ریکو ڈک ذخائر: دو مراحل میں سات ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری

ریکوڈک پر کام کرنے والی بیرک گولڈ کمپنی کے صدر مارک برسٹو نے کہا ہے کہ قانونی عمل کی تکمیل کے آخری مرحلے میں ہی بلوچستان میں صحت، تعلیم، فوڈ سکیورٹی کی بہتری سمیت متعدد ترقیاتی پروگراموں کا بھی آغاز کیا جائے گا۔

بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کینیڈین کمپنی کے صدر مارک برسٹو نے 18 جولائی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی (اے ایف پی)

ریکوڈک پر کام کرنے والی بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کینیڈین کمپنی کے صدر مارک برسٹو کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور بیرک گولڈ کمپنی کے درمیان مذاکرات میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ بلوچستان اور اس کے عوام کو ’ان کے جائز حقوق‘ ملیں۔

یہ بات بیرک گولڈ کمپنی کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو نے پیر کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور بیرک کمپنی کے درمیان حتمی معاہدوں پر کام جاری ہے۔

’بیرک کمپنی قانونی اقدامات کے بعد فیزیبیلٹی سٹڈی پر نظر ثانی کرے گا جس کے لیے دو سال کا عرصہ درکار ہوگا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس عمل کے بعد پہلے مرحلے کی تعمیر کی جائے گی جس کے بعد ریکوڈک ذخائر سے تانبے اور سونے کی پہلی پیداوار سال 2027 تک متوقع ہوگی۔‘

واضح رہے کہ بلوچستان کی حکومت اور بیرک کمپنی کے درمیان ضلع چاغی میں سونے اور تانبے کے پراجیکٹ ریکوڈک پر معاہدہ رواں سال مارچ کے مہینے میں طہ پایا تھا جس کے تحت سال 2011 سے التوا کا شکار منصوبہ اب دوبارہ شروع ہونے جا رہا ہے۔

کان کی منصوبہ بندی

مارک برسٹو کا کہنا ہے کہ ریکوڈک کی کان کی منصوبہ بندی روایتی اوپن پٹ سے کی جائے گی۔ کمپنی سات ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جس کی تعمیر دو مرحلوں میں کی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں چار ارب ڈالر جبکہ دوسرے مرحلے میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ پہلے مرحلے میں پلانٹ تقریباً 40 ملین ٹن سالانہ کے حساب سے دھات کی پراسیسنگ کرے گا جسے پانچ سال کے عرصے میں دو گنا کیا جا سکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ریکو ڈک کان کی عمر کم سے کم 40 سال ہوگی اور یہ منصوبہ ساڑھے سات ہزار سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر سکے گا جبکہ اس سے چار ہزار کے قریب طویل مدتی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔

بلوچستان کا مستقبل

بیرک گولڈ کمپنی کے صدر نے بتایا ہے کہ شراکت داری کے تحت 50 فیصد حصہ بیرک کمپنی کا ہوگا جبکہ حکومت پاکستان اور بلوچستان کے پاس 25،25 فیصد حصے کے فوائد ہوں گے۔ ’بلوچستان حکومت کو بنا کسی سرمایہ کاری کے رائلٹی اور ڈیویڈنڈ بھی حاصل ہوں گے۔‘

مارک برسٹو کا مزید کہنا تھا کہ قانونی عمل کی تکمیل کے آخری مرحلے میں ہی بلوچستان میں صحت، تعلیم، فوڈ سکیورٹی کی بہتری سمیت متعدد ترقیاتی پروگراموں کا بھی آغاز کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ بلوچستان کابینہ کے خصوصی اجلاس میں ریکوڈک منصوبے کے معاہدے کی منظوری دی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ پاکستان سکیورٹی فراہم کرے گا۔ فوج کمیونٹی کو خوش کرنے والا ادارہ نہیں ہے۔ تنقید ڈیٹریکٹرز کی جانب سے ہوتی ہے جنہیں معاشرہ چھوڑ چکا ہے۔‘

بیرک کمپنی کے صدر نے بتایا کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری سے مزید دھاتیں دریافت کرنے کا موقع مل سکتا ہے اور ریکوڈک میں سرمایہ کاری کے بعد مزید کمپنیاں بھی یہاں سرمایہ کاری کریں گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس منصوبے پر کام کے شروع ہوتے ہی فوائد ملنا شروع ہو جائیں گے۔

’ریکوڈک میں پانی کی دستیابی کے حوالے سے قلیل و طویل مدتی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ منصوبے کے لیے متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کی جائے گی اور بندرگارہ تک رسائی کے لیے انفراسٹرکچر بھی تعمیر ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مقامی افراد کو جدید مائننگ سے متعلق تربیت اور کام کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرک گولڈ کمپنی کی ترجیح صرف سرمایہ کاری کرنا نہیں بلکہ یہاں مزید عالمی سرمایہ کاری لانا ہے۔

حکومت کا کیا کہنا ہے؟

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہویے اس بارے میں کہا کہ ’سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے فیصلہ دیا تھا جس کی وجہ سے حکومت کو 900 ملین ڈالرز دینے پڑے۔‘

’ہم پاکستان میں سونے کی سرمایہ کاری کے منتظر ہیں۔ میرے خیال میں یہ ایک بہت بڑی اور اہم سرمایہ کاری ہوگی جو بلوچستان اور پاکستان کے لیے تبدیلی لانے والی ہے۔‘

مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ کمپنی کے چیئرمین ہر سطح پر پاکستانیوں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ’یہ کمپنی کئی کانیں چلاتی ہے جہاں ایک بھی غیر ملکی نہیں ہوتا بلکہ علاقائی لوگ ہوتے ہیں۔‘

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ’یہ بلوچستان کے لیے سب سے بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی جو ہمارے ملک کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے۔‘

بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اتنی بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے تو سکیورٹی کے چیلنجز سے ہم نمٹ لیں گے۔ ہم نے ان کو جو سکیورٹی کی ضمانت دی ہے اس پر قائم رہیں گے اور سکیورٹی فراہم کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان