ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ: پاکستان اور انڈیا نے ٹکٹوں کی مانگ بڑھا دی

انڈیا اور پاکستان جون میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران اپنے تمام گروپ میچز امریکہ میں کھیلیں گے اور یقینی طور پر ملک میں مقیم تارکین وطن کی بڑی تعداد میچ دیکھنے آئے گی۔

انڈیا کے بولر محمد سراج (دائیں) 14 اکتوبر 2023 کو احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں کھیلے گئے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے ون ڈے میچ کے دوران پاکستان کے عبداللہ شفیق (بائیں) کی وکٹ لینے کے بعد جشن منا رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ میں جون میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ٹکٹوں کی ابتدائی فروخت سے پتہ چلا کہ ملک کے کرکٹ شائقین میں اس کھیل کی بہت زیادہ مانگ ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں دیرینہ حریف پاکستان اور انڈیا کے درمیان نیو یارک میں متوقع میچ کو ٹکٹوں کے لیے عوامی رائے شماری میں 200 گنا زیادہ سبسکرائب کیا گیا۔

لانگ آئی لینڈ پر واقع ناساو کاؤنٹی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں 34 ہزار نشستوں پر مشتمل عارضی سٹیڈیم ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے تاہم نو جون کو ہونے والے میچ کے لیے تمام ٹکٹیں فروخت ہونے کی یقین دہانی کروائی جا چکی ہے۔

اس ٹورنامنٹ کی میزبانی ویسٹ انڈیز اور امریکہ مل کر رہے ہیں۔

اگرچہ کیریبین میں روایتی کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں بڑے پیمانے پر شائقین کی آمد متوقع ہے لیکن یہ پہلا موقع ہوگا کہ امریکہ میں کوئی بین الاقوامی ٹورنامنٹ منعقد ہوگا، جس میں 16 میچز ہوں گے جن میں لاؤڈرہل، جنوبی فلوریڈا اور ڈیلاس کے قریب گرینڈ پریری سٹیڈیم کے میچز بھی شامل ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ یو ایس اے انکارپوریٹڈ کے چیف ایگزیکٹو بریٹ جونز نے جمعے کو اے ایف پی کو بتایا: ’ٹکٹوں میں دلچسپی حیرت انگیز ہے۔ بیلٹ کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مانگ بہت زیادہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’پاکستان اور انڈیا کے درمیان میچ ہر ورلڈ کپ میں بہت دلچسپ ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ان دونوں ممالک کو امریکہ میں دیکھنا واقعی خوشی کی بات ہے۔‘

انڈیا اور پاکستان اپنے تمام گروپ میچز امریکہ میں کھیلیں گے اور یقینی طور پر ملک میں مقیم تارکین وطن کی بڑی تعداد میچ دیکھنے آئے گی۔

اگرچہ منتظمین کو امید ہے کہ وہ کچھ امریکیوں کو کھیل کی جانب راغب کر سکیں گے، لیکن وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ تارکین وطن کی آبادی میں اس کھیل کے حوالے سے پہلے ہی بہت زیادہ دلچسپی پائی جاتی ہے اور ان کی توجہ انہی شائقین پر ہے۔

جونز نے کہا: ’میرے خیال میں سب سے پہلے، ہمیں ان لوگوں کی خوشی میں شامل ہونا چاہیے جو پہلے سے ہی کرکٹ کے جنونی اور شوقین ہیں۔ وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ موقع ان کے پاس ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’لہذا پہلے تو ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ایسا ہو اور انہیں ویسا ہی محسوس ہو جیسا کھیل وہ چاہتے ہیں۔ دوسرا مجھے لگتا ہے کہ کھیل میں تجسس بڑھانا ہے۔‘

امریکی کبھی بھی کرکٹ کے سحر میں مبتلا نہیں ہوئے اور اپنے بیٹ اور بال ایکشن کے لیے وہ بیس بال کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن اس کھیل کو ملک میں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے ساتھ ایک بے مثال پلیٹ فارم ملنے والا ہے، جس میں چار سال کے عرصے میں لاس اینجلس اولمپکس بھی شامل ہیں۔

جونز نے کہا: ’بلاشبہ 2028 میں لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپکس اور پھر 2032 میں برسبین میں ہونے والے اولمپکس گیمز کرکٹ کے لیے بہترین موقع ہیں۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ دونوں چیزیں ہمارے فائدے میں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’ہم امریکہ میں اپنے کرکٹ شائقین اور کرکٹ سے محبت کرنے والوں کو انعام دینا چاہتے ہیں، جو ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ پھر ہم چاہتے ہیں کہ اس کے بعد تجسس بڑھے اور امید کرتے ہیں کہ کمیونٹی کی سطح پر کھیل اور اس کے فوائد کے بارے میں ایک بات چیت شروع ہوگی۔‘

آئرلینڈ، سری لنکا، جنوبی افریقہ، نیدرلینڈز، بنگلہ دیش اور کینیڈا بھی میزبان ملک کے ساتھ امریکہ میں کھیلیں گے۔

چونکہ دلچسپی کی کوئی کمی نہیں ہے، منتظمین کو اب بھی عالمی ٹورنامنٹ کے لیے ضروری سہولیات اور بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہے۔

فورٹ لاؤڈرڈیل کے بالکل باہر واقع لاؤڈرہل سٹڈیم میں پہلے ہی بین الاقوامی کرکٹ میچ کھیلے جا چکے ہیں لیکن اس میں نمایاں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

گرینڈ پریری سٹیڈیم کو گذشتہ سال نیو ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میجر لیگ کرکٹ کے میدان کے طور پر کھولا گیا تھا، لیکن ٹورنامنٹ کے لیے اس کو بڑھایا جا رہا ہے۔

جونز نے کہا: ’ہمیں ابھی بھی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت کام کرنا ہے تاکہ ہم اپنے کرکٹ شائقین کو رسائی فراہم کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’ہم لوگوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ کھیلوں کے شوقین ملک میں جہاں تفریح کی ضرورت ہے، کرکٹ ایک بہترین تفریح فراہم کرنے والا کھیل ہے۔‘

ٹورنامنٹ کا آغاز یکم جون کو ٹیکسس میں امریکہ اور کینیڈا کے درمیان میچ سے ہوگا۔

امریکہ کے نائب کپتان ایرون جونز کے بقول انہیں امید ہے کہ ٹیم کی کارکردگی سے ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افرائی ہوگی جو کھیل شروع کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ہم دنیا میں ہر کسی کو دکھانا چاہتے ہیں کہ امریکہ بھی کرکٹ کھیلنے والا ملک اور آنے والے بچوں کے لیے رول ماڈل بن سکتا ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ