پاکستان کا طوفان میں پھنسے انڈین طیارے کو فضائی حدود کی اجازت دینے سے انکار

یہ انڈیگو کی پرواز دہلی سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سری نگر جا رہی تھی۔

انڈیگو ایئرلائنز کا ایک طیارہ یکم فروری، 2024 کو کولکتہ کے نیتا جی سبھاش چندر بوس بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اپرن میں ٹیکسی کر رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان نے مبینہ طور پر ایک انڈین مسافر پرواز کے عملے کی جانب سے طوفانی موسمی حالات سے بچنے کے لیے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہونے کی درخواست مسترد کر دی۔

یہ انڈیگو کی پرواز تھی جو دہلی سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سری نگر جا رہی تھی۔ بدھ کو اس پرواز کو اچانک ژالہ باری کے باعث شدید ہچکولے لگے، جس سے طیارے کی ناک کو معمولی نقصان پہنچا۔ پرواز میں تقریباً 200 مسافر سوار تھے، جن میں پانچ ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے۔

 

پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ انڈین پرواز کو پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے منع کیا گیا۔  اس معاملے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

واقعے کی ایک وائرل ویڈیو میں کیبن کے اندر افراتفری کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں مسافر چیخ و پکار اور روتے دکھائی دیے کیونکہ طیارے کو شدید جھٹکے لگ رہے تھے۔

اس تمام افراتفری کے باوجود پرواز مقامی وقت شام 6:30 بجے سری نگر میں بحفاظت اتر گئی۔

اپوزیشن جماعت ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ ساگرکا گھوش نے بتایا ’یہ موت کو قریب سے دیکھنے جیسا تجربہ تھا۔ مجھے لگا میری زندگی ختم ہو گئی ہے۔ لوگ چیخ رہے تھے، دعائیں مانگ رہے تھے اور خوف زدہ تھے۔‘

انہوں نے کہا: ’ایسے مشکل حالات میں ہمیں بحفاظت نکالنے پر پائلٹ کو سلام ہے۔ جب ہم اترے تو دیکھا کہ طیارے کی ناک کا حصہ اڑ چکا تھا۔‘

انڈیا کے محکمہ شہری ہوا بازی (ڈی جی سی اے) کے مطابق یہ جہاز پاکستانی سرحد کے پاس پنجاب کے پٹھان کوٹ کے قریب ژالہ باری اور شدید ہچکولوں میں پھنس گیا۔

ڈی جی سی اے کے مطابق عملے نے انڈین فضائیہ کے شمالی کنٹرول سے بین الاقوامی سرحد کی جانب رخ کرنے کی اجازت مانگی، مگر انہیں اجازت نہیں دی گئی۔

بیان میں کہا گیا ’اس کے بعد عملے نے لاہور کے فضائی کنٹرول ٹاور سے پاکستانی فضائی حدود میں داخلے کی اجازت مانگی لیکن اسے بھی مسترد کر دیا گیا۔‘

محکمہ شہری ہوا بازی کے مطابق عملے نے ابتدائی طور پر واپس جانے کی کوشش کی لیکن چونکہ وہ بادل کے قریب تھے اس لیے انہوں نے طوفان سے گزرنے کا فیصلہ کیا۔

بتایا گیا کہ ’پرواز میں سوار کسی مسافر کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔ پرواز کے بعد معائنے میں طیارے کی ناک کے حصے (ریڈوم) کو نقصان پہنچنے کی تصدیق ہوئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان اور انڈیا نے اس ماہ کے آغاز میں دہائیوں میں ہونے والی بدترین فوجی جھڑپ کے باعث ایک دوسرے کی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کر رکھی ہیں۔

اس کشیدگی کے بعد انڈیا کو اپنی شمالی اور مغربی سرحد کے قریب واقع تقریباً 20 ہوائی اڈے مسافر پروازوں کے لیے بند کرنے پڑے۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب انڈیا نے 22 اپریل کو کشمیر میں ہونے والے ایک شدت پسندانہ حملے کے، جس میں زیادہ تر ہندو سیاحوں سمیت 26 افراد مارے گئے تھے، کے جواب میں پاکستان میں مبینہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔

نئی دہلی نے الزام عائد کیا کہ ان حملوں میں ملوث بندوق برداروں کو پاکستان کی حمایت حاصل تھی، جس کی اسلام آباد نے تردید کرتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انڈین حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ایک کھلی فوجی جھڑپ میں بدل گئی، جس میں لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کے تبادلے کے علاوہ میزائل اور ڈرون حملے بھی شامل تھے، جن میں دونوں طرف درجنوں افراد جان سے گئے۔

نڈین محکمہ ہوا بازی نے مسافر ایئر لائنز کو ہدایت دی ہے کہ سرحد کے قریب واقع ہوائی اڈوں پر لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران حفاظتی مقاصد کے لیے طیاروں کی کھڑکیوں کے پردے بند رکھیں، سوائے ایمرجنسی ایگزٹ کی قطار کے۔

اس کا مقصد ’آپریشنل سکیورٹی میں بہتری اور سکیورٹی سے متعلق معلومات کے غیر ارادی افشا کو روکنا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا