پاکستانی فوج نے بدھ کو کہا ہے کہ رواں ہفتے شمالی وزیرستان کے ضلع دتہ خیل میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران ’انڈیا کے حمایت یافتہ‘ 14 عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ دو اور تین جون 2025 کو دتہ خیل میں ’انڈین پراکسی‘ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا گیا۔
بیان کے مطابق آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے مؤثر طریقے سے ’انڈین حمایت یافتہ خوارج‘ کے مقام پر حملہ کیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 14 عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مزید کہا گیا کہ ’علاقے میں پائے جانے والے کسی بھی دوسرے انڈین حمایت یافتہ خارجی کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، کیونکہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے انڈین پشت پناہی میں ہونے والی دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’انسانیت کے دشمن دہشت گردوں کے مذموم عزائم خاک میں ملا دیں گے۔‘
وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’حکومت اور سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔‘
پاکستانی کی سیاسی و عسکری قیادت نے حالیہ دنوں میں ملک خصوصاً بلوچستان میں ہونے والے حملوں کی پشت پناہی کرنے کا الزام انڈیا پر عائد کیا ہے۔
گذشتہ ماہ 23 مئی کو اپنے ایک بیان میں پاکستان فوج کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ انڈیا پاکستان میں ’گذشتہ 20 سال سے دہشت گردی سپانسر‘ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’انڈیا 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بلوچستان بالخصوص سانحہ خضدار میں ’فتنۂ ہندوستان‘ ملوث ہے۔
’انڈیا اپنی دہشت گرد پراکسیز فتنۂ ہندوستان اور فتنہ الخوارج کے ذریعے خطے اور پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔‘
پاکستانی افواج کے ترجمان نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ان پراکسیز کے گٹھ جوڑ کو توڑ کر ان کے مذموم عزائم ناکام بنا دیں گے۔