غزہ کے مکینوں اور حماس کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اتوار کو وسطی غزہ پر ایک بار پھر بمباری کی ہے جبکہ اس کے ٹینک رفح کے علاقوں میں مزید آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ جنوبی شہر کے ایک حصے کو مکمل طور پر بند کیا جا سکے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ہونے والی اموات پر فلسطینی صدمے میں ہیں، جو غزہ پر کئی ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں اموات کے لحاظ سے گذشتہ 24 گھنٹے میں ہونے والے بڑے حملوں میں سے ایک ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں متعدد بچے اور خواتین بھی جان سے گئے۔
اتوار کو غزہ کی وزارت صحت نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی سپیشل فورس کے کمانڈوز نے اکتوبر سے حماس کے پاس موجود چار قیدیوں کی بازیابی کے لیے ہفتے کو گنجان آبادی والے النصیرات کیمپ پر دھاوا بولا جس کے نتیجے میں اموات کی تعداد 210 سے بڑھ کر 274 ہو گئی ہے جب کہ 698 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے دوران سپیشل فورسز کا ایک افسر بھی ہلاک ہوا ہے۔
اتوار کو وسطی غزہ کی پٹی میں البریج میں گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں تین فلسطینیوں کی جان گئی اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ ٹینکوں نے قریبی المغازی اور النصیرات کے پناہ گزین کیمپوں کچھ حصوں پر گولہ باری کی۔ یہ پناہ گزینوں کے باضابطہ تعمیر شدہ اور تاریخی کیمپ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ البریج کے مشرق اور ساحلی علاقے کے وسط میں دیر البلاح شہر کے مشرق میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو کہا کہ آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں کم از کم 37 ہزار 84 شہریوں کی جان جا چکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان اموات میں ہفتے کے روز النصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں ہونے والی کم از کم 274 اموات بھی شامل ہیں۔
وزارت صحت نے کہا کہ سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت میں 84 ہزار 494 شہری زخمی ہو چکے ہیں۔