دعا کے سب سے زیادہ مستحق فلسطینی ہیں: خطبہ حج

مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ماہر بن حمد المعیقلی نے اردو سمیت 50 زبانوں میں نشر ہونے والے خطبے میں کہا کہ اسلام کی بنیاد خیر و فلاح پر ہے۔

سعودی عرب میں مسجد الحرام کے امام اور خطیب شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے ہفتے کو حج کے خطبے میں حاجیوں سے اسرائیلی جارحیت کے شکار فلسطینیوں کے لیے خصوصی دعا کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں کے لیے خوب دعا کریں، وہ اس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ ’جن لوگوں نے ان (فلسطینیوں) کی خوراک اور دیگر اشیا سے مدد کی، انہوں نے نیک کام کیا۔‘

ڈاکٹر ماہر نے کہا کہ ان کے لیے دعا کریں جو مصیبتوں میں ہیں، جیسا کہ فلسطین جہاں جنگ پہنچ چکی، وہاں پانی بجلی، کھانا نہیں ہے۔

حج کے لیے موجود لاکھوں عازمین آج مکہ میں واقع میدان عرفات میں موجود ہیں، جہاں مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیا گیا۔

مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ماہر بن حمد المعیقلی نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیا، جسے اردو سمیت 50 زبانوں میں نشر کیا گیا۔

خطبہ حج میں ان کا مزید کہنا تھا کہ قرآن کہتا ہے جو ظلم کرتا ہے اس کی پکڑ ہوگی، مسلمان خود کو شیطان کے دھوکوں اور وسوسوں سے محفوظ رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ جس زمانے اور جگہ پر مسلمان ہوں ان پر لازم ہے کہ وہ مقاصد شریعہ کو پوری کریں، اسلام کے ارکان کی پیروی میں ہدایت موجود ہے۔

’اسلام فحاشی اور برائی سے منع کرتا ہے اور امانت میں خیانت سے روکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ مومنین اللہ تعالی کی قربت کے لیے صلح رحمی اختیار کریں۔ ’آپ اپنے لیے اپنے اہل وعیال اور جن کا آپ پر احسان ان کے لیے دعا کریں۔‘

شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں واحد ہے۔ انسان کو تقویٰ کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، یہی فلاح و کامیابی کا راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی زندگی کہیں تمہیں دھوکے میں مبتلا نہ کردے، جو تقویٰ کا راستہ اختیار کرے گا اللہ اس کی خطاؤں کو معاف کردے گا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ ہر چیز کا مالک و قادرہے، قرآن سیدھی راہ دکھاتا ہے۔ ’اللہ پر توکل کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔‘

اڈاکٹر ماہر کے مطابق اللہ کی وحدانیت پر یقین اسلام کا پہلا رکن ہے، اللہ نے قرآن میں کئی مقامات پر نماز پڑھنے کا ذکر کیا ہے۔

’قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے لوگوں نماز کو قائم کرو، اللہ تعالیٰ نماز پڑھنے والوں کے گھروں پر رحمت فرماتا ہے۔‘

انہوں نے خطبہ حج میں کہا کہ صاحب استطاعت، طاقت رکھنے والے پر حج بیت اللہ لازم ہے، زکوۃ ادا کریں، حقوق العباد کا خیال رکھیں۔

’قرآن میں لوگوں کے لیے ہدایت موجود ہے۔ اسلام کی بنیاد خیر و فلاح پر ہے۔ اسلام کسی کو نقصان پہنچانے کا حکم نہیں دیتا، انسان کو خیر کے راستے پر چلنا چاہیے۔‘

خطبہ حج کی ادائیگی کے بعد عازمین نے ظہر اور عصر کی نماز مسجد نمرہ میں ایک ساتھ ادا کی۔

جمعہ 14 جون سے مناسک حج کا آغاز ہوا اور دنیا بھر سے لاکھوں عازمین مکہ مکرمہ پہنچ کر اپنا دینی فریضہ ادا کر رہے ہیں۔

حج اسلام کے پانچ بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے اور مالی اور جسمانی طور پر استطاعت رکھنے والے بالغ مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار اس مذہبی فریضے کو ادا کرے۔

اس سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج ادا کر رہے ہیں، جن میں سے 70 ہزار 105 سرکاری جبکہ 80 ہزار سے زائد نجی عازمین شامل ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ حکام کی جانب سے موثر ٹریفک اور سکیورٹی پلاننگ سے نمازیوں کو آسانی ملی ہے۔

وزارت صحت نے حجاج کرام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے 34,000 سے زائد ڈاکٹروں، نرسوں، فارماسسٹوں اور انتظامی عملے کو متحرک کیا ہے۔

730 ایمبولینسیں اور سات ایئر ایمبولینسیں بھی دستیاب ہیں جو طبی امداد فراہم کرتی ہیں اور لوگوں کو 189 مخصوص ہسپتالوں، طبی مراکز اور موبائل کلینکس میں سے کسی ایک تک لے جاتی ہیں۔

وزارت نے کہا کہ سات جون سے اب تک اس کے طبی مراکز نے زائرین کے دل کے 180 آپریشن کیے ہیں اور 470 سے زائد نمازیوں کا ڈائیلاسز کیا گیا ہے۔

منگل تک 70,000 سے زیادہ زائرین وزارت کی طرف سے فراہم کردہ طبی خدمات سے مستفید ہو چکے ہیں۔

کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کے ساتھ ہی وزارت نے تمام زائرین پر زور دیا ہے کہ وہ ’دھوپ اور گرمی سے بچنے کے لیے چھتری کا استعمال کریں اور کافی مقدار میں پانی پییں۔‘

لیفٹیننٹ جنرل فیاض بن حمد الرویلی نے کہا کہ سعودی عرب کی مسلح افواج زائرین کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں اس سال کے حج میں شامل یونٹوں کا معائنہ دورہ کیا تاکہ ان کی خدمت کے لئے تیاری کو یقینی بنایا جاسکے۔

وزیر حج و عمرہ توفیق الربیعہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مقدس مقامات کی مکمل تیاری کے ساتھ ہم تمام عازمین حج کا پرتپاک خیر مقدم کرتے ہیں۔

مناسک حج

حج کے پہلے دن عازمین منیٰ میں جمع ہوتے ہیں اور پھر نو ذی الحجہ کو وہ حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفات‘ کے لیے میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں، جہاں وہ ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کرتے ہیں۔

وقوف عرفات کے بعد نماز مغرب پڑھے بغیر حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوتے ہیں، جہاں وہ ایک ساتھ مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کرتے ہیں۔

اس کے بعد وہ مزدلفہ سے شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں چنتے ہیں اور رات کھلے آسمان تلے گزارنے کے بعد 10 ذی الحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی اور طلوع آفتاب کے فوراً بعد منیٰ روانہ ہوتے ہیں۔

منیٰ میں کچھ دیر آرام کرنے کے بعد عازمین جمرات جا کر بڑے شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں اور اس کے بعد قربانی کر کے بال منڈوا کر احرام کھول دیتے ہیں۔

اسی طرح 11 اور 12 ذوالحجہ کو بڑے، درمیانے اور چھوٹے شیطان کو بھی کنکریاں مارنا مناسک کا حصہ ہے۔

احرام کھولنے کے بعد حجاج کرام 10 سے 12 ذی الحجہ کے درمیان کسی بھی وقت خانہ کعبہ آکر طواف کر سکتے ہیں۔

طواف زیارت میں خانہ کعبہ کے سات چکر اور سعی شامل ہے۔

حجۃ الوداع

دوسری صدی ہجری کے وسط میں خلافت عباسیہ کے آغاز میں اس جگہ، جہاں پر پیغمبر اسلام نے حجۃ الوداع کا خطبہ دیا تھا، پر مسجد نمرہ کو تعمیر کیا گیا تھا، جہاں حج کا خطبہ دیا جاتا ہے۔

یہ عرفات کے مغرب میں واقع ہے۔ مسجد کا ایک حصہ وادی عرنہ میں ہے۔ پیغمبر اسلام نے وادی عرنہ میں قیام سے منع فرمایا تھا۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا تھا کہ وادی عرنہ کے سوا عرفات سب کا سب قیام کی جگہ ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی اسلامی امور، دعوت و ارشاد کی وزارت نے 60 سینٹرل ایئر کنڈیشنگ یونٹس کے ذریعے مقدس مقامات کے علاقے میں واقع مسجد نمرہ اور مسجد الخیف میں ایئر کنڈیشنگ اور ایئر پیوریفیکیشن سسٹم کو پروسیسنگ سے گزار کر جدید بنایا ہے۔

یہ یونٹ 100 فیصد خالص ہوا پیدا کرتی ہے اور 122 ایگزاسٹ فینز دن میں دو بار ہوا کو تبدیل کرنے کے لیے کافی ہیں۔

مسجد نمرہ کی لمبائی مشرق سے مغرب تک 340 میٹر اور چوڑائی شمال سے جنوب تک 240 میٹر ہے۔

اس کا رقبہ 110,000 مربع میٹر سے زیادہ ہے۔ مسجد کے پیچھے سایہ دار صحن ہے جس کا رقبہ 8,000 مربع میٹر ہے۔

 مسجد کے طول و عرص میں چار لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہے۔ مسجد میں چھ مینار ہیں اور ہر مینار کی بلندی 60 میٹر ہے۔

مسجد میں 64 گنبد اور 10 مرکزی دروازے ہیں۔ ایک بیرونی کمرے میں ریڈیو کی سہولت دی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا