پنجاب کا ملین ٹری سونامی اور وزیر اعظم کے جانے کے بعد مرجھانے والا جنگل

ہیڈ بلوکی کے اس جنگل کی دیکھ بھال کے لیے ڈیوٹی دینے والے بیلدار ملک جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمیں پانچ سو روپے روزانہ اجرت پر پودوں کی دیکھ بھال کے لیے رکھا گیا لیکن تین ماہ سے ادائیگی نہیں ہوئی۔‘

بلین ٹری سونامی پروگرام کے سلسلے میں پنجاب میں 55 کروڑ پودے 5 سالوں میں لگائے جائیں گے جب کہ دو کروڑ پودے 2019 تک لگا دیے جائیں گے۔(ٹوئٹر، منسٹری آف کلائمیٹ چینج)

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ننکانہ صاحب ہیڈ بلوکی کے مقام پر وزیر اعظم کی جانب سے رواں سال فروری میں 25 سو ایکڑ پر پودے لگا کر جنگل بنانے اور وائلڈ لائف پارک کا اعلان کیا گیا۔

 کرتار پور بارڈر کے سنگ بنیاد کی تقریب میں ان کی آمد کے موقع پراس جنگل میں پودے لگا کر کام کا افتتاح کرایا گیا۔ اس مقصد کے لیے ابتدائی طور پر صرف پندرہ ایکڑ رقبہ پر پودے لگائے گئے تھے۔ باقی رقبے پر اسی سال پودے لگانا پلان میں شامل تھا۔

وزیر اعظم کی روانگی کے بعد یہاں پودوں کو پانی دینے کے لیے لگائے گئے دو ٹیوب ویل بھی خراب ہوگئے جب کہ دیکھ بھال کے لیے رکھے گئے بیلداروں کو بھی تین ماہ سے اجرت کی ادائیگی بند ہے۔ مزید براں کوئی بھی فنڈز جاری نہ ہوسکے۔

ہیڈ بلوکی جنگل بدحالی کا شکار کیوں؟

اس جنگل کی دیکھ بھال کے لیے ڈیوٹی دینے والے بیلدار ملک جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمیں پانچ سو روپے روزانہ اجرت پر پودوں کی دیکھ بھال کے لیے رکھا گیا لیکن تین ماہ سے ادائیگی نہیں ہوئی۔ یہاں سرو کے 11 ہزار کے قریب پودے سرکاری نرسریوں سے لاکر لگائے گئے تھے لیکن گھاس اور جڑی بوٹیوں اور بیماریوں سے کئی پودے مرجھا گئے۔‘

’وجہ یہ تھی کہ گھاس اور جڑی بوٹیوں کی صفائی کے لیے مشینری موجود نہیں ہے۔ ہم پندرہ ایکڑ پر لگائے پودوں کی دیکھ بھال کے لیے بائیس بیلدار ہیں ہماری نگرانی محکمہ جنگلات کے دو انچارج کرتے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ وہاں دو ٹیوب ویل لگائے گئے تھے ایک بور کر کے زمین میں جب کہ دوسرا پیٹر انجن لگا کر بنایا گیا تھا۔

دریائے راوی سے پانی ان پودوں کو فراہم کیا جاتا تھا۔ ایک ٹیوب ویل خراب ہوچکا ہے جب کہ دوسرا چلانے کے لیے جنریٹر خراب ہے۔ بیوی بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے بھی پیسے نہیں دئیے جا رہے۔

محکمہ جنگلات کے انچارج گارڈ عرفان شہزاد نے کہا کہ وہ مستقل سرکاری ملازم ہیں جن سے تین جگہ ڈیوٹی لی جاتی ہے۔ یہاں بھی وہ نگرانی کے لیے چکر لگاتے ہیں لیکن جب بیلداروں کو اجرت ہی نہیں دی جائے گی ان سے کام کیسے لیا جاسکتا ہے لہذا اپنی جیب سے خرچہ پانی دے کر ان سے تھوڑا بہت کام لیا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر اعظم کے افتتاح کے بعد محکمہ جنگلات نے اس طرف بالکل توجہ نہیں دی۔ 25 سو ایکڑ رقبہ قابضین سے واگزار کرایا گیا تھا لیکن یہاں جنگل اور وائلڈ لائف پارک بننے کی بجائے سب کچھ مزید بنجر ہوتا جارہا ہے۔

محکمہ جنگلات پنجاب کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت کی جانب سے صرف دعوے کیے جارہے ہیں جب کہ پودے لگانے کے لیے زمین کی دیکھ بھال اور مشینری کے لیے فنڈز جاری نہیں ہو رہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بجٹ میں بھی اس مقصد کے لیے الگ فنڈز مختص نہیں ہوئے جس کی وجہ سے مالی مشکلات برقرار ہیں۔ صرف زمین واگزار کرانے اور پودے لگانے سے جنگل نہیں بنتے بلکہ مسلسل دیکھ بھال کے لیے انتظامات ضروری ہیں۔‘

حکومت کا عزم اور بلین ٹری سونامی منصوبہ:

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان سمیت عالمی سطح پر تیزی سے ہونے والی موسمی تبدیلیوں پر ہمیشہ سے تشویش کا اظہار کیاجاتا رہا ہے۔ 2013 کے انتخابات میں جب پی ٹی آئی کی حکومت خیبر پختونخوا میں بنی تو اس وقت بھی شجر کاری کے لیے ’سونامی ٹری‘ کے نام سے لاکھوں درخت لگانے کا اعلان کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح 2018 میں جب حکمران جماعت کو اقتدار ملا تو وزیر اعظم نے ملک بھر میں 10 ارب درخت لگانے کا اعلان کیا تھا۔ وفاق کی جانب سے صوبائی حکومتوں کو بھی جنگلات کے شعبے کو سب سے زیادہ اہمیت دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس سنجیدہ مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب میں محکمہ جنگلات کی وزارت بھی تجربے ہی کی بنیاد پر سبطین خان کو سونپی گئی تھی جنہیں کچھ عرصہ پہلے نیب نے گرفتار کر لیا اور انہوں نے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ ان کے بعد سابق صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو محکمہ جنگلات کی وزارت سونپی گئی ہے۔

سو روزہ کارکردگی رپورٹ کیا کہتی ہے؟

پنجاب میں صوبائی وزارت جنگلات کی سو روزہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت 5 سالوں میں پنجاب میں55 کروڑ پودے لگائے جائیں گے۔ اب تک محکمہ جنگلات کی1600 ایکڑ زمین قبضہ مافیا سے واگزار کروائی گئی۔ سابق صوبائی وزیر جنگلات، وائلڈ لائف و فشریز محمد سبطین خان کی جانب سے وزیر اعظم کو پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ محکمہ جنگلات کی واگزار کروائی گئی زمین کے30 فیصد حصے پر پلانٹیشن ہو چکی ہے اور نئے لگائے گئے پودوں کی مانیٹرنگ کے لیے جی آئی ایس لیب کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

اسی رپورٹ کے مطابق محکمہ جنگلات اب تک 16 لاکھ درخت لگا چکا ہے، جب کہ 2 کروڑ نرسریاں بھی تیار کی جا رہی ہیں۔ بلین ٹری سونامی پروگرام کے سلسلے میں پنجاب میں 55 کروڑ پودے 5 سالوں میں لگائے جائیں گے جب کہ دو کروڑ پودے 2019 تک لگا دیے جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق لکڑی چوری کے واقعات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ جس جگہ بھی لکڑی چوری ہوئی متعلقہ ڈویژنل فاریسٹ آفیسر کے خلاف سخت کارروائی ہو گی اور اس ضمن میں جرمانے 3 گنا بڑھا دئیے گئے ہیں۔ لکڑی چوری کے 35 ہزار کیس اس وقت بھی مقامی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات