انڈین گاؤں میں سالوں سے ریپ ہونے والی خواتین کا احتجاج

سندربن ڈیلٹا کے چھوٹے سے جزیرے میں پسماندہ برادریوں کی سینکڑوں خواتین برسر اقتدار سیاسی پارٹی کے ارکان کے ہاتھوں کئی سال سے جاری مبینہ جنسی استحصال اور زمین پر قبضوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔

مغربی بنگال کی خواتین احتجاج کر رہی ہیں (ڈی این اے / سکرین گریب)

انڈیا میں سندربن ڈیلٹا کے چھوٹے سے جزیرے میں پسماندہ برادریوں کی سینکڑوں خواتین برسر اقتدار سیاسی پارٹی کے ارکان کے ہاتھوں کئی سال سے جاری مبینہ جنسی استحصال اور زمین پر قبضوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔

انڈیا کی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ سے تقریباً 75 کلومیٹر دور سندیش کھلی کے علاقے میں خواتین کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد صورت حال کشیدہ ہے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ پولیس اور حکومتی عہدے داروں نے ان کا احتجاج مسترد کر دیا۔

ان خواتین نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے بااثر رہنما شاہجہاں شیخ پر گاؤں میں لوگوں پر ظلم کرنے کا الزام لگایا ہے۔

شیخ کو تقریباً دو ماہ تک مفرور رہنے کے بعد جمعرات کو ایک دوسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔

جنوری میں ان کے حامیوں نے راشن کی تقسیم کے مبینہ سکینڈل کے سلسلے میں چھاپے مارنے والے انڈیا کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اہلکاروں پر حملہ کر دیا تھا۔

شیخ کے دو ساتھیوں شیبہ پرشاد ہزرہ اور اُتم سردار کو فروری میں گینگ ریپ اور اقدام قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔

اس واقعے کے فوراً بعد گاؤں میں احتجاج شروع ہو گیا، جس نے اس وقت پرتشدد شکل اختیار کر لی جب رواں ماہ خواتین نے شیخ کے ساتھی کے ان تین پولٹری فارموں کو آگ لگا دی جو مبینہ طور پر مقامی لوگوں سے زبردستی چھینی گئی زمین پر بنائے گئے تھے۔

مظاہرہ کرنے والی خواتین نے الزام عائد کیا کہ حکمراں جماعت کے لوگ انہیں باقاعدگی سے اٹھاتے ہیں، اپنے دفتر لے جا کر ریپ کرتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قانون نافذ کرنے والے مقامی اہلکاروں نے طاقت ور شخصیت اور اس کے اتحادیوں کے خلاف شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا۔

ایک متاثرہ خاتون نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’مجھے رات کے وقت ایک سے زیادہ بار گھسیٹ کر دفتر لے جایا گیا اور حملہ کیا گیا۔ مجھے خبردار کیا گیا کہ اگر میں نے پولیس کو شکایت کی تو وہ میرے شوہر کو مار ڈالیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ظلم اب تقریباً ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے جن خواتین سے بات کی ان میں سے زیادہ تر نے الزام لگایا کہ ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج پر ان کے خاندان کے مردوں کو یا تو تنبیہ کی گئی یا ان پر حملہ کیا گیا۔

شیخ اور ان کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر گاؤں بھر میں کسانوں سے دو ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین چھین لی۔

اسمبلی انتخابات سے قبل جاری یہ احتجاج انڈیا میں واحد خاتون وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کے لیے ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں سب سے بڑے چیلجنز میں سے ایک بن گیا ہے۔

ممتا بینرجی انڈیا میں حزب اختلاف کے سب سے بڑی رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی سخت ناقد ہیں۔

مظاہرین نے ممتا بینرجی پر اپنی پارٹی کے کارکنوں کو بچانے کا الزام عائد کیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جمعے کو نریندر مودی کے مغربی بنگال کے دورے سے قبل معاملے کو خوب اچھالا۔

دوبچوں کی ماں 34 سالہ خاتون کے بقول: ’ہم ڈرے ہوئے ہیں۔ گاؤں میں ہر کوئی خوف زدہ ہے۔ ہمیں (پولٹری فارموں کو) آگ لگانی پڑی کیوں کہ ہمیں دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا اور پولیس نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔‘

حکام نے بڑے پیمانے پر احتجاج کے جواب میں گاؤں میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی اور جزیرے کے مختلف حصوں میں اجتماع پر پابندی عائد کردی۔

ریاستی پولیس نے من مانی کرتے ہوئے حقائق سامنے لانے کے لیے بنائی گئی چھ رکنی ٹیم کے ارکان، حزب اختلاف کے قانون سازوں، سیاست دانوں اور ایک صحافی کو سندیش کھلی سے آتے ہوئے یا وہاں جاتے ہوئے حراست میں لے لیا۔

اخبار ریپبلک بنگلہ کے رپورٹر سنتو پان کو جزیرے سے ایک خاتون پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ بعد ازاں 22 فروری کو کولکتہ ہائی کورٹ کی جانب سے اس معاملے میں حکم امتناع جاری کیے جانے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

مذکورہ صحافی نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’میں طاقت ور شخصیت کے ساتھیوں میں سے ایک کے گھر کے باہر کھڑا تھا اور گھر کے اندر موجود ایک خاتون سے بات کر رہا تھا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کی ویڈیو کی بدولت ان کی ضمانت ہو گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دن کی رپورٹنگ کے بعد واپسی پر پولیس نے مجھے مقامی تھانے میں جانے کے لیے کہا لیکن میں نے انکار کر دیا۔‘ بعد ازاں سنتوپان کو گرفتار کر کے چار دن تک تحویل میں رکھا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیخ کو کولکتہ ہائی کورٹ کی جانب سے یہ واضح کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا کہ ان کی گرفتاری میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ شیخ کے خلاف اقدام قتل سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مبینہ طور پر ہجوم کو اکسانے اور جنوری میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اہلکاروں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا مبینہ طور پر اعتراف کیا۔

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے جمعرات کو کہا کہ ہمیشہ کی طرح ہم بات چیت پر چلتے ہیں۔ ہم نے ماضی میں مثالیں قائم کیں اور آج ہم دوبارہ ایسا کر رہے ہیں۔

ترنمول کانگریس کے سندیش کھلی سے رکن سوکمار مہتہ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ شیخ کی گرفتاری کے بعد سے گاؤں میں حالات معمول پر آ گئے ہیں۔

مہتہ نے کہا کہ انہیں ان الزامات کے بارے میں اس وقت تک علم نہیں تھا جب تک کہ پچھلے مہینے ملزموں کے خلاف باضابطہ طور پر پولیس کے پاس شکایت درج نہیں کروائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’عدالت کے حکم کے فوراً بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ ان انتظامی کاموں میں وقت لگتا ہے لیکن حالات بہتر ہو رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو زمین واپس کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

اب تک انتظامیہ کم از کم 51 کسانوں کو زمین واپس کر چکی ہے۔ شیخ کو 10 دن کے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔ حکمران جماعت نے چھ سال کے لیے ان کی رکنیت معطل کر دی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا