فوجی پائلٹوں والی اڑن طشتریوں کی ویڈیوز اصل: امریکی بحریہ

فوٹیج کے ایک حصے میں نامعلوم شے اتنی تیزی سے اپنی رفتار میں اضافہ کرتے دیکھی گئی تھی جو بظاہر ناممکن لگتا ہے۔

ایک پائلٹ نے کہا ’ایسی رفتار جو میں زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی۔‘ (ویڈیو گریب)

امریکی بحریہ کے مطابق وہ ویڈیوز جو امریکی لڑاکا طیاروں کے پائلٹوں نے بنائی تھیں اور ان کا مقصد پرواز کرنے والے نامعلوم اجسام - یو ایف او (اڑن طشتریوں) کو دکھانا تھا۔ فضا میں ہونے والے آمنے سامنے کے واقعات کا حقیقی فوجی ریکارڈ موجود ہے۔ تاہم ان واقعات کی وضاحت نہیں کی گئی۔

پائلٹوں کی جانب سے بنائی گئی فوٹیج کا مقام،اس میں دکھائے گئے مناظر اور ان کا حقیقی ہونا، یہ سب کچھ ویڈیوز کو آن لائن شیئر کیے جانے کے بعد کئی سال تک بحث کا اہم موضوع رہا ہے۔

امریکی بحریہ کے ترجمان نے جان گرین والڈ جونیئر نامی بلوگرکوخفیہ دستاویزات کے ذخیرے’دا بلیک والٹ‘ کی عام کی جانے والے دستاویزات کے بارے میں بتایا ہے کہ ’امریکی بحریہ ویڈیو میں دکھائی دینے والے اجسام کو نامعلوم فضائی مظاہر‘(یواے پی) قرار دیتی ہے۔

ویب سائیٹ وائسزمدربورڈ کے مطابق بحریہ کے ایک اضافی بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ 2017 اور 2018 میں عام کی گئی تین ویڈیوز کو جنہیں گوفاسٹ، ایف ایل آئی آر ون اور ’گمبل‘ کہا جاتا ہے، امریکی بحریہ نے انہیں یو اے پی کا نام دیا ہے۔

فوٹیج کے ایک حصے میں نامعلوم شے اتنی تیزی سے اپنی رفتار میں اضافہ کرتے دیکھی گئی تھی جو بظاہر ناممکن لگتا ہے۔ ایک پائلٹ نے کہا ’ایسی رفتار جو میں زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پرواز کرتی ہوئی اس نامعلوم شے نے ایسے کرتب دکھائے جو موجودہ دور کے کسی امریکی طیارے کے بس کی بات نہیں ہے۔

امریکی بحریہ کے ڈپٹی چیف آف نیول آپریشنز برائے انفارمیشن وار فیئر آفس کے ترجمان جوزف گریڈیشیر وہی شخص ہیں جنہوں نے یو اے پی کے بارے میں تازہ ترین بیان دیا ہے۔ انہوں نے اپریل میں کہا تھا کہ ’یہ خلاف ورزیاں 2014 سے باقاعدگی کے ساتھ کی جا رہی ہیں۔‘

’ہم اس معاملے کی تہہ تک جانا چاہتے ہیں۔ ہمیں یہ تعین کرنے کی ضرورت ہے کہ ایسا کون کر رہا ہے؟ پرواز کرنے والی نامعلوم اشیا کہاں سے آ رہی ہیں اور ان کا ارادہ کیا ہے؟ ہمیں کوشش کرنا ہو گی کہ ایسے طریقے تلاش کریں جن کی مدد سے ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے۔‘

2017 میں امریکی بحریہ کے ایک سابق کمانڈر ڈیوڈ فریور نے اخبار نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں ایک پرواز کرنے والی نامعلوم شے کے ساتھ اپنا آمنا سامنا ہونے کے بارے میں بتایا تھا کہ اس صورت حال نے انہیں حیران و پریشان کر کے رکھ دیا تھا۔

ایف اے 18 سپر ہورنیٹ طیارے میں سوارڈیوڈ فریور جب اس عجیب و غریب انڈے کی شکل والے 40 فٹ بلند جہاز کے قریب پہنچے تو اس نے اتنی تیزی سے رفتار پکڑی جو ان کے مطابق ’میں نے زندگی میں کبھی نہیں دیکھی تھی۔‘

امریکی بحریہ کا ایک جہاز اڑتی ہوئی اس نامعلوم شے کو ٹریک کر رہا تھا اور کمانڈر فریور نے اسے سمندر کے اوپر تھوڑے فاصلے پر فضا میں بلند دیکھا۔ سمندر کی لہروں میں ابال سا تھا۔

جب نامعلوم شے غائب ہو گئی تو کمانڈر فریور اور ان کے پیچھے دوسرے طیارے میں پرواز کرنے والے پائلٹ کو 60 میل دور ایک مقام کی طرف پرواز کا حکم دیا گیا۔ ابھی انہوں نے فاصلے کا تیسرا حصہ ہی طے کیا تھا کہ انہیں بتایا کہ پرواز کرنے والی نامعلوم شے ان سے پہلے ہی وہاں پہنچ چکی ہے۔

جریدے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کمانڈر فریور نے جو واقعہ بیان کیا وہ  ان تین ویڈیوز میں ایک بارے میں ہے جن کا امریکہ بحریہ نے حال ہی میں تذکرہ کیا ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس