راولاکوٹ، 4 عسکریت پسند، 2 پولیس اہلکار جان سے گئے: پولیس

آئی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’28 مئی کو راولاکوٹ کے جنگل میں زرنوش نامی شخص کی ایک غار میں موجود ہونے کی اطلاع ملی جس کے خلاف پولیس نے بروقت کارروائی کر کے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا۔‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 28 مئی 2025 کی شب پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے عسکریت پسندوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ ذرائع ابلاغ کو دکھایا جا رہا ہے (انڈپینڈنٹ اردو / ندیم شاہ)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس کے آئی جی رانا عبدالجبار کے کا کہنا ہے کہ کشمیر میں چار شدت پسند مارے گئے ہیں جن میں دو سگے بھائی تھے اور ان کا تعلق راولاکوٹ سے تھا۔

آئی جی رانا عبدالجبار کے مطابق: ’ہم نے انہیں ہتھیار ڈالنے کا کہا، ہم انہیں گرفتار کرنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے فائرنگ کی، ہیند گرنیڈ کا استعمال کیا، خودکش جیکٹ بلاسٹ کی۔‘

جمعرات کو انسپکٹر جنرل پولیس ’آزاد کشمیر‘ رانا عبدالجبار نے حسین کوٹ میں گذشتہ رات کی جانے والی کارروائی پر آئی جی آفس مظفرآباد میں ایک تفصیلی پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے ملکی و بین الاقوامی میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’پولیس کی جانب سے کی جانے والی اہم کارروائی کے دوران راولا کوٹ کے جنگلات میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، جس میں چار دہشت گرد مارے گئے جبکہ دو پولیس اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا اور پانچ زخمی ہوئے۔‘

انہوں نے بتایا کہ جس نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا گیا اس کا سرغنہ ڈاکٹر رؤف ہیں جو افغانستان میں موجود ہیں اور نوجوانوں کی برین واشنگ کے ذریعے انہیں شدت پسندی کی طرف مائل کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ عسکریت پسند پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دفاعی تنصیبات، پبلک آفسز، سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاہم گذشتہ تین ماہ سے کشمیر میں موجود ہونے کے باوجود یہ کوئی کارروائی نہ کر سکے۔‘

آئی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’28 مئی کو راولاکوٹ کے جنگل میں زرنوش نامی شخص کی ایک غار میں موجود ہونے کی اطلاع ملی جس کے خلاف پولیس نے بروقت کارروائی کر کے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مارے جانے والوں میں زرنوش، جبران نسیم اور دیگر افراد شامل ہیں۔

لواحقین کے خاندان نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم نے اس آپریشن میں جان سے جانے والے اہلکاروں کے لواحقین کے لیے فی کس ایک کروڑ روپے، شدید زخمیوں کے لیے 20 لاکھ اور معمولی زخمیوں کے لیے 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کشمیر پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ ان عسکریت پسندوں کی سہولت کاری کرنے والے سات افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

پریس کانفرنس کے بعد عسکریت پسندوں سے پکڑا گیا اسلحہ بھی میڈیا کو دکھایا گیا جس میں ہینڈ گرنیڈ، کلاشنکوف، رائفلز، بڑی تعداد میں ایمونیشن، موبائل فونز اور کھانے پینے کا سامان موجود تھا۔

ایس ایس پی راولاکوٹ ریاض مغل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس پولیس مقابلے میں مارے جانے والوں کا نشانہ جسے انہوں نے اگلے دو دن میں مکمل کرنا تھا وہ تھانہ باغ تھا، جہاں ان کا ایک ساتھی قید تھا لیکن اس سے پہلے ہی پولیس نے ان کا خاتمہ کر دیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان