’بھارتی اخبار کی خبر ثابت کرتی ہے کہ شمالی اتحاد بھارت کی پراکسی تھا‘

بھارتی اخبار ’دا ہندو‘ کے مطابق بھارت نے 1996 سے 2001 کے درمیان شمالی اتحاد کے کمانڈر احمد شاہ مسعود کو اسلحے سمیت دوسری امداد فراہم کی۔

1997 میں لی گئی اس تصویر میں افغان طالبان مخالف کمانڈر اور شمالی اتحاد کے سربراہ احمد شاہ مسعود  اپنے ساتھیوں سے بات کر رہے ہیں (اے ایف پی)

معروف بھارتی اخبار ’دا ہندو‘ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت افغانستان میں طالبان مخالف جماعت شمالی اتحاد کو عسکری و مالی مدد دیتا رہا ہے جس پر ماہریں کا کہنا ہے یہ خبر ثابت کرتی ہے کہ شمالی اتحاد بھارت کی پراکسی رہا ہے اور یہ کہ اس حطے میں بھارت ہی نہیں بلکہ دوسرے ممالک کی بھی پراکسیاں ہیں۔

’دا ہندو‘ کے مطابق بھارت نے 1996 سے 2001 کے درمیان شمالی اتحاد کے کمانڈر احمد شاہ مسعود کو اسلحے سمیت دوسری امداد فراہم کی اور اس کی حصولی میں افغانستان کے سابق وزیر داخلہ اور سابق انٹیلی جنس چیف امر اللہ صالح کا کردار مرکزی تھا۔

’دا ہندو‘ نے سابق سفارت کار اور اس وقت کے  بھارت کے تاجکستان میں سفیر بھرتھ راج موتھو کمار سے منسوب جو تفصیلات جاری کی ہیں ان میں بتایا گیا ہے کہ کیسے انہوں نے شمالی اتحاد کے سربراہ احمد شاہ مسعود کو مدد فراہم کی۔

تفصیلات کے مطابق کمانڈر احمد شاہ مسعود نے امر اللہ صالح کے ذریعے بھارتی سفیر سے ملاقات کی خواہش کی اور ملاقات میں بھارتی امداد کا تقاضا کیا۔

جب دہلی نے پوچھا کہ ان کی مدد کرنے میں بھارت کو کیا فائدہ ہو گا تو موتھو کمار کا کہنا تھا: ’وہ (مسعود) ان سے جنگ لڑ رہے ہیں جن سے ہمیں لڑنا چاہیے اور جب وہ طالبان سے جنگ کر رہے ہیں تو وہ اصل میں پاکستان سے جنگ لڑ رہے ہیں۔‘

اخبار کے مطابق احمد شاہ مسعود نے بھارت کو مطلوبہ اشیا کی فہرست بھی فراہم کی۔ بھارت نے اس پر عمل کرتے ہوئے انہیں یونیفارم، اسلحہ، مارٹر، کشمیر سے پکڑی گئی کلاشنکوفیں، خوراک، ادویات اور مالی فنڈنگ فراہم کی۔ بھارت نے شمالی افغانستان میں شمالی اتحاد کے زخمیوں کے لیے ہسپتال بھی قائم کیا جس پر اس وقت 75 لاکھ ڈالر کے قریب لاگت آئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید یہ کہ شمالی اتحاد کے زخمیوں کو علاج کی غرض سے دہلی بھی لایا جاتا تھا جس کے لیے انہیں خصوصی طور پر ویزے جاری کیے جاتے تھے۔

’دا ہندو‘ کے مطابق بھارت نے احمد شاہ مسعود کو ہیلی کاپٹر بھی تحفے میں دیے تھے۔

ان انکشاقات پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر رفعت حسین کا کہنا تھا کہ سابق بھارتی سفیر کے ان انکشافات سے پاکستان کو موقع ملا ہے کہ پاکستان ان محرکات کو افشا کر سکے جن کی وجہ سے افغانستان کی عوام میں پاکستان دشمنی کے جذبات پائے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر رفعت کا کہنا تھا کہ پاکستان پر پرواکسی وار کا الزام لگایا جاتا ہے مگر یہ خبر ثابت کرتی ہے کہ شمالی اتحاد نے بھارت کی پراکسی کا کردار ادا کیا ہے اور ایران کی بھی اس خطے میں پراکسیاں ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرپرسن لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’بھارت پاکستان دشمنی میں ہر حد تک جانے کو تیار ہے۔ ان کی افغانستان میں سرمایہ کاری ہے اور وہ چاہیں گے کہ وہاں انہی کی مرضی کی حکومت بنے۔‘

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا: ’اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ افغانستان میں اور بلوچستان میں بذریعہ افغانستان بھارت کی مداخلت رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے عزائم کا اظہار کھلم کھلا کر چکا ہے۔

سابق افغان وزیر داخلہ اور آئندہ افغان انتخابات میں نائب صدر کے امیدوار امر اللہ صالح کے حوالے سے تفصیلات پر ان کا کہنا تھا: ’بھارت کی افغانستان میں ’انوسٹمنٹ‘ ہے اور وہ چاہیں گے ان کا بندہ حکومت میں ہو مگر یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے اور ہمیں ان پر چھوڑ دینا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا