بلوچستان: ریکوڈک منصوبہ کیا ہے، اس سے کیا فائدہ ہوگا؟

اہم معدنی منصوبے ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں تاہم بلوچستان میں اس منصوبےکو لے کر خدشات اور تحفظات ہیں۔ اس اربوں ڈالر کے منصوبے سے آخر یہ منصوبہ ہے کیا اور اس سے کیا فوائد اٹھائے جا سکتے ہیں؟ جانیے انڈپینڈنٹ اردو کی رپورٹ میں۔

ریکوڈک پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع ایک اہم معدنی منصوبہ ہے، جس میں سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

خود اس صوبے کے اندر اس منصوبےکو لے کر خدشات ہیں تحفظات ہیں۔ اس اربوں ڈالر کے منصوبے سے کیا فوائد اٹھائے جاسکیں گے؟ آخر یہ منصوبہ ہے کیا؟

ریکوڈک صوبہ بلوچستان کے چاغی ضلع میں واقع ہے۔

یہ پہاڑی علاقہ افغانستان اور ایران دونوں کے قریب ہے۔ چاغی وہی علاقہ ہے جس کے سینے میں 1999 میں جوہری دھماکہ کرکے پاکستان ایٹمی طاقت بنا تھا۔ یہ علاقہ آتش فشانی چٹانوں اور مختلف معدنیات کی موجودگی کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

2024 میں ایک فزیبلٹی سٹڈی نے ریکوڈک میں 15 ملین ٹن تانبے اور 26 ملین اونس سونے کی موجودگی کی تصدیق کی۔

وزیر برائے توانائی پیٹرولیم ڈویژن علی پرویز ملک نے گذشتہ دنوں قومی اسمبلی کو بتایا کہ ریکوڈک سے پہلے مرحلے میں پیداوار 2028 میں شروع ہوگی جوکہ سالانہ سونے کی تین لاکھ اونس اور تانبے کی دو لکھ ٹن ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں پیداوار 2034 میں شروع ہوگی جو کہ سالانہ سونے کی بڑھ کر پانچ لاکھ اونس اور تانبے کی چار لاکھ ٹن ہو جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ پاکستان میں سب سے بڑا مغربی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہو گا اور اس سے موجودہ مائن پلان کی تقریباً 37 سالہ زندگی میں 75 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی مفت کیش فلو پیدا کرنے کی توقع کی گئی ہے۔

 یہ اعداد و شمار حقیقی کیش فلو پر مبنی ہیں، جو محتاط ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر مفت کیش فلو 100 ارب ڈالر سے زیادہ کی پیداوار بھی کر سکتا ہے۔

اس وقت کینیڈا کی بیرک گولڈ کارپوریشن حکومت پاکستان کے اشتراک سے اس منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ حکومت پاکستان کے پاس اس کے 25 فیصد حصص ہیں۔

ایک اہم حالیہ پیش رفت سعودی عرب کے ریاستی سرمایہ کاری کے فنڈ، منارا منرلز، کی بظاہر دلچسپی ہے۔ اس کی طرف سے ریکوڈک منصوبے میں 10-20 فیصد حصص حاصل کرنے کی توقع ہے۔

بلوچستان کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے یقینی بنایا کہ صوبے کی ترقی کے لیے وہاں کام کرنے والی کمپنی صوبائی حکومت کو پہلے سال 50 لاکھ ڈالر جبکہ دوسرے سال 75 لاکھ ڈالر قبل از وقت رائلٹی کی ادائیگی کرے گی جو تیسرے سال اور اس کے بعد تجارتی پیداوار تک ایک کروڑ ڈالر سالانہ کی ہو گی۔

وفاقی حکومت کے علاوہ بلوچستان حکومت کا بھی 25 فی صد حصہ ہو گا، ٹیکس اور رائلٹی کی مد میں دیگر معاشی فوائد بھی ملیں گی۔

بلوچستان کی حکومت کو پانچ فیصد رائلٹی کی ادائیگی ہوا کرے گی۔

ملازمتوں کی مد میں بھی بلوچستان کو کافی فائدہ متوقع ہے۔ منصوبے کے عروج کے دوران 7,500 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

حکومتی بیان کے مطابق فی الحال ریکوڈک مائنگ کمپنی کے ملازمین میں 77 فیصد بلوچستان سے ہیں۔ 

اس کے علاوہ بلوچستان کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فوائد پہنچانے کے لیے دیگر مختلف اقدامات کیے گئے ہیں: جس کے ذریعے علاقے میں صحت، تعلیم اور دیگر  انفراسٹرکچر پر کام جاری ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ  مقامی طلبہ کو بھی سکالر شپس بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔

حکومت کی ان سکیموں کا بظاہر مقصد مقامی افراد کو اس اہم منصوبے کا شراکت دار بنانا اور وسائل کے غلط استعمال کے بارے میں شکوک و شبہات دور کرنا ہے۔

ایک تجویز یہ بھی دی جا رہی ہے کہ اس منصوبے سے ملنے والی آمدن میں بلوچستان کے حصے کا 75 فیصد اس کے اردگرد اضلاع پر ہی خرچ کیا جائے۔  

وفاقی حکومت کا اصرار ہے کہ ریکوڈک منصوبے میں جائز تقسیم اور جواب دہی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط نگرانی کا طریقہ کار موجود ہے۔

ریکوڈک مائننگ کمپنی کی نگرانی ایک بورڈ کے ذریعے کی جاتی ہے جس کی صدارت بلوچستان کے چیف سیکرٹری کرتے ہیں، جس میں سیکرٹری معدنیات اور دیگر وفاقی ریاستی اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

یہ بورڈ منصوبے کی ترقی جانچنے کے لیے سہ ماہی اجلاس منعقد کرتا ہے اور شفافیت کو یقینی بناتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت