اسلام مخالف گیرٹ ولڈرز کی جیت، نیدر لینڈز کے مسلمان تشویش کا شکار

انتہائی دائیں بازو والی فریڈم پارٹی کے گیرٹ ولڈرز کہہ چکے ہیں کہ حکومت بنانے کے بعد وہ امیگریشن قوانین کے علاوہ پناہ گزینوں سے متعلق سخت فیصلے کریں گے۔

نیدر لینڈز کے عام انتخابات میں دائیں بازو اور اسلام مخالف سیاست دان گیرٹ ولڈرز کی پارٹی نے غیر متوقع فتح حاصل کی ہے۔   

ولڈرز کو اکثر نیدر لینڈز کا ڈونلڈ ٹرمپ بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ ان کا جارحانہ انداز، شدت پسند سوچ اور اسلام مخالف موقف ہے۔

وہ کہہ چکے ہیں وہ اپنی انتخابی کامیابی کے بعد امیگریشن قوانین کے علاوہ پناہ گزینوں سے متعلق سخت فیصلے کریں گے، جس سے کئی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ 

ولڈرز نے اسلام مخالف فلم بنانے، مسلمان تارکینِ وطن اور پناہ گزینوں کو نیدر لینڈز سے نکالنے اور قرآن پر پابندی لگانے جیسی مہمات کے ذریعے مقبولیت حاصل کی۔ اس وجہ سے انہیں نیدر لینڈز کے سیاسی حلقوں میں بھی پسند نہیں کیا جاتا۔  

انہیں نیدر لینڈز کا وزیر اعظم بننے یا حکومت بنانے کے لیے تین اور پارٹیوں کی ساتھ مل کر دائیں بازو کا اتحاد بنانا ہو گا۔

ولڈرز کی ڈرامائی فتح کے بعد یہاں پر رہنے والے تارکین وطن تشویش کا شکار ہیں۔ انہوں نے اسلام مخالف موقف کے ساتھ یورپی یونین چھوڑنے، پناہ گزینوں پر پابندی لگانے اور یوکرین کو امداد روکنے کی بات کی ہے جس کی وجہ سے کئی یورپی ممالک ان کی جیت سے خوش نہیں۔

ولڈرز کے الیکشن جیتنے کے کیا اثرات ہوں گے؟

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ابتدائی نتائج کے حوالے سے بتایا کہ نیدر لینڈز میں اسلام مخالف تحریک چلانے والے سیاست دان ولڈرز اور ان کی انتہائی دائیں بازو والی فریڈم پارٹی (پی وی وی) نے باآسانی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

ولڈرز نے اس بار ماضی کے برعکس اپنی انتخابی مہم کے دوران اسلام مخالف بیان بازی کو دھیما رکھا اور ضروریات زندگی جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کو ترجیح دی۔

اس تبدیلی کے باعث کچھ تجزیہ کاروں نے انہیں ’گیرٹ ملڈرز‘ یعنی ’کچھ نرم‘ رہنما کے طور پر بیان کیا۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا وہ وزیر اعظم کے طور پر قابل عمل اتحاد بنانے کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کر پاتے ہیں یا نہیں۔

لیکن ان کی جماعت کی حکومت بنانے کے بعد کیا پالیسیاں رہیں گی؟ اسے سمجھنے کے لیے ان کے انتخابی منشور پر نظر ڈالتے ہیں جس میں ’اسلامائزیشن‘ کو کم کرنا، سیاسی پناہ پر پابندی، یورپی یونین کی رکنیت پر ریفرنڈم اور مزید تیل اور گیس کی تلاش شامل ہے۔

اسلام

پی وی وی کے انتخابی منشور میں لکھا ہے کہ ’نیدر لینڈز میں پناہ اور امیگریشن کے سیلاب میں کمی کے ساتھ، ہمارے ملک کی ’اسلامائزیشن‘ بھی کم ہو جائے گی۔‘

منشور کے مطابق: ’نیدر لینڈز ایک اسلامی ملک نہیں: یہاں مدرسے، قرآن اور مساجد نہیں ہوں گئی۔ ہم نیدر لینڈز میں کم اسلام چاہتے ہیں اور ہم غیر مغربی امیگریشن اور سیاسی پناہ گزینوں میں کمی کر کے اس مقصد کو حاصل کریں گے۔ سرکاری عمارتوں میں اسلامی سکارف پہننے پر پابندی ہو گی۔‘

امیگریشن

منشور کے مطابق پی وی وی ’پناہ پر پابندی‘ اور سخت پابندی والی امیگریشن پالیسی‘ کی تجویز پیش کرتی ہے۔

منشور کے مطابق: ’پارٹی محفوظ پڑوسی ممالک سے نیدر لینڈز میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کو روکتے ہوئے ڈچ سرحدی کنٹرول کو بحال کرنا چاہتی ہے۔‘

اس میں مزید کہا گیا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لے کر ملک بدر کر دیا جائے گا۔ عارضی پناہ کے اجازت نامے رکھنے والے شامی شہریوں کو واپس بھیجا جائے گا کیونکہ ’شام کے کچھ حصے اب محفوظ‘ ہیں۔

منشور کے مطابق رہائشی اجازت نامے کے حامل پناہ گزین اگر اپنے اصل ملک میں چھٹیوں پر جاتے ہیں تو وہ یہ اجازت نامے کھو دیں گے۔

منشور میں یہ بھی عہد کیا گیا کہ یورپی یونین کے شہریوں کو ورک پرمٹ کی ضرورت ہوگی اور غیر ملکی طلبہ کی تعداد کو کم کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یورپ

پارٹی منشور کے مطابق: پی وی وی ایک خودمختار نیدر لینڈز چاہتی ہے جس کا اپنی کرنسی اور اپنی سرحدوں پر اختیار ہو اور اپنے قوانین خود بناتا ہو۔

اس لیے پارٹی یورپی یونین جیسی ’سیاسی یونین‘ کی کسی بھی شکل کو مسترد کرتی ہے۔‘

منشور میں کہا گیا کہ پارٹی بریگزٹ کی طرز پر یورپی یونین چھوڑنے کے لیے ’نیگزٹ‘ کے لیے ریفرنڈم کرانے کی پابند ہے۔

خارجہ پالیسی

پارٹی منشور کے مطابق ’پی وی وی کی خارجہ پالیسی پر ہمارا رہنما اصول ہے اور وہ یہ کہ ہالینڈ اور ڈچ کے مفادات میں کام کرنا۔ ہمارا اپنا ملک سب سے پہلی ترجیح ہے۔‘

منشور میں کہا گیا کہ پی وی وی مشرق وسطیٰ میں واحد حقیقی جمہوریت اسرائیل کا عظیم دوست ہے۔ دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ اپنا سفارت خانہ یروشیلم (مقبوضہ بیت القدس) منتقل کرنے سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔‘

ولڈرز نے ’بدعنوان فلسطینی اتھارٹی‘ کے درالحکومت رام اللہ میں ڈچ سفارتی مرکز کو بند کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

منشور کے مطابق شرعی قوانین والے ممالک اور وہ ملک جہاں سے ڈچ ارکان پارلیمنٹ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئیں، کے ساتھ سفارتی تعلقات فوری طور پر منقطع کر دیے جائیں گے۔

ماحولیاتی تبدیلی

پی وی وی کے منشور میں کہا گیا کہ ’ہمیں کئی دہائیوں سے موسمیاتی تبدیلی سے خوف زدہ کیا گیا۔ ہمیں اس حوالے سے ڈرنا چھوڑ دینا چاہیے۔‘

منشور کے مطابق ’ڈچ ملک کے پاس دنیا کے بہترین واٹر انجینیئر ہیں اور سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔‘

منشور میں بحیرہ شمالی سے مزید تیل اور گیس نکالنے اور کوئلے اور گیس کے توانائی گھروں کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ