ریکوڈک سے بندرگاہ تک آمدورفت کی سکیورٹی یقینی بنائیں گے: حکومت

وزیر اعظم کی جانب سے یہ یقین دہانی لاہور میں ریکوڈک سے متعلق اتوار کو ہونے والے اجلاس میں کروائی جس میں ریکوڈک پر کام کرنے والی کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ کے وفد نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

شہباز شریف 13 فروری 2024 کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کر رہے تھے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والے کارکنوں اور منصوبے کی سائٹ سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اور آمدورفت کے حوالے سے بہتر سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیر اعظم کی جانب سے یہ یقین دہانی لاہور میں دنیا کے تانبے کے بڑے منصوبوں میں سے ایک کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں کی گئی، جس میں ریکوڈک پر کام کرنے والی کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ کے وفد نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

اجلاس میں بیرک گولڈ کمپنی کی چیف ایگزیکٹیو افسر مارک برسٹوو نے اپنے وفد کی قیادت کی۔

پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ریکوڈک منصوبے میں شامل کارکنوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک ان کی حفاظت اور ہموار لاجسٹکس کو یقینی بنانے کا عہد کیا۔

ریکوڈک منصوبہ صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے ریکوڈک ٹاؤن میں کام کنی کا ایک آپریشن ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے، جس میں ایک تخمینے کے مطابق تقریباً چھ ارب ٹن تانبے اور سونے کے ذخائر موجود ہیں۔

اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ریکوڈک منصوبہ کے حوالہ سے سرکاری سطح پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور تمام رکاوٹوں کو انہیں دور کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ریکوڈک روڈ و ریل کنکٹیویٹی پر اگلے ہفتہ تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔

وزیر اعظم نے منصوبے کو بذریعہ سڑک گوادر سے جوڑنے کے لیے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن اور ریل روڈ نیٹ ورک کی فزیبیلٹی کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔

انہوں نے زیر تعمیر سڑکوں کی تکمیل کا کام تیز کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

وزیراعظم نے ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے انوائرمنٹ اینڈ سوشل ایمپیکٹ اسیسمنٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے سرکاری سطح پر تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اے پی پی کے مطابق اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبیلٹی دسمبر 2024 تک مکمل کر لی جائے گی اور اس سے ہر مہینے چھ ہزار کنٹینرز بندر گاہ تک جائیں گے۔

اجلاس کو مذید آگاہ کیا گیا کہ منصوبے کی کنسنٹریٹ پائپ لائن دنیا کی دوسری طویل سلری پائپ لائین ہو گی۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ریکوڈک سے قومی شاہراہ 40 تک کی لنک روڈ مائیننگ کمپنی تعمیر کرے گی۔ مزید برآں ریکوڈک کو گوادر سے ملانے کے حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان