غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ اسرائیلی جنگ کی صورت غزہ میں گزرنے والے اس سال کا ہر لمحہ غزہ کے باسیوں کے لہو سے خوں رنگا رہا۔
غزہ جنگ نہتے اور زیر محاصرہ فلسطینیوں کے خلاف طویل ترین جنگ کا ریکارڈ بھی ہے اور اسرائیلی جنگی جرائم کی بدترین مثالوں کا حوالہ بھی۔
یہ جنگ نسل کشی کی جیتی جاگتی اور متحرک مثال بھی ہے اور غیر علانیہ عالمی جنگ کے پرانے اتحادیوں کی ایک نئی لام بندی بھی۔
غزہ کی پٹی دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد علاقہ ہے۔ 365 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی ساحلی پٹی 24 لاکھ افراد کا مسکن ہے، جہاں ایک مربع کلومیٹر رقبے میں ساڑھے پانچ ہزار افراد رہائش پذیر ہیں۔
انڈیپنڈنٹ اردو کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں ہم ایک برس پر محیط غزہ ۔ اسرائیل جنگ کے دوران ہونے والے جانی اور مادی نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز اور مردہ خانوں کے ریکارڈ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج 41 ہزار 495 فلسطینیوں کی جان لے چکی ہے۔
ملبے تلے دبے افراد کی تعداد کا تخمینہ بھی 10 ہزار سے 20 ہزار لگایا جاتا ہے۔
اسرائیل نے غزہ کی محدود جغرافیے کی حامل زیر محاصرہ گنجان آبادی پر جتنا بارود ایک سال کے دوران پھینکا، اس کی مثال دونوں عالمی جنگوں میں بھی نہیں ملتی ہے۔
اسرائیل غزہ کی چھوٹی سی پٹی پر اب تک 85 ہزار ٹن سے بھی زیادہ بارود بموں کی شکل میں زیر محاصرہ غزہ کے شہریوں پر برسا چکا ہے۔
آئیے! اب ذرا اس تباہی پر ایک نظر ڈالتے ہیں جو ایک سال کے دوران اسرائیل نے صرف غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں پھیلائی ہے۔
غزہ شہر میں 36 ہزار 276 سے زائد مکانات بمباری سے تباہ ہوئے۔
غزہ شہر کے بعد خان یونس میں 18 ہزار 890 گھر، دکانیں اور دیگر عمارتیں ملبے کا ڈھیر بنیں۔
خان یونس پناہ گزین کیمپ میں 3836 فلسطینی گھروں اور عمارتوں کو بمباری سے مسمار کیا گیا۔
پولیٹیکل بیورو حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے آبائی علاقے خان یونس پر کئی مرتبہ بمباری اور شہریوں کو وہاں سے بار بار انخلا کے احکامات دیے گئے۔
رفح شہر پر باضابطہ اسرائیلی حملہ رواں برس سات مئی کو کیا گیا تھا، جو اب ابھی جاری ہے۔
رفح میں تباہی اور بربادی کے لیے بمباری کے علاوہ ٹینکوں سے گولہ باری کر کے 13 ہزار 237 گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رفح پناہ گزین کیمپ پر بمباری و گولہ باری سے 3817 مکانات تباہ ہوئے۔
تعلیمی ادارے بھی اسرائیلی بمباری کا ہدف بنے۔
غزہ میں ایک سال سے جاری جنگ نے تقریباً دو تعلیمی سال نگل لیے ہیں۔ تعلیمی انفراسٹرکچر کا نقصان اس کے علاوہ ہے۔
غزہ کی وزارت تعلیم کے مطابق اب تک 90 فیصد سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بمباری سے تباہ ہو چکی ہیں۔
غزہ کے ساتھ سات اکتوبر 2023 کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں بھی اسرائیلی فوج نے تعلیمی اداروں پر حملے کیے ہیں۔
فلسطین کی وزارتِ تعلیم کے مطابق مجموعی طور پر ایسے واقعات کی تعداد 2354 ہے جس سے تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات اور اساتذہ متاثر ہوئے ہیں۔
ہسپتالوں پر اسرائیلی حملے
سات اکتوبر 2023 سے ہی بدترین اور اندھا دھند بمباری کی زد میں لا کر اسرائیلی فوج جہاں اور سب کچھ جلا چکی تھی، وہیں غزہ کے ہسپتال بھی اس کے خاص نشانے پر تھے۔
’ہیومن رائٹس واچ‘ کی 14 نومبر کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے سات نومبر 2023 تک اسرائیلی فوج نے غزہ میں قائم انڈونیشیا ہسپتال، ترک ہسپتال اور القدس ہسپتال کو کئی بار نشانہ بنایا۔
تین نومبر کو غزہ کا سب سے بڑا الشفا ہسپتال بھی بمباری کی زد پر آ گیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے 25 جون 2024 تک اسرائیلی فوج نے ہر روز اوسطاً طبی عملے کے دو ارکان یا ڈاکٹروں کو قتل کیا گیا۔
جون کے اواخر تک تمام فلسطینیوں کے قتل کے حوالے سے یہ تعداد اس طرح تھی کہ ہر 40 فلسطینیوں کے قتل کے ساتھ اسرائیلی فوج کی طرف سے طبی عملے کا ایک رکن قتل کیا جا رہا تھا۔
اسرائیلی فوج نے 25 جون تک غزہ کے طبی مراکز پر 460 سے زیادہ حملے کر لیے تھے۔
اب تک ہسپتالوں اور طبی مراکز پر حملوں کی تعداد 505 ہو چکی ہے۔
کم سے کم 752 ڈاکٹر و طبی عملے کے ارکان قتل اور 782 زخمی ہویے جبکہ 128 زیر حراست ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق جارحیت کے گیارہویں مہینے کے اختتام تک غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے 16 جزوی حد تک کام کرنے کی حالت میں رہے ہیں۔
دوران جنگ مساجد اور کلیساؤں کی تباہی
اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سینٹر کے فراہم کردہ ڈیٹا اور اوپن سٹریٹ میپ کے جغرافیائی ڈیٹا بیس میں غزہ کی 60 فیصد مساجد کی مکمل تباہی یا جزوی نقصان کی تصدیق ہوتی ہے۔
سات اکتوبر 2023 سے 31 دسمبر 2023 کے دوران 117 مساجد بشمول تاریخی گرینڈ مسجد عمری اور دو گرجا گھر بھی اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئے۔
کھیتوں اور کھلیانوں کی بربادی
اقوام متحدہ کی 27 اگست کو جاری کردہ سیٹلائٹ امیج رپورٹ میں غزہ کے زرعی فارم ہاؤسز کی تباہی کا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔
غزہ کے کل قابل کاشت رقبے کا 68 فیصد حصہ [102مربع کلومیٹر] اسرائیلی بمباری اور فوجی نقل وحرکت سے تباہ ہو چکا ہے۔
شمالی غزہ کی 78 فیصد زرعی زمین جبکہ رفح میں 57 فیصد زرعی رقبہ ناقابل استعمال ہو چکا ہے۔
سڑکوں کی بربادی
اسرائیلی بمباری سے غزہ میں سڑکوں کا 68 فیصد ]1190 کلومیٹر] نیٹ ورک تباہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیٹلائیٹ سینٹر کی جانب سے 18 اگست 2024 کو جاری کردہ ابتدائی ڈیٹا رپورٹ کے مطابق غزہ میں تباہ ہونے والی شاہراؤں میں 415 کلومیٹر سڑکیں مکمل تباہ جبکہ 1440 کلومیٹر پر محیط سڑکیں جزوی طور پر تباہ ہوئی ہیں۔
اجتماعی قبریں
ہسپتالوں کے محاصروں اور حملوں کے دوران اسرائیلی فوج 520 فلسطینیوں کو 130 اجتماعی قبروں میں پھینک چکی ہے۔
قتل ہونے والے صحافی
اسرائیل۔غزہ جنگ کے دوران 173 صحافی بھی اسرائیلی فوج کی بمباری، ڈرون حملوں اور فائرنگ کا نشانہ بن کر زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
80 زخمی صحافیوں کی تعداد (اب تک) اس کے علاوہ ہے۔ دو صحافیوں کو اسرائیلی فوج غزہ سے گرفتار کر کے ساتھ لے گئی۔
گوتریس کی بے بسی
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کہتے ہیں کہ ’غزہ کو درپیش ابتلا کی درجہ بندی ایک مشکل امر ہے۔ عالمی ادارے کی ذمہ داری سنبھالنے سے لے کر میں نے آج تک اس درجے کی عدیم المثال تباہی نہیں دیکھی۔‘