بلوچستان کے علاقے سوراب میں جمعے کو عسکریت پسندوں کے حملے میں جان سے جانے والے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریوینیو ہدایت اللہ بلیدی آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ تھے۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کو حملے کا ذمہ دار ٹھرایا ہے۔
انہوں نے جمعے کو ایکس پر ایک بیان میں کہا: ’اے ڈی سی ریونیو کے عہدے پر ہونے کے باجود آج جب سوراب میں فتنہ الہند BLA کے دہشت گردوں نے بازار میں عورتوں اور بچوں پر گولیاں برسانی شروع کیں تو ہدایت اللہ بلیدی نے بلوچ روایات اور ہمت کی پاسداری کرتے ہوئے ریاست پاکستان کے تحفظ کے عہد کی تکمیل کرتے ہوئے جان قربان کر دی۔
33 سالہ ہدایت بلیدی کا تعلق بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے بھاگ ناڑی سے تھا۔ بھاگ کے مقامی صحافی عبد الرحمٰن بنگلزئی نے، جو مقتول کے خاندان کے قریب ہیں، انڈپینڈنٹ اردو کو ہدایت بلیدی کی ابتدائی زندگی کے بارے میں بتایا۔
ان کے بقول ہدایت بلیدی نے ابتدائی تعلیم بھاگ ناڑی سے حاصل کرنے کے بعد ساتویں جماعت تک کوئٹہ میں زیر تعلیم رہے۔ اس کے بعد ریڈیزنشل کالج، لورالائی میں داخلہ لیا، جہاں سے ایف ایس سی تک تعلیم حاصل کی۔
عبد الرحمٰن بنگلزئی کے مطابق ہدایت کے والد فیض محمد گورنمنٹ بوائز کالج میں بطور پرنسپل خدمات انجام دے رہے ہیں اور شعبہ تعلیم سے منسلک ہونے کے باعث انہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی۔
ہدایت چار بھائیوں اور پانچ بہنوں میں سب سے بڑے تھے۔
عبد الرحمٰن بنگلزئی کے مطابق ایف ایس سی اور بی ایس سی تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ سکالرشپ پر اعلیٰ تعلیم کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی چلے گئے اور وہاں سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس بلوچستان آئے۔
انہوں نے بتایا کہ وطن واپسی پر ہدایت نے سرکاری نوکری کے حصول کے لیے مقابلے کے مختلف امتحانات میں حصہ لیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پہلے مرحلے میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے تحصیل دار بھرتی ہوئے اور کچھ عرصے اس عہدے پر فرائض انجام دینے کے بعد پی سی ایس کا امتحان پاس کر کے اسسٹنٹ کمشنر بھرتی ہوئے۔
انہوں نے بطور اسسٹنٹ کمشنر صوبے کے مختلف علاقوں میں خدمات انجام دیں۔
عبد الرحمٰن بنگلزئی کے مطابق کچھ روز قبل ان کی گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں ترقی ہوئی تھی اور وہ اسسٹنٹ کمشنر سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بن گئے تھے۔
ان کی آخری پوسٹنگ ضلع سوراب میں بطور اسسٹنٹ کمشنر ریونیو تھی کہ جمعے (30 مئی) کو مسلح افراد کے حملے میں جان سے چلے گئے۔
ہدایت بلیدی کے پسماندگان میں ایک بیٹا، دو بیٹیاں اور ایک بیوہ شامل ہیں۔
ان کی میت ہفتے کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھاگ لائی گئی، جہاں آبائی گاؤں میں ان کی تدفین کی گئی۔
ہدایت بلیدی کی نماز جنازہ اور تدفین میں عزیز واقارب، قبائلی عمائدین اور اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔