خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کی مشیر برائے سوشل ویلفیئر مشال یوسفزئی کے لیے فارچونر گاڑی خریدنے کی سمری کے حوالے سے پشاور کی خاتون صحافی پر الزامات گذشہ دن سے سماجی رابطوں کے ویب سائٹ پر زیر بحث ہیں۔
مشال یوسفزئی نے ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر گذشتہ دن ایک پوسٹ میں پشاور میں جیو نیوز کی سینیئر نامی نگار نادیہ صبوحی پر الزام لگایا کہ صحافی نے فارچونر خریدنے کی سمری کی خبر محض پروپیگنڈے کی نیت سے چلائی تھی۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’نادیہ صبوحی نے پروپیگنڈہ اس لیے شروع کیا ہے کیونکہ انہوں نے پیسوں کا مطالبہ کیا تھا اور میری طرف سے انکار کیا گیا۔‘
مشال یوسفزئی نے لکھا: ’جیو کی صحافی نادیہ کی جانب سے مہینے کے پیسے ڈیمانڈ کیے گئے، جو میں نے منع کر دیا کہ یہ عمران خان کی حکومت ہے یہاں لفافہ نہیں چلتا تو باقاعدہ پروپیگنڈہ شروع کیا۔‘
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں نادیہ صبوحی کے ساتھ وٹس ایپ پیغامات کے سکرین شاٹس بھی لف کیے، جس سے خاتون صحافی کا ذاتی موبائل نمبر بھی پبلک ہو گیا۔
معاملہ کیا ہے؟
مشال یوسفزئ کے حوالے سے یہ خبر گذشتہ دن جیو نیوز سمیت مختلف نجی ٹی وی نیوز چینلز پر چلائی گئی کہ وزیر اعلیٰ مشیر کے لیے ایک کروڑ 70 لاکھ کی ٹویوٹا فارچونر خریدنے کی سمری صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو بھیجی گئی ہے۔
اسی سمری میں سیکریٹری سوشل ویلفیئر کے لیے بھی ’کیا‘ سپورٹیج گاڑی خریدنے کا ذکر بھی موجود تھا اور اس دستاویز پر سیکریٹری سوشل ویلفیئر کا دستخط بھی موجود ہیں۔
میڈیا پر خبر چلنے کے فوراً بعد پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گاڑیوں کی خریداری کی سمری مسترد کر دی ہے۔
یہ بیان وزیر اعلیٰ کے دفاتر سے نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری ہوا تھا۔ تاہم اس میں مشال یوسفزئی کے لیے گاڑی خریدنے کی تجویز کا ذکر موجود نہیں تھا بلکہ محض ’وزرا‘ کا لفظ استعمال کیا گیا تھا۔
محکمہ سوشل ویلفیئر کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مشال یوسفزئی اور سیکریٹری سوشل ویلفیئر کے لیے گاڑیاں خریدنے کی سمری تقریباً ایک مہینہ قبل خاتون مشیر کی ہدایت پر محکمہ میں تیار ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سمری محکمہ میں پڑی رہی تاہم کچھ روز قبل دستاویز مشال یوسفزئی کے دفتر بھیجی گئی۔
اہلکار کے مطابق، ’مشال یوسفزئی کے دفتر سے یہ سمری وزیر اعلیٰ ہاؤس نہیں بھیجی گئی ہے اور نہ یہ مشال کی دفتر سے واپس محکمے میں متعلقہ دفتر واپس آئی۔‘
اس سارے معاملے پر وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ایک عہدیدار سے جب بات کی گئی تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سمری وزیراعلیٰ ہاؤس نہیں بھیجی گئی ہے اور نہ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کوئی بیان جاری کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا، ’وزیر اعلیٰ ہاؤس سے اس معاملے پر بیان اس لیے جاری نہیں ہوا کہ سمری ہمیں نہیں۔ اس لیے اس پر بیان جاری کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔‘
وزیر اعلیٰ ہاؤس کے اہلکار نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بیان بغیر پوچھے جاری کیا گیا ہے اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے اس معاملے پر سرکاری طور پر کوئی بیان یا موقف جاری نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری بیان کے حوالے سے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ اکرام کھٹانہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سمری کے حوالے سے جاری بیان مشال یوسفزئی کی سمری نہیں بلکہ کسی بھی محکمے سے گاڑیاں خریدنے کی سمری کے حوالے سے دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا، ’صوبائی حکومت کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد ہے اور وزیر اعلیٰ کو کسی کی طرف سے جو بھی سمری آئے گی وہ مسترد سمجھی جائے گی۔‘
اس سارے معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو نے جب مشال یوسفزئی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو کسی قسم کی سمری نہیں بھیجی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف ’جعلی پروپیگنڈہ‘ ہے اور سمری بھیجی ہی نہیں گئی۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر اگر سمری تیار ہوئی ہے تو آپ متعلقہ ملازم کے خلاف انکوائری کریں گی تو ان کا جواب تھا، ’ایسی کوئی سمری موجود ہی نہیں ہے تو انکوائری کیسے شروع کی جائے۔‘
صحافی پر الزامات
مشال یوسفزئی نے جیو نیوز کی صحافی نادیہ صبوحی پر پیسے مانگنے کا الزام لگایا ہے لیکن اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
پشاور کے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم خیبر یونین آف جرنلسٹ نے مشال کی جانب سے نادیہ صبوحی پر لگائے گئے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے مشال یوسفزئی سمیت صوبائی وزرا کے پروگراموں کی کوریج کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پشاور پریس کلب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مشال یوسفزئی متعلقہ صحافی سے معافی مانگیں اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ان الزامات کا نوٹس لیں۔
الزامات کے حوالے سے نادیہ صبوحی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عید سے پہلے انہیں یہ خبر ملی تھی اور انہوں نے موقف جاننے کے لیے مشال سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’آپ صحافت سے واقف نہیں ہیں۔‘
نادیہ کے مطابق انہوں نے خبر عید کے بعد چلائی جس پر مشال یوسفزئی کی جانب سے وٹس ایپ پر پیغامات موصول ہوئے، جن میں میں مجھ پر ’لڑکوں‘ اور پی ٹی آئی کے وکیل معظم بٹ سے پیسے لینے کے بےبنیاد الزامات عائد کیے گئے۔‘
انہوں نے مزید بتایا، ’الزامات لگانے کے بعد مشال نے ایکس پر میرا ذاتی نمبر بھی پبلک کیا اور وٹس ایپ پر ان کے ساتھ بھیجے گئے پیغامات بھی پبلک کیے جن میں میں نے شائستہ طور پر ان سے موقف جاننے کی کوشش کی تھی اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔‘
نادیہ کے مطابق مشال یوسفزئی کی جانب سے ان پر حرام کمانے کا بھی الزام عائد کیا گیا، جو نہایت نامناسب ہے۔
نادیہ صبوحی نے کہا: ’میں 26 سال سے صحافت کر رہی ہوں اور اللہ کی شکر سے محنت کر کے حلال کماتی ہوں۔‘