پوتن نے نوالنی کو ’تشدد کا نشانہ‘ بنانے والے جیلر کو ترقی دے دی

نوالنی کی انسداد بدعنوانی کے لیے کام کرنے والی فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایوان زہدانوف نے آج صبح ایکس پر اس آرڈر کی تفصیلی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’پوتن کی طرف سے تشدد اور قتل کا ذاتی انعام۔‘

روس کے صدر ولادی میر پوتن نے آخری دنوں کے دوران اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی کو تشدد کا نشانہ بنانے والے جیلر کو ترقی دی ہے۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق فیڈرل پینٹینٹری سروس کے نائب سربراہ والیری بویارینیف کو پیر کو ترقی دیتے ہوئے انٹرنل سروس کے کرنل جنرل کے ملٹری رینک سے نوازا گیا۔

یہ ترقی نوالنی کی آرکٹک پینل کالونی جیل میں موت کے صرف تین دن بعد دی گئی ہے۔

جون 2023 میں ایک عدالتی سماعت میں یہ انکشاف ہوا کہ ترقی سے نوازے جانے والے بویارینیف نے آئی کے سکس پینل کالونی جیل کو نوالنی کو ادا کی جانے والی اس رقم کو محدود کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس سے وہ حراست میں کھانا خرید سکتے تھے۔

نوالنی کی انسداد بدعنوانی کے لیے کام کرنے والی فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ایوان زہدانوف نے آج صبح ایکس پر  اس آرڈر کی تفصیلی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’پوتن کی طرف سے تشدد اور قتل کا ذاتی انعام۔‘

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب الیکسی نوالنی کی والدہ کو بتایا گیا ہے کہ انہیں اپنے بیٹے کی لاش وصول کرنے کے لیے 14 دن انتظار کرنا ہوگا۔

اس اقدام سے شکوک پیدا ہوں گے کہ ولادی میر پوتن کے سرکردہ نقاد کو زہر دیا گیا تھا جیسا کہ ان کی اہلیہ یولیا ناوالنایا نے پیر کو یہ الزام لگایا تھا۔

 دوسری جانب کریملن نے نوالنی کی بیوہ کے الزامات کو 'بے بنیاد اور بے ہودہ' قرار دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق کریملن نے منگل کو حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنی کی بیوہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا جنہوں نے کہا تھا کہ ان کی موت کے پیچھے صدر ولادی میر پوتن کا ہاتھ ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’یقیناً یہ روسی ریاست کے سربراہ کے خلاف بالکل بے بنیاد اور بیہودہ الزامات ہیں۔‘

اس سے قبل روس کے وفاقی حکام نے بتایا کہ حزب اختلاف کے اہم رہنما الیکسی نوالنی جمعے کو آرکٹک جیل کالونی میں انتقال کر گئے جہاں وہ 19 سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

مغربی حکومتوں نے فوری طور پر صدر ولادی میر پوتن کے سب سے بڑے ناقد کی موت پر کریملن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وفاقی جیل سروس کا کہنا ہے کہ ناوالنی چہل قدمی کے بعد بے ہوش ہو گئے اور طبی عملے انہیں بچا نہ سکا۔

سروس کے مطابق نوالنی کی طبیعت چہل قدمی کے بعد بہت خراب ہو گئی اور وہ بے ہوش ہو گئے، طبی عملہ فوراً پہنچا اور ایمبولینس ٹیم کو بھی بلا لیا گیا۔

سروس نے مزید کہا کہ انہیں بچانے کی کوشش کی گئی لیکن مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے، طبی عملے نے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ موت کی وجوہات کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔

47  سالہ نوالنی روس میں حزب اختلاف کے سب سے بڑے رہنما تھے اور انہوں نے پوتن کی مبینہ بدعنوانی پر تنقید کی وجہ سے عالمی شہرت حاصل کی۔

روس کی تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس نے موت کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ نوالنی کے پریس سیکریٹری کیرا یارمیش نے کہا کہ ان کی ٹیم کو نوالنی کی موت کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا