دانت نکالنے کے دوران ’جبڑا توڑنے‘ پر کلینک کو 10 ہزار پاؤنڈ کا ہرجانہ

انگلینڈ کے علاقے کینٹ کی ایک خاتون کو کلینک کی جانب سے دانت نکالنے کے دوران جبڑا توڑنے پرعدالت سے باہر تصفیے کے طور پر 10 ہزار پاؤنڈ دیے گئے ہیں۔

ایک دندان ساز 14 دسمبر 2024 کو سِکینوس جزیرے پر موبائل میڈیکل یونٹ کے ٹرک میں قائم موبائل کلینک میں مریض کا معائنہ کر رہی ہیں۔( فائل فوٹو: اے ایف پی)

انگلینڈ کے علاقے کینٹ کی ایک خاتون کو کلینک کی جانب سے دانت نکالنے کے دوران جبڑا توڑنے پرعدالت سے باہر تصفیے کے طور پر 10 ہزار پاؤنڈ دیے گئے ہیں۔

یہ دانت نکالنے کا عمل، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’45 منٹ‘ تک جاری رہا، ان کا جبڑا ٹوٹنے، ہاتھ میں ہڈی کے ٹکڑے اور ہونٹ کے لٹکنے کا سبب بنا۔

53 سالہ ایملی سٹارلنگ، جو کینٹربری کی رہائشی ہیں، 2021 میں مشرقی کینٹ کے ایک ڈینٹل پریکٹس گئیں، جہاں انہوں نے اوپر کے بائیں دانت میں درد کی شکایت کی۔

اسی سال مئی میں نکالنے کے عمل کے دوران، سٹارلنگ نے ایک خوفناک ’ زور دار کڑک‘ کی آواز سنی۔

دانت نکالنے والے دندان ساز، جن کا نام قانونی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا، نے پھر انہیں بتایا کہ ان کا جبڑا ٹوٹ چکا ہے اور انہوں نے فوری طور پر دانت نکالنے کا عمل روک دیا۔

اس واقعے کے بعد سٹارلنگ کو کئی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں انفیکشن، سائنوس کے مسائل اور گلے میں پیپ کا رسنا شامل تھا۔

بالآخر، اکتوبر 2021 میں سٹارلنگ نے دانت اور ٹوٹے ہوئے ہڈی کو نکالنے کے لیے سرجری کرائی۔ اگرچہ اس عمل نے فوری جسمانی مسائل کو

حل کر دیا، سٹارلنگ کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی اپنے دانتوں اور ظاہری شکل کے حوالے سے "پریشان" رہتی ہیں۔

سٹارلنگ کا کیس ڈینٹل لا پارٹنرشپ نے سنبھالا، جو ڈینٹل نیگلجنس کے ماہر وکلا ہیں۔

یہ کیس دسمبر 2024 میں 10 ہزار پاؤنڈ کے تصفیے کے ساتھ حل ہوا، حالانکہ اس میں ملوث ڈینٹسٹ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

پی اے ریئل لائف سے اثرات کے متعلق بات کرتے ہوئے ایملی نے کہا: میں آج بھی ڈینٹسٹ کے عمل کے اثرات محسوس کرتی ہوں اور مجھے ذہنی طور پر

ان چیلنجوں کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔ میرے چہرے کی ساخت بدل چکی ہے، اور میرے منہ کا بایاں حصہ ٹیڑھا ہو چکا ہے، اور ہونٹ لٹک گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

‘لوگ کہتے ہیں کہ میرا چہرہ ایسا لگتا ہے جیسے مجھے فالج ہو گیا ہو۔ مجھے نفرت ہے کہ یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ علامات کبھی ختم نہیں ہوں گی۔ ’

ایملی جنوری 2021 سے اپنے سابقہ ڈینٹسٹ کی زیر نگرانی تھیں اور اوپری بائیں دانت میں درد محسوس کرنے کے بعد اپوائنٹمنٹ بک کرانے کا فیصلہ کیا۔

جب ڈینٹسٹ نے انہیں بتایا کہ دانت خراب ہو چکا ہے اور مرمت کے قابل نہیں اور اسے نکالنا پڑے گا، تو ایملی نے سمجھا کہ یہ ایک سادہ عمل ہوگا۔

تاہم، جب وہ مئی 2021 میں کلینک گئیں، تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک ’ڈراونا خواب‘ بن گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ڈینٹسٹ بہت دیر تک دانت کو کھینچتے رہے تھے، کم از کم 40 منٹ سے زیادہ، اور وہ بہت روز لگا رہے تھے، لیکن دانت ہل نہیں رہا تھا۔

اچانک، میں نے ایک زبردست کڑک سنی اور سوچا، 'اوہ میرے خدا، کیا انہوں نے میرا دانت توڑ دیا؟ لیکن دراصل، انہوں نے میرا جبڑا توڑ دیا تھا۔‘

ایملی نے بتایا کہ ڈینٹسٹ نے اس کے بعد دانت نکالنے کا عمل ترک کر دیا اور انہیں بتایا کہ دانت ہڈی سے جڑا ہوا ہے اور وہ اسے نہیں نکال سکتے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ویٹنگ روم میں اکیلا چھوڑ دیا گیا، جہاں وہ درد سے روتی رہیں، اور مزید معلومات کا انتظار کرتی رہیں۔

جب دوبارہ کمرے میں بلایا گیا تو ڈینٹسٹ نے بتایا کہ ان کا جبڑا ٹوٹ چکا ہے اور انہیں اینٹی بائیوٹکس کا نسخہ دیا اور ایک ہفتے تک نرم غذا کھانے کا مشورہ دیا۔

تاہم، انہوں نے بتایا کہ جب وہ فارمیسی گئیں تو ڈینٹسٹ نے نسخے پر مہر نہیں لگائی تھی، اور انہیں دوا دینے سے انکار کر دیا گیا۔

ایملی نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’میں سپر مارکیٹ میں کھڑی تھی اور رو رہی تھی

’فارماسسٹ نے کہا، اوہ میرے خدا، آپ ٹھیک ہیں؟' اور میں نے کہا، نہیں، میں ٹھیک نہیں ہوں، میرا جبڑا ٹوٹ چکا  ہے۔ میں واقعی شدید تکلیف میں تھی۔‘

اگلے ہفتے، ایملی نے بتایا کہ ڈینٹسٹ نے فریکچر کے لیے ان کے منہ میں ایک کمپوزٹ سپلنٹ لگا دیا، جو چار سے چھ ہفتے تک رہنا تھا۔

تاہم، یہ زیادہ دیر تک نہ رہ سکا، کیونکہ سپلنٹ دو تین بار اپنی جگہ سے ہٹ گیا اور ایک بار تو ان کے گلے میں پھنس گیا۔

ایک موقع پر، ایملی نے کہا کہ ان کے جبڑے کی ہڈی کا ایک ٹکڑا ان کے ہاتھ میں آ گیا۔

ایملی نے کہا: میں نے سوچا، یہ میرے منہ میں کیا ہے؟

’مجھے یہ اپنی زبان پر محسوس ہوا، تو میں نے انگلیاں منہ میں ڈالیں اور جبڑے کی ہڈی نکال لی، اور وہ میرے ہاتھ میں تھی۔‘

ایملی نے بتایا کہ انہوں نے ان پیچیدگیوں کے بارے میں کئی بار ڈینٹل پریکٹس سے رابطہ کیا، لیکن ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جیسے وہ ’پریشانی‘ پیدا کر رہی ہوں۔

انہوں نے کہا: ’میں نے کبھی اتنی خوفناک اور ناقابل برداشت دیکھ علاج کا تجربہ نہیں کیا۔

پورے واقعے کے دوران، ڈینٹسٹ بالکل بھی معاون نہیں تھے اور مجھے اکیلا محسوس کروایا۔‘

اگلے چند ماہ کے دوران، ایملی کو کئی انفیکشنز اور سائنوس کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی ذہنی صحت بگڑ گئی، جس کے باعث انہیں

تھراپی کرانی پڑی، بشمول کونگنیٹو بیہیویئرل تھراپی( سی بی ٹی)۔

انہوں نے کہا کہ وہ مسلسل درد میں مبتلا تھیں، کیونکہ ان کے منہ کے بائیں جانب مسلسل جلن ہو رہی تھی۔ ان کے منہ میں سسٹس بن گئے تھے، جس سے

پیپ ان کے گلے میں ٹپکنے لگی، اور جھکنے پر سر میں بھاری دباؤ محسوس ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا: ’میں بالکل نہیں سوئی، میں اپنا چہرہ تکیے پر نہیں رکھ سکتی تھی۔ میں بھوکی رہتی تھی کیونکہ میں صرف سوپ ہی پی رہی تھی۔

مجھے لگا کہ میں دوبارہ کبھی اپنا منہ نہیں کھول سکوں گی۔‘

اپنے جی پی سے مشورے کے بعد، اکتوبر 2021 میں انہوں نے ولیم ہاروی ہسپتال، ایشفورڈ میں جنرل انستھیزیا کے تحت دانت اور ٹوٹی ہوئی ہڈی نکالنے کے لیے علاج کروایا۔

بعد ازاں، انہوں نے ڈینٹل لا پارٹنرشپ سے رابطہ کیا، جس نے ان کا کیس لیا اور دسمبر 2024 میں کامیابی کے ساتھ تصفیہ کیا۔

ایملی نے کہا کہ ڈینٹل لا پارٹنرشپ نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور انہیں خوشی ہے کہ وہ ’اس مشکل دور سے باہر نکل آئیں۔‘ تاہم، دانت نکالنے کے اس عمل نے ان کی زندگی پر دیرپا اثرات چھوڑے ہیں۔

ایملی نے کہا کہ وہ اپنی کہانی اس لیے شیئر کر رہی ہیں تاکہ یہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو اور ڈینٹسٹ اس بات پر غور کریں کہ اگر وہ 15 منٹ کے اندر دانت نہیں نکال سکتے، تو عمل روک دیں۔

ایملی نے کہا، ’میں کبھی ڈینٹسٹ سے نہیں ڈری، لیکن اب ہر بار جب میں جاتی ہوں، حالانکہ میرا نیا ڈینٹسٹ بہت اچھا ہے، مجھے ڈر اور گھبراہٹ

محسوس ہوتی ہے۔ میرے خیال میں ایک ایسی پالیسی ہونی چاہیے کہ اگر ڈینٹسٹ کسی مقررہ وقت میں دانت نہیں نکال سکتے، تو وہ رک جائیں۔ میں صرف یہ چاہتی ہوں کہ یہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو۔‘

ڈینٹل کلینک اور متعلقہ ڈینٹسٹ سے رابطہ کیا گیا، لیکن انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی صحت