ریکوڈک منصوبے کا افتتاح: ’سالانہ سات ٹن سے زیادہ سونا نکلے گا‘

منصوبے کی مالیت ایک ہزار ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے، جب کہ اس کی کل مدت 40 سال کے لگ بھگ ہو گی۔

ریکوڈک منصوبے سے 2028 تک پیداوار شروع ہو جائے گی (ٹیتھیان کاپر کمپنی)

دنیا میں تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں سے ایک پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے منصوبے ریکوڈک پر کام کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے اور کمپنی کے مطابق 2028 سے 2032 کے دوران سالانہ تقریباً سات ہزار 800 کلوگرام سونا اور 19 کروڑ کلوگرام تک تانبے کی پیداوار متوقع ہے۔

کمپنی کے مطابق وہ اس وقت منصوبے کے 2010 اور 2011 کے فیزیبلٹی کو توسیع دینے کا کام کر رہی ہے، جو 2024 تک مکمل ہو جائے گا اور پیداوار 2028 تک شروع ہونے کا امکان ہے۔

معیشت پر کام کرنے والے پاکستانی ادارے سٹینڈرڈز کیپیٹل سکیورٹی کمپنی کے مطابق اس منصوبے کی کل مالیت ایک ہزار ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

کوئٹہ میں ہفتے کو منصوبے پر باقاعدہ کام کے آغاز پر وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کے چیف ایگزیکٹیو مارک بریسٹو نے معاہدے کے کورشیڈ کی مد میں بلوچستان کو کمپنی کی جانب سے 30 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی دستاویزات پر دستخط کیے اور یہ رقم اس ماہ بلوچستان حکومت کومنتقل کر دی جائے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مارک بریسٹو نے کہا کہ کوئٹہ کے سرد موسم میں گرم جوش استقبال سے خوشی اور ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا، ’آج کی یہ شام اور یہ میٹنگ تاریخی ہے۔ ہم نئے سال کے آغاز پر منصوبے پر کام کی شروعات کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بیرک گولڈ کارپوریشن نے کوئٹہ میں پراجیکٹ دفتر قائم کر دیا ہے اور ہم نے دنیا کے بہترین ماہرین پر مشتمل ٹیم کا انتخاب کیا ہے کیونکہ یہ مشترکہ منصوبہ ہے ہم اپنی ٹیم میں مقامی ماہرین کو بھی نمائندگی دے رہے ہیں۔

مارک بریسٹو نے کہا، ’میں ہر اس کام کی تعریف کروں گا، جو اب تک پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ ریکو ڈک فیلڈ پر ہمارے انجینیئرز پہنچ کر ابتدائی کام کا آغاز کر چکے ہیں اور کوئٹہ آفس کے لیے بھی بھرتی کا عمل شروع کیا گیا ہے جس میں مقامی لوگوں کی اکثریت ہو گی۔‘

مارک بریسٹو کے مطابق کمیونٹی کے ساتھ خوشگوار اور بااعتماد تعلقات کا قیام اور ان کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہو گی اور طے کیے گئے معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل دآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا، ’معاہدے کے مطابق علاقے میں سماجی شعبہ کی ترقی کا آغاز کیا جا رہا ہےاور ہم مقامی لوگوں پر سرمایہ کریں گے۔  پرائمری تعلیم فنی تربیت اور نوجوانوں کو متعلقہ شعبہ میں اعلیٰ تعلیم فراہم کی جائے گی اور مقامی بچوں کو سکول تک لے جانا چیلنج کی طور پر لیا جائے گا۔‘

مارک بریسٹو نے کہا کہ مقامی لوگوں میں احساس شراکت داری اور اونر شپ اجاگر کرنے کے لئے انہیں معاہدے سے متعلق کاروبار میں شرکت کا موقع دیا جائے گا۔

’ہم صرف ریکو ڈک میں سرمایہ کاری کے لیے نہیں آئے، بلکہ بلوچستان کو سرمایہ کاری کے لیے دنیا کے سامنے کھولنا بھی ہماری ترجیح ہے۔ صوبے کی سیاسی قیادت سے ملاقات ہمیشہ بہترین رہی ہے۔‘

تقریب کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجونے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر کام کے باقاعدہ آغاز کے سلسلے میں بیرک گولڈ کی ٹیم کا اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ اور دوسرے حکومت اور اپوزیشن اراکین کے ہمراہ شرکت اس حقیقت کا مظہر ہے کہ صوبے کی تعمیر و ترقی میں ہم سب ایک پیج پرہیں۔

 وزیراعلیٰ نے کہا، ’ٹیم کی کوششوں کی وجہ سے نہ صرف قانون سازی کا مشکل مرحلہ طے کیا بلکہ سیاسی قائدین کی حمایت لے کر چلتے ہوئے بلوچستان کے لیے ایک تاریخی معاہدہ انتہائی خوش اسلوبی سے طے کیا، جس کو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے  پاکستان کی خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریکوڈک منصوبہ کیا ہے؟

دوسری  جانب بیرک گولڈ کمپنی کی سائٹ پر اس حوالے سے بتایا گیا کہ یہ دنیا میں تانبے اور سونے کا بڑا منصوبہ بننے جارہا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا ایسا منصوبہ ہے جس پر کام جاری ہے۔

ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان ہے جو بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہے اور اندازے کے مطابق اس کان میں سات کھرب ڈالر کی معدنیات کی موجودگی کا امکان ہے۔

اس منصوبے کا 50  فیصد حصہ بیرک کمپنی ، 25 فیصد حصہ پاکستان کے وفاق  کے تین کمپنیوں اور 15 فیصد بلوچستان کا ہو گا، جبکہ صوبے کو 10 فیصد مزید حصہ بھی دیا جائے گا۔

اسی طرح اس منصوبے کا دورانیہ 40 سال پر محیط ہو سکتا ہے، اور بیرک کمپنی کے مطابق سالانہ اس کان سے آٹھ کروڑ ٹن سونا اور تانبا نکالا جا سکتا ہے۔

کمپنی نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ریکوڈک کے حوالے سے تنظیم نو کا عمل 2022 میں مکمل ہو چکا ہے اور بیرک گولڈ کمپنی اس وقت پروجیکٹ کے ریکوڈک پراجیکٹ کی تشکیل نو دسمبر 2022 میں مکمل ہو چکی ہے۔

کمپنی کے مطابق ریکوڈک کو عالمی معیار کی طویل کان کنی میں ترقی دینے کی طرف یہ ایک اہم قدم ہے جو بیرک کے تزویراتی طور پر اہم تانبے کے پورٹ فولیو کو کافی حد تک وسعت دے گا اور پاکستانی سٹیک ہولڈرز کو نسلوں تک فائدہ پہنچائے گا۔

کمپنی کے مطابق وہ اس وقت منصوبے کے 2010 اور 2011 کے فیزیبلٹی کو توسیع دینے کا کام کر رہے ہیں، جو 2024 تک مکمل ہو جائے گا اور پیداوار 2028 تک شروع ہونے کا امکان ہے۔ 

ریکوڈک کی عمر40 سال تک ہونے کا امکان ہے، جس میں اعلیٰ معیار کا سونا اور تانبے کی پیداوار ہو گی۔  

بیرک گولڈ کی جانب سے پیداور کے ابتدائی تخمینہ کے حوالے سے جب ہم نے سابق سیکریٹری خزانہ محفوظ علی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک کے حوالے سے اصل صورت حال اس وقت واضح ہو گی جب مائننگ کامعاہدہ تکمیل کو پہنچے گا۔

محفوظ علی خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا، ’یہ آخری سروے کے تخمینے ہیں۔ سونے کی مالیت کا اندازہ اکثر تانبے کی پیداوار کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور  ان کی قیمتوں میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔  پانچ سال قبل تانبے کی قیمت 10 ہزار ڈالر فی ٹن تھی جو بعد میں کم ہو کر چار ہزار ڈالر فی ٹن ہو گئی۔‘

بیرک گولڈ کمپنی کے مطابق منصوبے کے تعمیر کے دوران سات ہزار 500 افراد کو ملازمت دی جائے گی، تاہم جب پیدوار شروع ہو جائے گی تو یہ تعداد چار ہزار تک کر دی جائے گی۔ کمپنی ملازمتوں میں مقامی اور میزبان ملک کی افراد کو ترجیح دے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت