پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے) کی فلائٹ اٹینڈنٹ (میزبان) کینیڈا میں ہی لاپتہ ہو گئیں جس کی تصدیق انڈپینڈنٹ اردو کو پی آئی اے کے ترجمان نے بدھ کو کی ہے اور بتایا ہے کہ ان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق مریم رضا نامی فلائٹ اٹینڈنٹ اسلام آباد سے ٹورنٹو جانے کی پرواز نمبر پی کے 782 پر تعینات تھیں تاہم واپسی کی فلائٹ پر ڈیوٹی پر رپورٹ نہ کرنے اور ان کی عدم موجودگی نے اس بات کا انکشاف کیا کہ وہ کینیڈا میں ہی رہ گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مریم رضا کے کمرے میں موجود ان کے یونیفارم پر ’شکریہ پی آئی اے‘ کا نوٹ لکھا ہوا تھا، جسے وہ اپنے پیچھے چھوڑ کر گئیں۔
مریم رضا کی پی آئی اے کی ٹورنٹو سے کراچی آنے والی پرواز پی کے 784 پر ڈیوٹی تھی۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کا موقف جاننے کے لیے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس خبر کی
تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت گھمبیر مسئلے ہیں، آپ جتنی بھی لوگوں کی پروفائلنگ کر لیں، یہ رک نہیں سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہاں (کینیڈا) سیاسی پناہ لینا بہت آسان ہے، ان کے قوانین یہ کہتے ہیں کہ اگر آپ نے ان کی سرحد کراس کر لی ہے تو آپ پناہ لے سکتے ہیں اور نہ ان کے لیے یہ ایک بڑا ایشو ہے کیونکہ ان سے ابھی تک کسی کینیڈین میڈیا نے رابطہ نہیں کیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس معاملے پر انکوائری شروع ہو چکی ہے، جس کے بعد جلد ان خاتون کو نوکری سے بھی برخواست کر دیا جائے گا۔‘ ترجمان نے بتایا کہ ’اس سارے معاملے پر کینیڈین بارڈر سروسز ایجنسی سے بھی وہ رابطے میں ہیں کہ کسی طریقے سے اس سب کو روکا جا سکے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے بہت سے طریقے اپنائے گئے لیکن کوئی بھی کارآمد ثابت نہیں ہوسکا۔
پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق رواں سال میں یہ دوسرا واقع ہے جب پی آئی اے کی فلائٹ اٹینڈنٹ کینیڈا سے غائب ہو گئیں، جنوری میں سکپ ہونے والی خاتون کا نام سونیا تھا، جن کا تین سال کا بیٹا تھا، جسے وہ پاکستان چھوڑ کر کینیڈا میں ڈیوٹی کے دوران سکپ ہو گئیں۔
واضح رہے کہ 2021 میں پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) انتظامیہ نے کیبن عملے (کیبن کریو) کے بیرون ملک غائب ہونے کے واقعات کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے بتایا تھا کہ نئی پالیسی کے تحت بیرون ملک جانے والی فلائٹس کے کیبن کریو کے ارکان اپنے اہل خانہ کی جانب سے تحریری ضمانت (شیورٹی بانڈز) ادارے کے پاس جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’اس کے بعد کیبن کریو میں سے کوئی غائب ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری ان کے اہل خانہ پر ہو گی اور وہی جواب دہ ہوں گے۔‘
یہ فیصلہ پی آئی اے کی کینیڈا جانے والی فلائٹ (پی کے 798) میں تعینات ایک ایئر ہوسٹس کے ٹورنٹو پہنچنے کے بعد غائب ہو جانے پر کیا گیا تھا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔