حملوں کے خاتمے کے بعد غزہ سے متعلق اسرائیل کا نیا منصوبہ پیش

اسرائیل کے وزیر دفاع یوآو گلانت نے غزہ کی پٹی میں حملوں کے خاتمے کے بعد کی انتظامیہ کے لیے منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بعد نہ تو حماس اور نہ ہی اسرائیل فلسطینی علاقے پر حکومت کرے گا۔

چار جنوری 2024 کو جنوبی اسرائیل میں سرحد کے ساتھ ایک پوزیشن سے لی گئی اس تصویر میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری کے دوران دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

اسرائیل کے وزیر دفاع یوآو گلانت نے غزہ کی پٹی میں حملوں کے خاتمے کے بعد کی انتظامیہ کے لیے جمعرات کو ایک منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بعد نہ تو حماس اور نہ ہی اسرائیل فلسطینی علاقے پر حکومت کرے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوآو گلانت نے اپنے منصوبے کا خاکہ ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا، جس کے بعد اسے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی جنگی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جو حماس کے خاتمے کے بعد حالیہ ہفتوں میں غزہ کے مستقبل کے بارے میں تقسیم کا شکار ہے۔ غزہ کی پٹی 2007 سے حماس کے کنٹرول میں ہے۔

اسرائیلی منصوبے کے تحت اس علاقے میں اسرائیل کی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو قیدی بنائے گئے افراد کی واپسی کو یقینی نہیں بنا لیتا، حماس کی ’فوجی اور حکومتی صلاحیتوں‘ کو ختم نہیں کر دیتا اور باقی ماندہ فوجی خطرات کو ختم نہیں کر دیتا۔

منصوبے کے مطابق اس کے بعد نئے مرحلے کا آغاز ہوگا جس کے دوران ’حماس غزہ کو کنٹرول نہیں کرے گی اور اسرائیلی شہریوں کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بنے گی،‘ جبکہ غیر متعینہ فلسطینی تنظیمیں علاقے کی حکومت سنبھالیں گی۔

منصوبے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اس علاقے کے اندر کام کرنے کا حق محفوظ رکھے گا لیکن ’جنگ کے مقاصد کے حصول کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی شہری موجود نہیں ہوں گے۔‘

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے پیر کو اسرائیلی آباد کاروں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی کارروائیوں کے خاتمے کے بعد علاقے میں واپس آ جائیں اور غزہ کی فلسطینی آبادی کی ’نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کرنے کے حل‘ کا مطالبہ کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عرب ممالک سمیت اہم اتحادی امریکہ کی جانب سے بھی ان مطالبات کی مذمت کی جا چکی ہے۔

وزیر دفاع یوآو گلانت کے منصوبے میں کہا گیا کہ غزہ کے مکین فلسطینی ہیں، اس لیے فلسطینی تنظیمیں اس شرط کے ساتھ انچارج ہوں گی کہ اسرائیلی ریاست کے خلاف کوئی معاندانہ کارروائی نہیں ہو گی یا دھمکیاں نہیں دی جائیں گی۔

منصوبے میں مزید کہا گیا کہ ’علاقے کو کنٹرول کرنے والا ادارہ غزہ میں موجودہ انتظامی میکانزم (سول کمیٹیوں) کی صلاحیتوں کو فروغ دے گا۔‘

واشنگٹن نے تجویز دی ہے کہ غزہ میں ایک ’تجدید شدہ‘ فلسطینی اتھارٹی کے ذریعے حکومت کی جائے جو مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم ہے۔

اخبار فنانشل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ نظام میں صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورے فلسطین کا سیاسی حل شامل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کو سیاسی طور پر مغربی کنارے سے الگ کرنا چاہتا ہے۔

اشتیہ کے بقول: ’مجھے نہیں لگتا کہ اسرائیل بہت جلد غزہ سے نکل جائے گا۔ میرے خیال میں اسرائیل اپنی سول انتظامیہ تشکیل دینے جا رہا ہے جو اسرائیلی قابض فوج کے ماتحت کام کرتی ہے۔ اور اس لیے ’اگلے دن‘ کا معاملہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔‘

یوآو گیلانت کا منصوبہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے دورے کے موقع پر سامنے آیا ہے جو غزہ کے لیے مزید انسانی امداد پر زور دینے اور تنازعے کو علاقے میں پھیلنے سے روکنے کے لیے مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا