چین میں پولیس سے بھاگنے والا ایک شخص سترہ سال بعد ایک دور دراز غار سے برآمد ہو گیا۔
سونگ جیانگ جیل سے 2002 میں اس وقت فرار ہوئے جب وہ انسانی سمگلنگ کے جرم میں سزا کاٹ رہے تھے۔
63 سالہ شخص کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے خود کو دنیا سے مکمل طور پر الگ تھلگ کرتے ہوئے اپنےآبائی صوبے ینان کے پہاڑوں کو اپنا مسکن بنا لیا تھا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق انہوں نے ایک پلاسٹک بوتل میں دریا کا پانی جمع کرنے اور درختوں کی شاخوں کو آگ جلانے کے لیے استعمال کر کے زندہ رہنے کا بندوبست کیا۔
تصاویر میں غار کے اندر ایک چٹان پر بنے بستر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دھویں سے سیاہ مٹی کے برتن بھی دیکھے جا سکتے ہیں جو آگ پر کھانا بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتنے لمبے عرصے تک انسانوں سے کوئی رابطہ نہ رکھنے کے باعث افسران کے ہاتھ آنے پر سونگ بات چیت کرنے میں کافی مشکلات کا شکار ہوئے۔ یونگشان پولیس کے وی چیٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق اسی مہینے کے اوائل میں حکام کو اس مفرور شخص کے بارے میں ہونے والی ایک مخبری کے بعد انہیں تلاش کرنے کے لیے یہ کارروائی کی گئی۔
مخبری میں ان پہاڑوں کے متعلق بتایا گیا تھا لیکن عام طور پر کیے جانے والے سرچ آپریشنز میں سونگ کی تلاش میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے بعد ان کا ٹھکانہ جاننے کے لیے ڈرون بھی ہوا میں بھیجے گئے۔
آخر کار ڈرون نے دو دراز کے ایک علاقے میں سٹیل کی ایک ٹائل اور کچھ کچرا ڈھونڈ نکالا جس کے بعد پولیس نے اس علاقے کی مکمل تلاشی کے دوران سونگ کو ایک غار سے جا پکڑا جہاں وہ سالوں سے چھپے ہوئے تھے۔ انہیں واپس جیل بھیج دیا گیا ہے۔
© The Independent