’انتخابی دھاندلی‘: مولانا فضل الرحمٰن کا 25 اپریل سے احتجاجی تحریک کا اعلان

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف 25 اپریل کو پشین میں بڑا جلسہ کیا جائے گا، دو مئی کو کراچی میں اور نو مئی کو پشاور میں عوامی اسمبلی منعقد ہوگی۔

پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وہ 25 اپریل 2024 سے بلوچستان سے ’عوامی اسمبلی‘ کے نام سے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپنی تحریک کا آغاز کریں گے۔

منگل کو جے یو آئی پاکستان کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا کہ ’2018 کے انتخابات کی طرح 2024 کے انتخابات میں ایک بار پھر عوام کے حق رائے دہی پر شب خون مارا گیا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ کم اور اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ زیادہ ہے۔ ہمیں عوام کی طرف جانا ہوگا، انہیں اعتماد میں لینا ہوگا، عوام کو ووٹ کے حق کے لیے متحد کرنا ہوگا۔ عوام کی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے انہیں اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کو تحفظ دے سکیں۔‘

جے یو آئی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہمارا موقف واضح ہے اور اس کے لیے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، 25 اپریل 2024 کو بلوچستان سے تحریک کا آغاز کریں گے، ان اجتماعات کو عوامی اسمبلی کا نام دیتے ہیں۔‘

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے نام سے منسوب بیان میں کہا گیا کہ 25 اپریل کو پشین میں بڑا جلسہ کیا جائے گا، دو مئی کو کراچی میں عوامی اسمبلی کا انعقاد ہوگا اور نو مئی کو پشاور میں عوامی اسمبلی منعقد ہوگی۔‘

بیان کے مطابق پشاور جلسے کے بعد لاہور کے لیے تاریخ کا تعین کیا جائے گا، جہاں ملک بھر سے عوام شریک ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید کہا گیا: ’دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ عوام کی صفوں کو متحد کیا جاسکے، ہمارے کارکن، صوبائی اور ذیلی تنظیمیں ان اجتماعات کی کامیابی کے لیے حرکت میں آئیں۔‘

الیکشن کمیشن سے متعلق بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ’بے بس ہے، ان کو نتیجہ مرتب کرنے کی اجازت نہیں۔ اداروں کی طرف سے بھیجے گئے نتائج کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں کوئی دم خم نہیں رہا۔‘

مولانا فضل الرحمٰن کے بیان میں کہا گیا کہ ’سول بیورکریسی میں مداخلت ہو رہی ہے، ان کے آئینی وقانونی اختیارات میں خفیہ ادارے اور ایجنسیاں مداخلت کر رہی ہیں۔ آج ہائی کورٹ کے جج کہہ رہے ہیں کہ ہمارے معاملات میں مداخلت ہو رہی ہے،  ہمیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اس دباؤ میں لوگوں کو انصاف نہیں دے سکتے۔‘

یہ اعلان بھی کیا گیا کہ جے یو آئی ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہے اور اس کا کوئی امیدوار ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست