پی ایس ایل 10: ٹاپ 5 بلے بازوں، گیند بازوں میں کوئی نیا نام نہیں

پاکستان سُپر لیگ سیزن 10 میں ٹاپ 5 بلے بازوں اور گیند بازوں میں کوئی نیا ٹیلنٹ جگہ نہیں بنا سکا جبکہ کوئی بھی غیر ملکی گیند باز ٹاپ 5 جگہ حاصل نہیں کر سکا۔

پاکستان سُپر لیگ سیزن 10 میں ٹاپ 5 وکٹیں حاصل کرنے والوں میں کوئی غیر ملکی گیند باز اپنی جگہ نہ بنا سکا (تصویر: اے ایف پی)

پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) کا سیزن 10 اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے جس کا فائنل کل اتوار کو قذافی سٹیڈیم میں لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ائیٹز کے درمیان کھیلا جائے گا۔

پاکستان کی کرکٹ اس وقت بظاہر عدم استحکام کا شکار دکھائی دیتی ہے، کپتانی سے لے کر ٹیم میں توازن بھی دکھائی نہیں دے رہا۔ کبھی اننگز شروع کرنے والے بلے بازوں کی تلاش اور کبھی مڈل آرڈر کی تبدیلیاں ٹیم کے لیے مشکلات بڑھا رہی ہیں۔

ایسے میں شائقین کرکٹ کی نظریں پاکستان سُپر لیگ پر جمی تھیں کہ شاید کوئی نیا ٹیلنٹ دیکھنے کو ملے۔

مگر اس کے برعکس کوئی بھی نیا ٹیلنٹ شائقین کرکٹ کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب دکھائی نہیں دیتا۔

مگر کئی دہائیوں سے کھیلوں کی کوریج کرنے والے سینئیر صحافی ماجد بھٹی اس سے اختلاف کرتے ہیں اور ان کی رائے تھی کہ پی ایس ایل سیزن 10 میں بھی ٹیلنٹ دکھائی دیا ہے مگر سلیکٹرز نئے ٹیلنٹ پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔

ماجد بھٹی نے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کرکٹ کے تاریخ کہ جتنے کامیاب کپتان گزرے ہیں جیسے عمران خان، ان کا موقف ہمیشہ یہ ہوتا تھا کہ ایسا بلے باز ہونا چاہیے جس کی سینچری سے فرق نہ پڑے لیکن اس کے 20-25 رنز میچ جتوا دیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس پی ایس ایل میں بھی محمد رضوان نے 400 کے قریب رنز بنائے مگر میچ جتوانے والی اننگز نہیں تھی۔‘

انہوں نے ٹیلنٹ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’لاہور قلندرز کے سلمان مرزا نے گذشتہ میچ میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور پلیئر آف دی میچ ہوئے۔

اسی طرح لاہور قلندرز کے محمد نعیم جن کا تعلق پارہ چنار سے ہے محمد نعیم، پشاور زلمی سے کھیلنے والے تیز گیند باز علی رضا، نسیم شاہ کے بھائی عبید شاہ اور اسی طرح  پشاور زلمی کے معاذ صداقت بہترین ٹیلنٹ ہیں۔‘

ان کی رائے تھی بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا چاہئے تھا مگر لگتا ہے شکست کے خوف سے نئے ٹینلٹ کو موقع نہیں دیا جا رہا۔

پی ایس ایل سیزن 10 میں اب تک 10 ہزار 796 رنز بنے اور 449 وکٹیں اڑیں جبکہ بلے بازوں نے 496 چھکے اور 964 چوکے لگائے۔

اس سیزن کے دوران اگر ٹاپ 5 رنز سکورر کی بات کریں تو ان میں تین پاکستانی اور دو غیر ملکی کھلاڑی شامل ہیں۔

ٹاپ 5 رنز سکورر:

 ڈومیسٹک سیزن سے فارم دکھانے والے صاحبزادہ فرحان کے بلے نے پی ایس ایل10 میں بھی خوب رنز بنائے اور 12 میچوں میں 37.41 کی اوسط سے 449 رنز بنائے۔

انہوں نے یہ رنز 152 کی سٹرائک ریٹ سے بنائے جبکہ ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور 106 رنز رہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسرے نمبر پر لاہور قلندر کی جانب سے کھیلنے والے اوپنر بلے باز فخر زمان رہے جنہوں نے 12 میچوں میں 35.66 کی اوسط سے 428 رنز بنائے اور ان کا سٹرائیک ریٹ 154.51 کا رہا اور ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور 76 رنز رہا۔

تیسرے نمبر انگلینڈ کے جیمز ونس رہے جنہوں 11 میچوں میں 37.80 کی اوسط سے 378 رنز بنائے اور سب سے زیادہ انفرادی سکور 101 رنز رہا۔

سابق آسٹریلوی جارحانہ بلے باز اور کراچی کننگز کے کپتان 11 میچوں میں 368 رنز بنا کر چوتھے نمبر پر رہے اور انہوں نے پی ایس ایل میں اپنی پہلی سینچری بھی سکور کی۔

ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان 52.42 کی اوسط سے 10 میچوں 367 رنز بنائے اور ایک سینچری بھی سکور کی۔

ٹاپ پانچ رنزسکورر میں سب سے کم سٹرائیک ریٹ محمد رضوان کا تھا جو 139.54 رہا۔

نوجوان کھلاڑیوں کی اگر بات کی جائے تو نیوز لینڈ کے خلاف سیریز میں برق رفتار سینچری کرنے والے 23 سالہ حسن نواز کوئٹہ گلیڈی ائیٹرز کا حصہ ہیں اور ٹاپ سکورر کی لسٹ میں ساتویں نمبر ہیں جنہوں نے نو اننگز میں 53 کی اوسط سے 323 رنز بنائے اور ان میں ایک سینچری بھی شامل ہے۔

لاہور قلندرز میں شامل ایمرجنگ کھلاڑی محمد نعیم 24 کی اوسط سے کھیلے اور 11 میچوں میں 270 رنز بنائے مگر ان کا سٹرائیک ریٹ 162 رنز رہا۔

ٹاپ 5 وکٹیں حاصل کرنے والے گیند باز

پشاور زلمی، اسلام آباد یونائیٹڈ سے پہلے کھیلنے والے حسن علی اس بار کراچی کننگز کا حصہ تھے اور انہوں اپنی پرفارمنس سے سب کو حیران کیا۔

اگرچہ اکانومی تھوڑی زیادہ رہی مگر حسن علی نے 10 میچوں میں 348 رنز دے کر 17 وکٹیں حاصل کر کے پہلے نمبر موجود ہیں۔ اسی فارم کی وجہ سے  بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔

گذشتہ سیزن میں ملتان سلطانز کا حصہ رہنے والے عباس آفریدی نے کراچی کننگز کی جانب سے کھیلتے ہوئے 11 میچوں میں 400 رنز دے کر 17 وکٹیں حاصل کیں۔

تیسرے نمبر پر لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی رہے جنہوں نے 12 میچوں میں 288 رنز دے کر 16 وکٹیں حاصل کیں اور اپنی ٹیم کو فائنل میں پہنچانے میں کردار ادا کیا۔

ٹاپ 5 کی لسٹ میں موجود واحد سپنر ابرار احمد نے 11 میچوں میں 300 رنز دے کر 16 وکٹیں حاصل کیں۔

پانچویں نمبر پر آل راؤنڈر فہیم اشرف موجود ہیں جنہوں نے 11 میچوں میں 300 رنز دے کر 16 وکٹیں حاصل کیں۔

گیند بازوں میں ٹاپ 5 میں کوئی بھی غیر ملکی کھلاڑی نہیں دکھائی دیا مگر کوئی نیا پاکستانی ٹیلنٹ بھی نظر نہیں آیا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ