پی ایس ایل 10: اسلام آباد یونائٹڈ کو شکست دے کر لاہور قلندرز فائنل میں

لاہور قلندرز نے اسلام آباد یونائٹڈ کو 95 رنز سے شکست دے کر پی ایس ایل 10 کے فائنل میں جگہ بنالی ہے۔

لاہور قلندرز کے سلمان مرزا (ر) 23 مئی کو لاہور کے قذافی کرکٹ سٹیڈیم میں لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان پاکستان سپر لیگ ٹوئنٹی 20 کرکٹ ایلیمینیٹر میچ کے دوران اسلام آباد یونائیٹڈ کے رسی وین ڈیر ڈوسن کی وکٹ لینے کے بعد ساتھی ساتھیوں کے ساتھ جشن منا رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایلیمنیٹر میں لاہور قلندرز نے اسلام آباد یونائٹڈ کو 95 رنز سے شکست دے کر پی ایس ایل 10 کے فائنل میں جگہ بنالی ہے جہاں اتوار کو اس کا مقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے ہوگا۔

جمعے کو دوسرے ایلیمنیٹر میں لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور اسلام آباد یونائیٹڈ کو جیتنے کے لیے 203 رنز کا ہدف دیا تھا۔

لاہور کی جانب سے اننگز کا آغاز فخر زمان اور محمد نعیم نے کیا تاہم ابتدا میں ہی فخر 12 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔

محمد نعیم اور عبداللہ شفیق نے بالترتیب 50 اور  25 رنز بنائے۔

کوشل پریرا نے ایسے موقع پر ٹیم کو سمبھالا اور 61 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جس کی بدولت لاہور قلندرز نے مقررہ 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 202 رنز بنائے۔

قلندرز کے ٹمال ملز نے تین اور سلمان ارشاد نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

اسلام آباد یونائٹڈ ٹیم کی 203 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 107 رنز بنا سکی۔

اسلام آباد یونائٹڈ کا کوئی کھلاڑی زیادہ دیر کریز پر نہیں رہ سکا اور ٹیم کے سکور میں خاطر خواے اضافہ نہیں کر سکا۔

اسلام آباد کے صرف دو کھلاڑی یعنی سلمان آغا اور کپتان شاداب خان بالترتیب 33 اور 26 رنز بنا کر اپنا سکور دو اعداد تک لے جاسکے۔

پی ایس ایل 10 کا دھماکہ دار آغاز کرنے والی اسلام آباد یونائٹڈ کو تمام تر توقعات کے برعکس جس بدترین انجام کا سامنا کرنا پڑا اس میں ان کی خود اپنی غلطیاں تھیں۔

ایک مضبوط بیٹنگ لائن اور موثر بولنگ نے ابتدائی میچوں میں تو سب کو حیران کردیا تھا۔ پہلے پانچوں میچوں میں اس کی فتوحات نے وقت سے پہلے اسے رواں سیزن کا چیمپیئن قرار دے دیا تھا لیکن آخری چار میچز میں جب شکست ہوئی تو یونائٹڈ نے سبق نہیں سیکھا اور اپنی غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش نہیں کی۔

اگر ایک طرف بلے باز ضرورت سے زیادہ خود اعتماد ہوئے تو دوسرے طرف بولرز بھی سہل پسند ہوگئے۔

دوسری طرف اسلام آباد کو شکست دے کر فائنل میں پہنچنے والی لاہور قلندرز نے آخری میچوں میں محنت بھی زیادہ کی اور جیت کی لگن بھی بڑھائی۔

جمعے کی شب لاہور میں قلندرز نے یونائیٹڈ کو بالکل آؤٹ کلاس کر دیا۔ پہلے بیٹنگ میں اپنی شاندار کارکردگی دکھائی اور پھر بولنگ میں یونائٹڈ کی بیٹنگ کو بے بس کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگرچہ قلندرز کی جان فخر زمان جلدی آؤٹ ہوگئے تھے لیکن ان کی جلدی واپسی کو دوسرے بلے بازوں نے قطعی طور پر محسوس نہیں ہونے دیا۔

پہلے تو پاراچنار کے محمد نعیم نے اپنی روایتی دھواں دھار بیٹنگ کی اور موجودہ سیزن میں تیسری نصف سنچری بنائی۔

انہوں نے عبداللہ شفیق کے ساتھ تیزی سے 70 رنز کی پارٹنرشپ بنائی۔ ان کی جارحانہ بیٹنگ نے بڑے سکور کی بنیاد رکھ دی۔ جسے بعد میں کوشال پریرانے 61 رنز بناکے مستحکم کر دیا۔

مقررہ 20 اوورز میں 202 رنز ایک قابل عبور ہدف تھا لیکن یونائٹڈ اپنے فیصلہ کن میچ میں وہ بیٹنگ نہ کرسکی جس کے لیے مشہور تھی۔

کوئی بھی بلے باز کھیل سکا نہ وکٹ پر رک سکا۔ پوری ٹیم 15 اوورز میں 107 رنز بناکے آؤٹ ہوگئی۔

95 رنز سے لاہور نے میچ جیت کر اپنا فائنل میں کامیابی کا سفر شروع کر دیا۔ جہاں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سازوسامان سے لیس انتظار کر رہی ہے۔

قلندرز کی شاندار فیلڈنگ

ایک دن پہلے کراچی کنگز کے خلاف سات کیچ چھوڑنے والی قلندرز نے یونائٹڈ کے خلاف شاندار فیلڈنگ کی اور قابل دید کیچ لیے۔

گراؤنڈ فیلڈنگ بھی شاندار رہی جس سے یونائٹڈ مسلسل دباؤ میں رہی۔

مائیک ہیسن کو شکست کا تحفہ

نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے مائیک ہیسن یونائٹڈ کے کوچ ہیں انہیں پاکستان قومی ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا ہے لیکن جس دن سے وہ کوچ بنے ہیں شکستیں ان کا مقدر بن گئی ہیں۔

انہیں یونائٹڈ نے ایک اور شکست کا تحفہ پیش کیا ہے۔ مسلسل پانچ میچ ہار کر وہ بھی پریشان ہوں گے۔ مائیک ہیسن کو کھلاڑیوں کے انتخاب میں بھی تنقید کا سامنا ہے۔

قلندرز کا دور واپس

لاہور قلندرز چوتھی مرتبہ فائنل میں پہنچی ہے جبکہ دو دفعہ ٹائٹل جیت چکی ہے۔ تاہم رواں سیزن میں ان کی کارکردگی ملی جلی تھی وہ اٹک اٹک کر پلے آف میں پہنچے تھے۔

سب سے آخری اہل بننے والے قلندرزسے کسی کو زیادہ امید نہیں تھی کچھ اچھے کھلاڑیوں کے واپس چلے جانے پر قلندرز کسی بھی نگاہ میں فائنل میں نہیں تھی لیکن قومی ٹیم سے ڈراپ ہونے والے شاہین شاہ آفریدی نے اپنے غصہ کا اظہار اپنی بولنگ سے کیا۔

محض تین رنز دے کر تین وکٹیں لیں اور انہوں نے بیٹنگ کی کمر توڑ دی۔ دوسرے بولرز سلمان مرزا اور رشد حسین نے بھی اچھی بولنگ کی اور رنز نہیں بننے دیے۔

قلندرز کی اس کارکردگی نے سب کو حیران اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پریشان کردیا ہے۔

کوئٹہ جس کی کارکردگی میں تسلسل ہے اسے بھی اب ایک تبدیل شدہ لاہور قلندرز کا سامنا ہوگا۔ جس کی بیٹنگ مستحکم اور بولنگ خطرناک ہوچکی ہے اور کوئٹہ کو بھرپور جواب دے سکتی ہے۔

خالی قذافی سٹیڈیم

پی ایس ایل کے گروپ میچوں میں تو تماشائی بہت کم آتے تھے لیکن پلے آف میچوں میں جس تعداد کی توقع کی جارہی تھی وہ پوری نہ ہوسکی۔

کراچی پر بائیکاٹ کے طنز کرنے والا لاہور میڈیا اب خود حیران ہے کہ لاہوریوں کا روایتی جوش و خروش اور بھرپور شرکت کہاں چلی گئی۔ وہ لاہوری جو ہر میچ میں سٹیڈیم بھر دیتے تھے گذشتہ تینوں میچوں میں غائب رہے حالانکہ ہزاروں ٹکٹ مفت تقسیم کیے گئے لیکن مفت میں بھی میچ دیکھنے لوگ بڑی تعداد میں نہیں آسکے۔

اتوار کو جب لاہور اور کوئٹہ فائنل کے لیے میدان میں اتریں گی تو کیا سٹیڈیم مکمل بھر جائے گا یا پھر نصف سے زیادہ خالی ہوگا۔ یہ تو وقت بتائے گا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ