔‘
محققین کے بقول اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ آمنے سامنے ملاقاتیں بہت اہم ہیں، حتیٰ کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں اور دیگر افراد لوگوں کے ساتھ دور دراز سے بات چیت کرنے کے نئے طریقے تلاش کرتے ہیں۔
پروفیسر ہرش کا کہنا تھا، ’کم از کم موجودہ ٹیکنالوجی کے ساتھ چہروں کی آن لائن موجودگی کو دماغ میں سماجی اعصابی سرکٹری تک اتنی ’خصوصی رسائی‘ حاصل نہیں جو کہ اصل کی خصوصیت ہے۔‘
یہ نتائج امیجنگ نیورو سائنس میں شائع ہونے والے ایک نئے مقالے ’سپیئر ایبل پروسیس فار لائیو ’ان پرسن‘ اینڈ لائیو ’زوم لائیک‘ فیسز‘ میں بیان کیے گئے ہیں۔
© The Independent