بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں بنگلہ دیش ایئر فورس کا تربیتی طیارہ ایک کالج کیمپس کی عمارتوں پر گر گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد لوگوں کی جان چلی گئی جب کہ اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔
بنگلہ دیشی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایف سیون بی جی آئی طیارہ نے دوپہر ایک بج کر چھ منٹ پر اڑان بھری اور تقریباً 12 منٹ بعد دارالحکومت کے شمالی حصے اترا کے علاقے دیا باڑی میں گر کر تباہ ہو گیا۔
بنگلہ دیشی روزنامہ پروتھوم الو کے مطابق فوجی طیارہ مل سٹون سکول اینڈ کالج کی کینٹین کے قریب دوپہر کے کھانے کے وقت گرا، جب وہاں بڑی تعداد میں نوجوان طلبہ موجود تھے۔
اموات کی تعداد ابتدائی طور پر ایک شخص کی موت سے کافی بڑھ گئی جب فائر سروس اینڈ سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر جنرل محمد زاہد کمال جائے وقوعہ پر پہنچے اور میڈیا کو بریفنگ دی۔
حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دھواں اور آگ کے شعلے دکھائی دیے جبکہ طلبہ کا ہجوم خوفزدہ ہو کر کھلے میدان کی طرف بھاگتا نظر آیا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا کہ حادثے کی وجہ کی تحقیقات کے لیے ’ضروری اقدامات‘ کیے جائیں گے اور ’ہر قسم کی امداد کو یقینی بنایا جائے گا۔‘ انہوں نے کہا کہ ایئر فورس، طلبہ، والدین، اساتذہ، عملے اور اس حادثے سے متاثرہ دیگر افراد کا نقصان ’ناقابل تلافی‘ ہے۔
منگل کو قومی سوگ اعلان کر دیا گیا۔ پیر کو گھبرائے ہوئے والدین اور رشتہ داروں کو حادثے کی جگہ کی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال کے برن یونٹ کے سربراہ بیدھن سرکار نے کہا کہ ’تیسری جماعت کے ایک طالب علم کو مردہ حالت میں لایا گیا، اور تین دیگر افراد، جن کی عمریں 12، 14 اور 40 سال ہیں، ہسپتال میں داخل کیے گئے‘ جہاں کچھ متاثرین کو پہلے لایا گیا۔ دیگر متاثرین کی شناخت کے بارے میں تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں تھیں۔
سکول کے ایک استاد مسعود طارق نے اس لمحے کو بیان کیا جب انہوں نے اپنے بچوں کو لینے وقت زوردار دھماکے کی آواز سنی۔ انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ ’جب میں اپنے بچوں کو لینے آیا اور گیٹ پر پہنچا، تو مجھے احساس ہوا کہ پیچھے سے کچھ آیا۔ میں نے ایک دھماکے کی آواز سنی۔ جب میں نے مڑ کر دیکھا تو صرف آگ اور دھواں نظر آیا۔‘
مائل سٹون سکول اینڈ کالج کے ایک ترجمان نے کہا کہ طیارہ سکول کے گیٹ کے قریب اس وقت گر کر تباہ ہوا جب کلاسز ہو رہی تھیں۔
ٹیلی ویژن چینل بی ڈی نیوز 24 کے مطابق ترجمان کا کہنا تھا کہ ’طیارہ گیٹ پر گرا اور قریب ہی زمین کے ساتھ ٹکرا گیا۔ اس جماعت میں پڑھائی جاری تھی جہاں طیارہ گرا۔ زخمی لوگوں کو ایک ایک کر کے باہر نکالا جا رہا ہے۔‘
بنگلہ دیش کا ایف سیون چین کے چینگدو ایف سیون کی تبدیل شدہ شکل ہے جو خود سابق سوویت یونین کے مگ21 جیسا ہے۔ اگرچہ عالمی معیارات کے مطابق اسے پرانا سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کی کم لاگت، پائلٹ کی تربیت اور محدود جنگی کرداروں کے لیے موزونیت بدولت اب بھی استعمال میں ہے۔ اس کی پیداوار 2013 میں بند ہو گئی جب چین نے بنگلہ دیش کو آخری 16 ایف سیون بی جی آئی طیارے فراہم کیے۔
© The Independent