ایک سینیئر ایرانی عہدے دار نے اتوار کو کہا کہ اب اسرائیل کا کوئی بھی سفارت خانہ محفوظ نہیں اور تہران اسرائیل کے ساتھ محاذ آرائی کو ’جائز اور قانونی حق‘ کے طور پر دیکھتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ یہ بات ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر یحییٰ رحیم صفوی نے یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیل کے مشتبہ حملے کے بعد کہی۔
حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سات اہلکار جان سے گئے۔ اس حملے کے جواب میں تہران نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا تھا۔
ایرانی نیوز ایجنسی نے ان نو ایرانی میزائلوں کی تصاویر اور نام شائع کیے ہیں جو اسرائیل پہنچ سکتے ہیں۔
ایران کی نیم سرکاری ایجنسی اسنا نے اتوار کو ایک گراف شائع کیا جس میں نو مختلف قسم کے ایرانی میزائل دکھائے گئے ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے ایرانی خبر رساں ادارے اسنا کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ یحیحیٰ رحیم صفوی کا کہنا تھا کہ ’اب صہیونی حکومت کے سفارت خانے محفوظ نہیں رہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب روئٹرز کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یوآو گلانت نے اتوار کو کہا کہ ان کا ملک اپنے دشمن ایران کے ساتھ پیدا ہونے والی کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ وہ یکم اپریل کو ایرانی جرنیلوں کی موت کے بعد ممکنہ جوابی حملے کے معاملے میں چوکس ہے۔
وزیر دفاع کے ’آپریشنل صورت حال کے تجزیے‘ کے لیے سینیئر اسرائیلی فوجی افسروں کے ساتھ اجلاس کے بعد ان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’جائزہ مکمل کرنے کے بعد گلانت نے اس بات پر زور دیا کہ دفاعی اسٹیبلشمنٹ نے ایران کے ساتھ کسی بھی ممکنہ صورت حال کے پیش نظر جوابی کارروائی کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔‘
اسرائیل نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ دمشق پر حملے کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔
اگرچہ اسرائیلی رہنماؤں نے عمومی طور پر کہا کہ وہ ایران کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، جو غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے، جو دونوں گذشتہ چھ ماہ سے اسرائیل کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔
امریکہ بھی ہائی الرٹ ہے اور خطے میں اسرائیلی یا امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کے لیے ایران کی جانب سے ممکنہ حملے کے خلاف تیاری میں مصروف ہے۔